|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2020

ملتان:بلوچ سٹوڈنٹس کونسل ملتان کے زیراہتمام سابقہ فاٹا کے مختص نشستوں پر فیس لینے کی پالیسی کے خلاف احتجاجی کیمپ کو بارہ دن گزرگئے ہیں۔

جس میں موجود مظاہرین کا موقف ہے کہ بارہ روز گزرنے کے باوجود حکومت اور یونیورسٹی کی طرف سے ہماری آواز کونہیں سنایا گیا،طلبا کے مطابق ان کا حکومت اور یونیورسٹی دونوں سے مطالبہ ہے کہ وہ ہمارے لیے پرانی پالیسی کو برقرار رکھیں اور ڈی جی خان اور راجن پورکے قبائلی طلبا کیلئے بھی کوٹے پر سکالرشپ اور ان کیلئے ہرشعبے میں کوٹہ رکھاجائے۔طلبا کے مطابق ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کایہ علاقہ بھی بلوچستان کے باقی ماندہ علاقوں کی طرح پسماندہ ہیں

اور تعلیمی سہولیات بہت کم ہیں اور طلبا کیلئے تعلیمی مواقع بہت کم ہیں۔ دریں اثنا، ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے نوجوان طالب علم اظہربلوچ کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں تعلیم کی بہت کمی ہے اور سکولوں میں اساتذہ بھی نہیں آتے اور اس علاقے کوترقی یافتہ بنانے کیلئے وہاں تعلیمی ادارے بنانے کیساتھ ساتھ حکومت اساتذہ کیلئے تنخواہ زیادہ سے زیادہ کرے تاکہ وہاں وہ دلجمعی سے پڑھا سکیں۔

اور انہوں نے ہمارے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعلی جناب عثمان بزدارسے اپیل کرتاہوں کہ وہ بلوچستان کے طلبا ء کی سکالرشپ کوبحال کرنے میں مددکریں

اور اپنے قبائلی علاقوں کیلئے تعلیمی سہولیات کیساتھ یونیورسٹی میں ان کا کوٹہ مختص کریں۔ جبکہ چیرمین بلوچ سٹوڈنٹس کونسل وقاربلوچ کے مطابق ابھی تک ہمیں کسی طرف سے کوئی یقین دہانی نہیں کی گئی بلکہ ہمیں دھمکانے کی کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے گورنرپنجاب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے لیے پرانی پالیسی دوبارہ سے شروع کریں تاکہ ہمارے نئے آنیوالے طلبا ء اپنی پڑھائی شروع کرسکیں جبکہ ٹوئٹر پر اس سلسلے میں مہم چلائی گئی جوکہ ٹوئٹر پر ٹرینڈبنانے میں کامیاب ہوئی۔دوسری جانب طلبا ء نے اس عزم کااظہار کیا جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے تب تک ہم کہیں نہیں جائیں گے۔