کوئٹہ: گورنربلوچستان امان اللہ یاسین زئی نے کہا ہے کہ بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے امور و معاملات کو خوش اسلوبی سے چلانے کیلئے مروجہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد اشد ضروری ہے. حقوق اور فرائض کے درمیان باہمی ربط پایا جاتا ہے اور اپنے فرائض کی ادائیگی ہی دراصل دوسروں کے حقوق کی پاسداری کا باعث بنتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کے روز گورنرہاوس کوئٹہ میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے تیسرے سینٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج ہاشم خان کاکڑ، وزیر اعلیٰ بلوچستان کی مشیر برائے صحت ربابہ بلیدی، رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی، وائس چانسلر بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر نقیب اللہ اچکزئی، وائس چانسلر بیوٹمز انجنئیر فاروق بازئی، صوبائی سیکرٹری صحت دوستین خان جمالدینی، سیکرٹری فنانس نورالحق بلوچ اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نمائندہ کے علاوہ سینٹ کے تمام اراکین موجود تھے۔
بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے تیسرے سینٹ اجلاس میں ادارہ کے ملازمین کے تنخواہیں، پینشن اور گریجویٹی سے متعلق درپیش مشکلات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور یونیورسٹی ایکٹ 2017 سیکشن 53 کے تحت درپیش مشکلات اور مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا. بولان میڈیکل یونیورسٹی کے تیسرے سینٹ اجلاس کے شرکاء کی سفارشات اور تجاویز کے نتیجے میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔
اجلاس میں یہ طے پایا گیا کہ سیکشن 4 (2) بولان یونیورسٹی ایکٹ کے تحت بولان میڈیکل کالج اور ڈینٹل سیکشن کے ملازمین محکمہ صحت حکومت بلوچستان سول سرونٹ ایکٹ 1974 کے دائرہ اختیار میں فرائض سرانجام دینگے اور محکمہ صحت بلوچستان ملازمین کی خدمات کو بولان میڈیکل یونیورسٹی کیلئے فراہم کرینگے جو یونیورسٹی سروس کے قواعد و ضوابط کے مطابق ہونگے. بولان یونیورسٹی ایکٹ کی دفعہ 38 (1) کے مطابق حکومت بلوچستان کے مالی امور و معاملات کو چلانے کیلئے یونیورسٹی کو فنڈز فراہم کریگی. وائس چانسلر بحیثیت پرنسپل اکاؤنٹگ آفیسر فراہم کردہ فنڈز کے استعمال کا مجاز ہوگا۔
مزید برآں یونیورسٹی ایکٹ 38 (2) بجٹ تخمینہ کے مطابق یونیورسٹی کے میڈیکل کالج اور ڈینٹل سیکشن کیلئے مختص بجٹ محکمہ صحت کے ذریعے فراہم کئے جائیں گے جیسا کہ مذکورہ یونیورسٹی کے قیام سے قبل کا طریقہ کار تھا. بولان میڈیکل یونیورسٹی کے ایکٹ کے تحت بی ایم سی اور ڈینٹل سیکشن بحیثیت کانسٹیچیونٹ کالج کام کرتا رہے گا. مزید برآں مذکورہ یونیورسٹی کی انتظامیہ اپنے کانسٹیچیونٹ کالج کے قیام کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائے گی۔
جس کیلئے حکومت بلوچستان، وفاقی حکومت/ہائیر ایجوکیشن کمیشن مالی معاونت فراہم کرے گی. بولان میڈیکل یونیورسٹی کے تیسرے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ ایک جامع حکمت عملی کے ذریعے نئے تعلیمی پروگرامز کا اہتمام کرنے، نئے ڈیپارٹمنٹس شروع کرنے اور امتحانات کے انعقاد قانون کے مطابق یقینی بنائی۔