|

وقتِ اشاعت :   September 24 – 2020

ڈیرہ مراد جمالی: سندھ کے علاقے تھر پارکر سے اقلیتی قبیلے اوڈھ برادری سے تعلق رکھنے والی درجنوں لڑکیوں کو شادی کی لالچ دے کر بلوچستان کے ضلع نصیرآباد اور شکار پور میں رکھنے کا انکشاف تھر پارکر پولیس غیر مسلم اوڈھ برادری کی گھروں سے بھاگی ہوئی لڑکیوں کی بازیابی کے لیے نصیرآباد پہنچ گئی۔

ڈی آئی جی پولیس نصیرآباد شہاب عظیم لہڑی ایس ایس پی عبدالحئی عامر بلوچ کی ہدایت پر تمبو میں چھاپے قبائلی عمائدین سے رابطے تفصیلات کے مطابق سندھ کے علاقے تھر پارکر میر پور خاص کے علاقوں میں رہائش پذیر اقلیتی اوڈھ برادری کی نو عمر لڑکیوں کو بھلا پھسلا کرشادی کے نام پر گھروں سے نکلنے کی شرع میں اضافہ والدین پریشان بلوچستان کے علاقے نصیرآباد کی تحصیل تمبو کے علاقے میں لایا کر رکھا جا رہا ہے۔

غیر مسلم لڑکیوں کی بازیابی کے لیے آنے والے تھر پارکر اسلام پور کے ایس ایچ او نے بتاہاکہ تھرپارکر کے مختلف علاقوں سے ہر ماہ تسلسل کے ساتھ ایسے تین سے چار واقعات رونما ہورہے ہیں جس سے اقلیتی قبیلے اوڈھ برادری میں بے چینی پائی جاتی ہے انہوں نے بتایاکہ ایک لڑکی کی نصیرآباد کے منجھو شوری پولیس تھانہ کی حدود میں موجودگی کی اطلاع ملی ہے۔

جس کی بازیابی کیلیے بلوچستان پولیس سے ملکر چھاپے مار رہے ہیں اور کہاکہ مذہب اسلام قبول کرنے کی صورت میں متاثرہ لڑکی کو عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ لڑکیوں کے والدین کو مطمین کے ساتھ ساتھ قانونی تقاضے پورے کی جا سکیں انہوں نے بتایاکہ اندرون سندھ اور بلوچستان سے آنے والے نوجوان مزدوری کی غرض سے آتے ہیں بعد میں ایسے واقعات رونما ہونے لگے ہیں۔