|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2020

گوادر: ٹاپ شل “گْر” کے بے دریغ اور غیر قانونی شکار سے جیونی میں سمندری آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے. مقامی ماہی گیر شکار میں ملوث نہیں. ایک بیوپاری گروپ غیر مقامی لوگوں کی مالی مدد کرکے شکار کو فروغ دے رہے ہیں. اگر تین دن کے اندر اندر اس کا شکار نہیں روکا گیا تو سمندر چھوڑ کر احتجاج کرینگے. گوادر ماہی گیر اتحاد کا جیونی کے ماہی گیروں کی حمایت کا اعلان. بلوچستان فشرمین ورکر یونین جیونی کے رہنماؤں صدر الہی بخش۔

نائب صدر ناخدا غلام نبی دیگر رہنماؤں حاجی عبدالکریم، ناخدا نظر محمد اور ناخدا پیر بخش نے پریس کلب گوادر میں جیونی کے ماہی گیروں کے ہمراہ پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹاپ شل جسے مقامی زبان میں گْر کہا جاتا ہے کا سمندری نظام کے اندر ماحولیاتی نقصان کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لئے اہم کردار ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ جیونی کے ساحل پر اس کا شکار بے دریغ اور غیر قانونی طور پر جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیونی میں گْر کے شکار میں مقامی ماہی گیر ملوث نہیں بلکہ غیر مقامی لوگ اس آبی حیات کا شکار کررہے ہیں جن کو ایک بیوپاری گروپ مدد فراہم کررہا ہے. انہوں نے کہا کہ جیونی کے ساحل پر گْر کے شکار کا تنازعہ نیا نہیں ہے ایک سال قبل بھی اس کا شکار کیا جاتا رہا ہے لیکن عوامی احتجاج کے نتیجے میں اس وقت کے کمشنر مکران مرحوم کپٹن ریٹائرڈ طارق زھری نے معاملے کا نوٹس لیکر اس کا نہ صرف شکار بند کرایا بلکہ جو غیر مقامی لوگ شکار میں ملوث تھے ان کو جیونی سے نکال بھی دیا تھا. انہوں نے کہا کہ گْر کے شکار پر نوٹس نہ لینے کی وجہ سے غیر مقامی لوگوں کی بوٹس کی تعداد میں بھی اضافہ ہواہے۔

ان کے بوٹس سمندر کنارے کھڑے رہنے کی وجہ سے مقامی ماہی گیروں کا سمندر میں آمدورفت بھی متاثر ہے اور ان کے جال کو بھی نقصان کا سامنا ہے. انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمیں ایک سماجی مسئلہ بھی درپیش ہے حکومتی فیاضی کا تو سب کو علم ہے کہ جیونی مستقل طور پر پانی کے بحران کا شکار ہے جس کی وجہ سے ہماری مائیں بہنیں در در پانی کی تلاش میں سرگرداں ہیں لیکن گلی محلوں میں کرائے کے گھروں میں۔

رہائش پزیر یہ غیر مقامی لوگ ہمیشہ نیم برہنہ حالت میں گھومتے پھرتے ہیں جس نے پردہ نشین خواتین اور بچیوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے اور اس صورتحال پر مقامی سطح پر غم و غصہ کی لہر بھی پائی جاتی ہے جو کسی بھی وقت امن و امان کو خراب کرسکتی ہے. انہوں نے کہا کہ گْر کے بے دریغ شکار کی وجہ سے سمندری آلودگی کے بھی اثرات نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں مگر حیرت ہے کہ متعلقہ ادارے نوٹس لینے سے گریزاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر جیونی کے ساحل پر تین دن کے اندر اندر گْر کا شکار نہیں روکا گیا تو جیونی کے ماہی گیر سمندر چھوڑ کر احتجاج کرینگے. اس موقع پر گوادر ماہی گیر اتحاد کے صدر خداداد واجو بھی موجود تھے جنہوں نے بلوچستان فشرمین ورکر یونین جیونی کے مطالبہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جیونی کے ماہی گیروں کو درپیش اس سنگین مسئلہ سے نجات دلائے اور ان کے معاشی حقوق کا تحفظ کرے۔