کراچی: چیئرمین فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی عبدالبر نے کہا ہے کہ کچھ لوگ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے ڈیپ سی فشنگ پالیسی کے حوالے سے پروپیگنڈہ کر کے باشعور ماہی گیربرادری میں اضطراب پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں،احتجاج کے پیچھے چھپ کرحکومت کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگانے والی 52 غیر قانونی جیٹیوں کی سرپرست مافیاکو منہ کی کھانی پڑے گی۔
چیئرمین عبدالبرفشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی اور ماہی گیروں کے مفادات کا ہر حال میں تحفظ کر ے گا،ماہی گیروں کے خلاف اگر کسی نے پالیسی بنائی توچیئرمین عبدالبر ماہی گیروں کی احتجاجی تحریک کو لیڈ کرے گا۔وہ منگل کے روز ڈائریکٹر آصف بھٹی اور عبدالروف ابراہیم کے ہمراہ کراچی فش ہاربر کے بورڈ روم میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔چیئرمین فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی عبدالبر نے کہا ہے کہ چند ماہ قبل ہم نے چائنہ کی ایک کمپنی سے فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی اور ماہی گیروں کے مفادات کو مدنظر رکھ کر جو معاہدہ کیا تھا۔اس میں بورڈ کے تمام ڈائریکٹرز کے دستخط موجود ہیں۔
اس معاہدہ کے تحت ہم نے اپنے ماہی گیروں اور ملکی مفاد کو اولیت دی ہے۔ہم کسی غیر ملکی فشنگ ٹرالر کو اپنے پانیوں میں فشنگ کی اجازت نہیں دیں گے۔چیئرمین فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی عبدالبر نے کہا ہے کہ جو ٹرالرز سمندر میں کھڑے ہیں انہیں ہم نے نہیں بلوایا۔ہمیں بھی ان کی موجودگی کا بہت بعد میں علم ہوا تھا۔چائنہ کی کمپنی سے معاہدہ میں ہم نے اس بات کو اہمیت دی ہے کہ اگر وفاقی حکومت ان ٹرالرز کو فشنگ کی اجازت دیتی ہے۔
تو ان ٹرالرز میں 70فی صد ہمارے ماہی گیر لازمی رکھنا ہونگے۔اسی طرح جدید فشنگ پروسیسنگ یونٹس میں بھی 70فیصد ہمارے ماہی گیر بھرتی کرنا لازم ہوگا۔ تاکہ اصل فائدہ ہمارے اپنے ماہی گیروں کو پہنچے۔اور ان ماہی گیروں کو فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی فشنگ کے جدید طریقوں سے روشناس کرانے کے لیے ٹریننگ ورکشاپس کا انعقاد کرائے گی۔جس کی مکمل تیاری کی جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریبا 160سی فوڈ پروسیسنگ فیکٹریز کراچی فش ہاربر پر کام کر رہی ہیں۔مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ صرف 2فیکٹریز ایسی ہیں جو یورپی یونین کے معیار کے عین مطابق ہیں۔
اور صرف یہ 2فیکٹریز ہی سی فوڈ یورپ ایکسپورٹ کر سکتی ہیں۔اس لیے جس کیچ کو ہم بین الا قوامی مارکیٹ میں 100روپے میں فروخت کرنا چاہتے ہیں۔اس کی جگہ ہمیں دس روپے ملتے ہیں۔اس بات کو مدنظر رکھ کر ہم اپنی فشنگ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔چیئرمین فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی عبدالبر نے کہا ہے کہ چائنہ کی جس کمپنی سے ہم نے معاہدہ کیا ہے۔وہ کمپنی ہمیں فائبر کی جدید بوٹس بناکر دے گی۔جو ہم اپنے ان ماہی گیروں کو آسان اقساط پر دیں گے جن کے پاس بوٹس نہیں ہیں۔تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے ایک درجن سے زائد غیر ملکی فشنگ ٹرالرزڈیپ سی میں فشنگ کر رہے ہیں۔وہ پروپیگنڈہ کرنے والے عناصرکو نظر نہیں آ رہے ہیں۔سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان غیر ملکی فشنگ ٹرالرز کا کیچ ہمارے پاس نہیں آ رہا ہے۔جبکہ ہم چاہتے ہیں۔کہ ہمارے پانیوں کا تمام کیچ کراچی فش ہاربر پر آئے۔جس سے ہمارے ماہی گیروں کے ساتھ ساتھ ملک کا فائدہ ہو۔
اور جس سے پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھے گی۔چیئرمین فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی عبدالبر نے کہا ہے کہ ہم نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارا فشنگ زون12 ناٹیکل میل سے بڑھا کر35ناٹیکل میل کر دیا جائے۔جبکہ وفاقی حکومت کا ڈیپ سی فشنگ زون200 ناٹیکل میل سے بڑھ کر350ناٹیکل میل ہو گیا ہے۔چیئرمین فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی عبدالبر نے سندھ میں 52غیر قانونی جیٹیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان جیٹیز پر غیر قانونی سرگرمیاں جاری ہیں۔وہاں پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔غیر قانونی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ان جیٹیوں پر ممنوعہ جال استعمال کر کے مچھلیوں کی دھڑلے سے نسل کشی کی جارہی ہے۔
ان جیٹیوں کے خلاف فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی نے ہر فورم پر آواز اٹھائی۔مگر تاحال ان قانون شکنوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔البتہ سندھ حکومت نے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی تھی جو اس پر کام کر رہی ہے۔چیئرمین عبدالبر نے کہا کہ ہمارے بورڈ آف ڈائرکٹرز میں چند ممبر ایسے ہیں جو ہماری مخالفت میں کھڑے ہیں۔حالیہ اسکروٹنی میں پتہ چلا کہ ان کا تو ماہی گیری سے کوئی واسطہ ہی نہیں ہے۔وہ اب تک ماہی گیروں کے نمائندہ بنے ہوئے تھے۔جب تک جعل سازوں کے بجائے ماہی گیروں کے حقیقی نمائندے سامنے نہیں آتے۔
ماہی گیر کیسے ترقی کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم ماہی گیروں کی نئی ممبر شپ کر رہے ہیں۔کیونکہ ممبر شپ دینے کا اختیار بورڈکے پاس ہے۔ہماری کوشش ہے کہ حقیقی ماہی گیروں کی ممبر شپ ہو۔انہوں نے کہا کہ ممبر شپ پر گزشتہ20سال سے پابندی عائد تھی۔ہم ممبرشپ کی اسکروٹنی کے ساتھ ساتھ اسے کمپیوٹرائز کر رہے ہیں۔تاکہ ممبرشپ کو شفاف بنایا جا سکے۔چیئرمین عبدالبر نے کہا کہ جب سے سوسائٹی وجود میں آئی ہے۔1945سے2020میں بھی ہمارا فشنگ طریقہ وہی ہے۔جبکہ موجودہ دور میں جدید فشنگ کی طرف جانے کی اشد ضرورت ہے۔بنگلہ دیش جدید طریقہ فشنگ اپناکر ہم سے آگے نکل گیا ہے۔
چیئرمین عبدالبر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے تمام اسٹک ہولڈرز کی بنائی ہوئی ڈیپ سی فشنگ پالیسی کو سرد خانے میں رکھا ہوا ہے۔اور اسے نافذ نہیں کیا جا رہا۔اگر انہوں نے کوئی اپنی پالیسی ہم پر مسلط کرنے کی کوشش کی۔لاکھوں ماہی گیر اس کی بھرپور مخالفت بھی کریں گے اور مضاہمت بھی۔کسی غیر ملکی ٹرالرز کو ہر گز چلنے نہیں دیں گے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے وڑن کے مطابق فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی اور ماہی گیروں کے مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ جاری رکھیں گے۔