اسلام آباد: پٹ فیڈر بچاو تحریک نصیرآباد بلوچستان کے کاشتکاروں زمینداروں چیئرمین سردار بابا غلام رسول عمرانی سابق ایم پی اے بابو محمد عمرانی ایم این اے آغا حسن بلوچ میر نظام الدین لہڑی مولانا مجید احمد جتک محمد اکرم سینیٹر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے نیشنل پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا واحد نہری نظام ریڑھ کی ہڈی رکھنے والی اور گڈو بیراج (سندھ) سے نکلنے والی پٹ فیڈر کینال کی بحالی کے لیے اربوں روپے کی میگا کرپشن کی وجہ سے محکمہ ایری گیشن کی مکمل نا ایلی کی وجہ سے اپنی افادیت کھو چکی ہے۔
جس سے زرعی پانی اپنی جگہ غریب کاشتکاروں و کسانوں کا زرعی معاشی وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ زراعت سے وابستہ تمام۔کاروباری اور معاشی سر گرمیوں پر برے اثرات مرتب ہو چکے ہیں آج اس پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد پٹ فیڈر کینال کو مزید تباہی سے بچانا ہے جو کہ اس وقت مکمل طور پر تباو و بربادہو چکی ہے 1990 میں پاکستان نے پٹ فیڈر کینال کی توسیع کا منصوبہ بنایا۔
جس پر اربوں روپے خرچ ہوئے تقریبا دو سال اس پراجیکٹ پر کام ہونے کے بعد محکمہ ایریگیشن اپنے ذمے لے لیا اور کچھ عرصہ گزرنے کے بعد صوبائی اسمبلی بلوچستان اور محکمہ ایریکیشن نے ڈرامہ رچا کر پراجیکٹ کو نامکمل چھوڑ دیا محکمہ ایریگیشن نے مائنڈ کنال میں شامل کرنے کے لئے اربوں روپے دوبارہ ریلیز کروائے اور ایک بار پھر توسیع منصوبہ لوٹ مار کی نظر ہوگیا جو کہ تاحال 2020 میں بھی مکمل ہونے کا منتظر ہے۔
ان تیس سالوں میں محکمہ ایری گیشن نے اربوں اور کھربوں کی لوٹ مار کر کے منصوبہ کو اسے طرح ادھورا چھوڑ دیا جب 2010 اور 2012 کے سیلاب میں کنال کو شدید نقصان پہنچا اور اس کی بعد میں محکمہ ایری۔ گیشن کو تین ارب روپے ملے جو براہ راست اور ان بااثر لوگوں کی جیبوں میں چلے گئے پٹ فیڈر کینال جس کا کمانڈر ایریاپانچ لاکھ ایکٹر اراضی ہے جو اسی کرپشن اور لوٹ مار اور نااہلی کی وجی سے تیس فیصد رہ گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریک کا آغاز کر دیا ہے مگر بلوچستان میں ہم نے کہی احتجاجی تحریک و دھرنے دیے یہاں تک کہ معصوم غریب کسان زرعی پانی کے لیے قرآن پاک اٹھا کر احرجاج کرتے رہے۔
لیکن کسی نے نہ سنی ہم عدالت عظمی اور وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے کہ ہمارے جاہز مطالبات کا ازالہ کیا جاے اور بلوچستان حکومت پر ہمارا اعتماد نہیں ہے لیکن اس سنگین مسلے پر پھر بھی 30 دنوں کی ڈیڈ لاہن دیتے ہیں بابا غلام رسول عمرانی نے مزید کہا کہ بین الصوباہی پانی کی تقسیم اور ناجاہز طریقہ کار سے پانی کی فروخت جس میں محکمہ انہار کے افسران ملوث ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاے تاکہ سندھ سے بلوچستان کو پانی کی تقسیم مکمل اور بغیر کسی رکاوٹ کے ہو پانی کی تقسیم۔ کمانڈر ایری کو دی جانی چاہیے اور اس کے بعد علاقہ کو مرحلہ وار تقسیم کیا جاے۔
لیکن اس وقت اس کے بالکل برعکس پانی دیا جارہا ہے محکمہ آبپاشی میں سے اسی مداخلت اور سیاسی بنیادوں پر تبادولوں کو بھی روکا جاے جس کا نقصان پورے علاقہ کو ہو رہا محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی ملی بھگت سے اوچ پاور پلانٹ کو پانی فروخت کیا جاتا ہے جبکہ علاقہ پینے کے صاف پانی سے محروم ہے جس کی وجہ سے خطرناک امراض میں عوام علاقہ مبتلا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم کو دوسال کے لیے فوج یا ایف سی بلوچستان کے حوالے کی جاے تاکہ پانی کی منصفانہ تقسیم عمل میں لاہی جا سکے اور تمام علاقوں کو برابر پانی تقسیم کا عمل کیا جا سکے آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ جاہز مطالبات حکومت بلوچستان نے نہ مانے تو ملگ گیر احتجاجی مظاہریں کیے جاہیں گے اسلام آباد،پٹ فیڈر بچاؤ تحریک(نصیر آباد،بلوچستان)کے چیرمین سردار زادہ غلام رسول عمرانی،محمد امین عمرانی،حاجی نظام الدین لہڑی پریس کانفرنس کر رہیہیں۔اس موقع پر آغا حسن بلوچ،ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ،میر اکرم دشتی و دیگرموجود ہیں۔