|

وقتِ اشاعت :   August 14 – 2020

پاکستان 14اگست کو وجود میں آیا۔دنیا میں دو ممالک پاکستان اور اسرائیل ہیں جو مذہب کے نام پر معرض وجود میں آئے اسی وجہ سے ہی پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ کے نعرے لگائے گئے۔ لیکن قائداعظم کا پاکستان ہمارے حکمرانوں کی نااہلی کے باعث ترقی سے ہمکنار ہونے کے بجائے ایشیاء کے تمام چھوٹے بڑے ممالک میں معاشی و اقتصادی حوالے سے سب سے آخری نمبر پر آچکا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان قائداعظم کی انتھک محنت اور قائدانہ صلاحتیوں کی بدولت مسلمانان ہند کو عرض پاک جیسا عظیم اور خوبصورت ملک نصیب ہوا، یقینا آزادی جیسی عظیم نعمت پاکستانیوں کیلئے قدرت کا ہی تحفہ ہے۔

اور اسی قدرت کے کرشمے بلوچوں کے آزاد قلات اسٹیٹ کے پرنس خان آف قلات نے بھی محسوس کئے اور خان آف قلات کو اپنی مملکت کو پاکستان سے الحاق کرنے کا خواب ہی میں بشارت ملی اور اسی وجہ سے ہی خان آف قلات نے اپنی قلات اسٹیٹ کو پاکستان میں شامل کرنے کیلئے قائداعظم سے معاہدہ کر لیا اور ساتھ ہی پاکستان کی مالی مدد اور قائداعظم کے وزن کے برابر سونا بھی بطور امداد پاکستان کو دے دیا۔ پاکستان خطے کا وہ واحد ملک ہے جہاں چار موسم پائے جاتے ہیں ملک کی ستر فیصد آبادی زراعت پر مشتمل ہے لیکن ہم آج تک زرعی خودکفالت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

دنیا کے چند ممالک جو کہ زراعت میں صرف سترہ فیصد ہیں بدقسمتی سے پاکستان ان سے بھی گندم برآمد کرتا ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پاکستان دنیا کو زرعی اجناس برآمد کرتا۔ دنیا کا بہترین نہری نظام بھی پاکستان کے پاس ہے پاکستان میں پانچ بڑے دریا سارا سال بہتے ہیں لیکن ملک میں چند بڑے ڈیمز بنانے کے بعد پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے تاحال بڑے ڈیمز نہیں بنائے گئے یا پھر حکمران ڈیمز بنانے پر توجہ ہی نہیں دے رہے۔ پاکستان بالخصوص بلوچستان میں قدرتی ذخائر وسیع پیمانے پر موجود ہیں پاکستانی قوم ان وسیع معدنی ذخائر سے مالا مال ہونے کے باوجود پسماندگی اور عدم ترقی سے دوچار ہیں۔

جو کہ ہمارے حکمرانوں اداروں اور ارباب اختیار کیلئے سوالیہ نشان ہے۔ بلوچستان میں ریکوڈک اور سینڈک جیسے اہم منصوبوں کو قابل استعمال لا کر ہم ملک اور بلوچستان کو جدید ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں۔ کوریا جیسے چھوٹے اور ترقی پذیر ملک نے پاکستان کے پنج سالہ منصوبوں کو کاپی کرکے دنیا کی بہترین معیشت بن گئی ہے اور وہ معاشی ترقی والے ممالک میں دنیا کے ٹاپ ٹونٹی میں شامل ہے جبکہ ہمارے بعد آزاد ہونے والا چین اب دنیا کا معاشی ٹائیگر بن چکا ہے اور دنیا بھر میں چین ہی کی بولی، بولی جا رہی ہے ایک زمانے میں چینی قوم کام چور اور نشے کے عادی قوم کے طور پر پہچانا جاتا تھا۔

لیکن چائنا کے حکمرانوں نے محنت کرکے چائنا کو معاشی خودکفالت پر گامزن کرکے دنیا کو اپنا یعنی چین ہی کا محتاج بنا دیا ہے اور جلد ہی چائنا معاشی اور اقتصادی خود کفالت کی بنا پر دنیا کا سپر پاور بن سکتا ہے اور یہ منزل چین عنقریب حاصل کر لیگا۔ لیکن قائد اعظم کا پاکستان اب تک ترقی اور خوشحالی کا خواب دل میں سمایا ہوا ہے۔ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں قائداعظم کے بعد پارلیمانی اور صدارتی نظام رائج کیا گیا۔ پاکستان میں جمہوریت اور آمریت کے تجربات کئے گئے اور مختلف سیاسی لیڈران کو لانچ کیا گیا۔ملک میں طویل ترین مارشل لا بھی لگے اور جمہوریت کے فروغ کیلئے سیاستدانوں کو بھی مواقع فراہم کئے گئے۔

لیکن اس کے باوجود پاکستان نہ تو جمہوری دور میں اور نہ ہی مارشل لاء دور میں جدید ترقی اور معاشی خودکفالت حاصل کر سکی اور نہ ہی جدید ترقی سے ہمکنار ہو سکی۔ کیا ہمارے ارباب اختیار نااہل ہیں؟ کیا ہمارے ملک میں وسائل کی کمی ہے یا پھر ان سب کے ہونے کے باوجود پاکستان میں ترقی کے مواقع پیدا نہیں کرائے جا رہے ہیں پاکستان شاید دنیا کا وہ عظیم ملک ہے جیسے ہر دور حکمرانی میں کرپٹ اور چور حکمران ملے اور ہر دور میں ہی قومی خزانے سے کھلواڑ کیا جاتا رہا لیکن اللہ کے فضل سے ہی پاکستان تاحال قائم ہے اور ان شاء اللہ پاکستان تا قیامت قائم و دائم رہے گا۔

پاکستان کا ایک اہم المیہ یہ ہے کہ پاکستان کو تہتر سالوں سے نیک ایماندار اور مخلص قیادت ملا ہی نہیں۔ پاکستان میں مخلص اور ایماندار قیادت نہ ہونے کی وجہ سے ہی عدم ترقی کا شکار ہیں۔ ملک میں مخلص اور ایماندار و صالح قیادت سے ہی ہم ترقی اور خوشحالی کے تمام منازل بآسانی اور کم وقت میں حاصل کرکے ہم دنیا پر حکمرانی کر سکتے ہیں۔ ہم بحیثیت قوم محنتی بہادر سخت جان اور جفاکش قوم ہیں۔ پاکستانیوں نے ہر شعبے میں مہارت کے اعلیٰ کارنامے سرانجام دیئے ہیں اور ہمارے ان مہارتوں اور کامیابی و کامرانی کا دنیا بھی معترف ہے لیکن ہم اپنے قوم و ملک سے مخلص نہیں ہیں۔

جس کے باعث ہم ترقی سے نہ تو مستفید ہو رہے ہیں اور نہ ہی قوم کو ترقی کی جانب گامزن کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا کرم نوازی ہے کہ ہمارے سائنسدانوں نے کم وسائل اور پسماندگی کے باوجود ملک کو ایٹمی صلاحیت سے مالا مال کر دیا۔ ہم اٹامک اور میزائل ٹیکنالوجی میں دنیا کے جدید ترین ایٹمی ممالک سے بھی آگے ہیں پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں چھوٹے اور بڑے روایتی ایٹمی بم اور خطرناک ترین گائیڈڈ میزائل ہیں جو کسی بھی ملک کو تہس نہس کر سکتے ہیں۔ پاکستان اس طرح کے روایتی ہتھیاروں میں خود کفیل ہو چکا ہے۔

جبکہ پاکستان نے جدید اور خطرناک ایف 17 تھنڈر جنگی جہاز بھی بناکر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے ہمارے ان جنگی جہازوں کی امریکہ سمیت دنیا بھر میں دھاک بیٹھ چکا ہے جبکہ بھارت بھی اب حواس باختہ ہو چکا ہے۔ پاکستان میں قدرت کے وسیع زیر زمین ذخائر موجود ہیں جہاں سونا چاندی یورینیم سنگ مرمر سمیت قدرتی گیس وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں دنیا کا گہرا اور وسیع ساحل سمندر گوادر بھی قدرت کے عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے اور اسی گوادر بندرگاہ سے ہی پاکستان اور چین دنیا کو ون بیلٹ ون روڈ کے ساتھ لنک کرکے معاشی اور اقتصادی ترقی میں جکڑ کر دنیا کو مربوط رابطوں میں جوڑنا شروع کردیا ہے۔

یقینا سی پیک پاکستان کیلئے ایک بہت بڑا گیم چینجر بھی ہے جس کیخلاف ابھی سے سازشیں شروع ہو چکی ہیں تاہم یہ عظیم منصوبہ پاکستان کیلئے معاشی حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے اور پاکستان اور چین سی پیک جیسے عظیم منصوبے کو ہر صورت مکمل کرنے کیلئے سنجیدہ ہیں اور ان شاء اللہ چند سالوں میں سی پیک کا عظیم منصوبہ بھی پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔ پاکستان ان تہتر سالوں میں ترقی کے بجائے تنزلی کا کیوں شکار رہا ہے اس کی اصل وجہ شاید ملک میں نئے نئے تجربات اور پالیسیوں میں یکسوئی کا فقدان ہی ہو سکتا ہے۔

قائداعظم اور لیاقت علی خان کے قتل کے بعد سے لیکر اب تک پاکستان کو مخلص اور ایماندار قیادت ملا ہی نہیں ہر حکمران نے علی بابا چالیس چوروں کی طرح قومی خزانے لوٹنے میں مصروف رہے پاکستان کی ترقی اور قوم کی خوشحالی ہمارے حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل ہی نہ تھا جس پر کوئی توجہ ہی نہیں دی گئی۔ ملک کی 1973 کے آئین کے مطابق پاکستان میں اسلامی قوانین یعنی قرآن و سنت کے مطابق اقتدار اعلیٰ چلایا جانا تھا اور تمام فیصلے قرآن و سنت کے مطابق کرنے تھے لیکن نہ تو ملک کو اسلامی طرز پر چلایا گیا اور نہ ہی جمہوری طرز پر پاکستان میں طویل مارشل لاؤں کے بعد بھی سیاستدانوں نے ملک کی ترقی کیلئے خاطرخواہ اقدامات کرنے میں یکسر ناکام رہے۔

جہاں سیاسی قیادت ناکام ہوئی وہاں مارشل لاؤں نے بھی ملک کو کافی نقصان پہنچایا لیکن اس کے باوجود پاکستان اور عوام کیلئے حکمرانوں نے خاطر خواہ اور جامع منصوبہ بندی نہ کر سکے ہم سے 1971 میں آزادی حاصل کرنے والا بنگلہ دیش اب معاشی خود کفالت حاصل کر چکا ہے ایشیاء کے جدید ترقیافتہ ملک بن چکا ہے معاشی و اقتصادی میدان میں بہت آگے جا چکا ہے لیکن ایک ہم ہیں کہ ابھی تک پاکستان کو صحیح ٹریک پر نہ لا سکیں ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے اور آج تک پاکستان کو پسماندگی کی دلدل میں لانے والے طاقتوں سے بھی قوم تاحال ناواقف ہیں۔

پاکستان دنیا کی واحد قوم ہے جہاں نہ تو قانون کی پاسداری ہے اور نہ ہی قانون کی عملداری, ملک میں قانون طاقتور کیلئے کمزور جبکہ کمزور کیلئے طاقتور ہے ملک کو لوٹنے والے اور بیرون ملک پراپرٹی بنانے والے بھی عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں میرے ناقص رائے کے مطابق ہم بحیثیت قوم نہ تو ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر سکے ہیں اور نہ ہی ملک پر حکمرانی کرنے والے چوروں اور کرپٹ لیڈروں کا سخت احتساب کر سکے ہیں۔ پاکستان میں المیہ یہ ہے کہ جو جتنا بڑا چور اور ڈاکو ہے وہی اقتدار اعلیٰ کے منصب پر اعلیٰ عہدے پر ہی فائز ہوتا ہے۔

دنیا میں چور کی سزا جیل و زندان ہوتے ہیں جبکہ پاکستان میں چور کی سزا اقتدار کرسی اور حکمرانی ہے جس کے باعث پاکستان عدم ترقی اور بیرونی قرضوں میں مکمل طور پر جھکڑا ہوا ہے جبکہ ہمارا نظام انصاف بھی ہمارے ملکی نظام کی طرح انصاف کی فراہمی میں بھی ناکام رہا ہے ہمارے عدالتی فیصلے کئی کئی سالوں تک محیط ہوتے ہیں اور ایسے سینکڑوں واقعات ہوئے ریکارڈ کا حصہ ہیں کہ ملزمان جیلوں میں ہی جل سڑ کر فوت ہو چکے ہیں جبکہ بعد میں عدالتوں میں وہی ملزمان باعزت بری کئے گئے ہیں۔ ہمارے ملک کی بدحالی ہمارے نظام عدل و انصاف کی وجہ سے ہے۔

جب تک ہمارا عدالتی نظام بروقت اور فوری انصاف اور بہتر نہ ہوگا ہم پر ایسے ظالم اور کرپٹ حکمران ہی مسلط رہیں گے اور قوم خوشحالی اور ترقی کو ترستی ہی رہے گی۔ ہم سے جنگ زدہ افغانستان بھی اب ترقی کی جانب گامزن ہو رہا ہے افغانستان کی شرح نمو بھی ہم سے بہتر ہوتا جا رہا ہے اب وقت آگیا ہے کہ ملک میں سخت احتساب اور پسند و ناپسند کے فیصلے ختم کئے جائیں۔ قائداعظم کے روح کو سکون دلایا جائے اور ملک کو قائداعظم کے وضع کردہ اصولوں کے مطابق چلا کر ہم پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر سکتے ہیں آج ملک کے بائیس کروڑ عوام سے قائد اعظم کا روح سوال کر رہا ہے کہ عظیم پاکستان جو دنیا کو لیڈ کرنے کیلئے ہی معرض وجود میں آیا تھا۔

اس کرپٹ اور چور حکمرانوں نے خطے کا پسماندہ ملک بنا دیا ہے اب وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان میں سابقہ تسلسل کو تبدیل کیا جائے عوام اور اداروں کو خودمختیاری دی جائے شفاف انتخابات اور سخت احتساب کا نظام وضع کیا جائے تاکہ قائداعظم اور ہزاروں شہداء اور ملک وقوم کی حفاظت کیلئے اپنے جانوں کا نظرانہ دینے والے فوج سیکورٹی فورسز پولیس لیویز کے جوانوں کے روحوں کو سکون ملے اور ان شہداء کے خوابوں کی حقیقی معنوں میں تعبیر ہو سکے۔