کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کا ایک ہنگامی اجلاس زیر صدارت ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ منعقد ہوا اجلاس میں جنرل سیکرٹری عبدالباقی جتک اور وائس پریزیڈنٹ فرید خان اچکزئی اور کابینہ کے تمام ارکان نے شرکت کی اجلاس میں گزشتہ روز چانسلر کے دورہ بلوچستان کا دورہ یقینا ان کیلئے خوش آئند اور سنگ میل کی حیثیت تو رکھتا ہوگا لیکن یونیورسٹی کے لیے نیک شگون نہیں۔
کیونکہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ گورنر کے جامعہ بلوچستان کے انتظامی اور علمی امور میں گہری دلچسپی لینے کا توقع رکھتے ہیں نہ کہ اساتذہ کرام کے عارضی رہائشی کمروں کی نگرانی کرنا اے ایس اے کو تشویش ہے اور اس کا اظہار بھی کرتی رہی ہے ہاسٹل الاٹمنٹ کو بہانہ بنا کر دیدہ اورنا دیدہ عناصر کے کہنے پر درپردہ عزائم کی تکمیل کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔
اساتذہ توقع رکھتے تھے کہ گورنرصاحب وی سی ہاؤس، سپورٹس جمنازیم، خان شہید چیئر اور یوسف عزیز چیئر یونیورسٹی کالونی کا بھی دورہ کرتے جہاں قابضین عرصہ دراز سے قابض ہیں اور مزکورہ بالا کئی سالوں سے اساتذہ ملازمین اور طلبا کے لئے نو گو ایریا بنائے گئے ہیں. اساتذ کرام ان سے گزارش کرتے ہیں کہ مزکورہ اداروں کو اساتذہ اور طلبا کے لئے کھول کر علمی، تحقیقی اور صحت مند ماحول فراہم کرنے میں اپنی چانسلر شپ کا حق ادا کریں اے ایس اے نے اس امر پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا کہ جامعہ بلوچستان اسوقت انتہائی مالی مشکلات کا سامنا کررہا ہے۔
اور تحقیق کے میدان میں بھی اساتذہ کو مشکلات کا سامنا ہے. جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین چانسلر صاحب سے یہ توقع بھی رکھتے ہیں کہ وہ جامعہ کومالی مشکلات سے نکالنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے اور حکومت بلوچستان اور وفاقی حکومت سے ایک بیل آٹ پیکیج کا انتظام کرنے میں بحیثیت گورنر چانسلراپنا بھرپور کردار ادا کرینگے۔
اے ایس اے چانسلر بلوچستان یونیورسٹی کا جامعہ میں میرٹ پر الاٹمنٹ کو یقینی بنانے کی ھدایات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ساتھ ساتھ توقع رکھتی ہے کہ چانسلر جامعہ ھذا کے بڑے عہدوں چانسلر اور پرووائس چانسلر کے عہدوں پر بھی ایک مفرور شخص کے بجائے ایک سینئر اور معیار پر پورا اترنے والے پروفیسر کو تعینات کرتے تو یقینا میرٹ کی پامالی نہیں ہوتی اور تاریخ میں سنہرے الفاظ میں یاد رکھے جاتے۔
اے ایس اے جامعہ بلوچستان میں گھروں اور ہاسٹل الاٹمنٹ کے حوالے سے قرارداد منظور کراچکی ہے لیکن ایڈمنسٹریشن کی کمزوریوں اور انتظامی عملداری میں کمزوری کیوجہ سے کالونی اور فلیٹس پہ قابضین بیٹھے ہوئے ہیں جسکا شاید گورنر صاحب کو علم نہیں ہے. اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ اساتذہ کی عزت و تکریم اور مفادات کا ہر صورت تحفظ کی جائے گی اور اساتذہ ہاسٹل میں الاٹمنٹ کے بہانے اساتزہ کی بے حرمتی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔