|

وقتِ اشاعت :   August 17 – 2020

گوادر: بی ایس او (پجار) گوادر زون کی جانب سے بلوچی زبان کے معروف ادیب، دانشور، ماہر لسانیات اور محقق سید ظہورشاہ ہاشمی کی یاد میں آرسی ڈی سی کونسل گوادر میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب کے مہمان خاص نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی تھے جبکہ تقریب کی صدارت بی ایس او (پجار) کے مرکزی آرگنائزر زبیر بلوچ نے کی. تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے سیڈ ظہور شاہ ہاشمی کے ادبی، سیاسی اور سماجی خدمات کو خراج عقیدت پیش کی اور کہاکہ اگر بلوچی زبان اور ادب کا کوئی مقام ہے تو یہ سید ظہورشاہ ہاشمی کی گرانقدر خدمات کا نتیجہ ہے۔

سید نہ صرف شاعر تھے بلکہ سیاسی، فکری اور شعوری بیداری کے لیئے ان کا کردار ناقابل فراموش ہے۔انہوں نے کہاکہ جس زمانہ میں سید ظہورشاہ ہاشمی نے ادب اور زبان پر کام کیا وہ دور نامساعد دور تھا رسل و رسائل کی کمیابی تھی لیکن آفرین ہے سید ظہورشاہ ہاشمی کو کہ انہوں نے اس کی پرواہ کئے بغیر بلوچی ادب اور زبان کو سرفراز کرایا۔ انہوں نے کہاکہ سید ظہورشاہ ہاشمی فقط ایک ادیب نہیں گزرے ہیں

ان کا کلام فلسفیانہ سوچ َاور قومی بیداری کا آئینہ دار ہے۔وہ بلوچوں کے شیکسپیئر ہیں جن کی ادبی اور تحقیقی ورثہ بلوچ ادب، زبان اور سیاست کا احاطہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کا سب سے بڑا اور ناقابل فراموش کام بلوچی زبان کے اولین لغت سید گنج کی تخلیق ہے جس سے بلوچی زبان کی اہمیت اور افادیت میں آضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ قوموں کی شناخت اور بقاء کے لیئے زبان بنیادی ماخذ ہے اگر کوئی قوم اپنی زبان سے بیگانہ رہے تو اس کی شناخت مٹ جائے گی

یہی درد سید ظہورشاہ ہاشمی کو تھا اس لئے انہوں نے نامساعد حالات اور یہاں تک اپنی بیماری کی پرواہ کئے بغیر آخری سانس تک بلوچی ادب اور زبان کے فروغ کے لیئے کام کیا۔انہوں نے کہاکہ بلوچ سیاست اور ادب کا آپس میں گہرا تعلق ہے 19 صدی میں جن بلوچ اکابرین جس میں میر یوسف عزیز مگسی، عنقاء، عبدالعزیز کرد اور میر گل خان نصیر سمیت دیگر شامل ہیں

بیک وقت ادیب اور سیاست دان گزرے ہیں جن کی فہم و فراست، شعوری اور فکری جدو جہد سے بلوچ سیاست کی آبیاری ممکن ہوئی جس کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔ نیشنل پارٹی نے نئے سال کے آغاز میں ادب اور سیاست کی سو سالہ تقریب منانے کا اعلان کیا تاکہ اس کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے لیکن عالمی وباء کی وجہ سے تقریبات کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا،بلوچی ادب ہمارا قومی اثاثہ ہے جس میں سیاست اور نیشنلزم کا رنگ جھلکتا ہے

جس سے کماحقہ آگاہی ضروری ہے. انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کا ہر فرد بالخصوص بلوچ نوجوان سید ظہورشاہ ہاشمی کی شخصیت سے واقفیت رکھیں سید کا کلام اور دیگر مطبوعات قومی، شعوری فکری، قوم پرستی اور زبان و ادب کے فروغ کا موثر ذریعہ ہیں ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ قومیں اپنے اکابرین کی رہنماء اصول کو آپ آکر اپنے مستقبل کا تعین کرسکتے ہیں

بی ایس او گوادر زون کی جانب سے سید ظہورشاہ ہاشمی کی یاد میں تقریب کا انعقاد زبان دوستی اور بلوچ دانشوروں کو یاد کرنے کی بہترین کوشش ہے یہ زبان دوسری کو مستحکم بنائے گی آئیے ہم عہد کرتے ہیں کہ اپنے مادری زبان کو اولین ترجیح دینگے. گوادر یونیورسٹی میں سید ظہورشاہ ہاشمی کے نام پر چیئر کھولنے کا مطالبہ کیا گیا۔تقریب میں تربت میں معصوم طالب علم حیات بلوچ کی ایکسٹرا جوڈیشل قتل کی بھی مزمت کی گئی

اور زمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کے لئے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ مقررین میں جان محمد بلیدی، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سنیٹر کہدہ اکرم دشتی، اشرف حسین اور بی ایس او (پجار) کے مرکزی آرگنائزر زبیر بلوچ شامل تھے جبکہ تقریب میں بلوچی زبان کے معروف ادباء پروفیسر اے آرداد، ڈاکٹر رحیم مہر، ڈاکٹر رمضان بامری اور اسحاق خاموش نے سید ظہورشاہ ہاشمی پر اپنے مقالے پیش کئے۔

تقریب میں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء حاجی فدا حسین دشتی، انجینئر حمید بلوچ، این پی ضلع کیچ کے صدر محمد جان دشتی، مشکور انور، فضل کریم، رجب یاسین، بی ایس او کے مرکزی رہنماء بوھیر صالح، این پی گوادر کے ضلعی صدر فیض نگوری، صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر آدم قادر بخش، سینئر رینماء مجید عبداللہ، بی ایس او گوادر کے سابقہ جوائنٹ سیکریٹری ولید مجید اور بی ایس او (پجار) کراچی زون کے صدر ظریف دشتی سمیت ادیب اور مختلف شعبَائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔