|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2020

واشک: جمعیت علما اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی و خادم واشک حاجی میر ذابد علی ریکی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا گزشتہ روز میرے خلاف میرے انتخابی حریف و سابقہ نمائندہ واشک کے دائرکردہ کیس کو مسترد کرنے کے فیصلے کو سچائی اور حق کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حق پر مبنی فیصلہ دیکر واشک کے ہزاروں مظلوم غریبوں کی نیک دعائیں لی ہے۔

اللہ پاک نے آج مجھے ایک مرتبہ پھر سرخرو کرکے مخالفین کو شرمندہ کر دی۔ ان خیالات کا اظہار ضلع واشک کے دورہ کے موقع پر مختلف دفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حاجی میر ذابد علی ریکی نے کہا کہ 25جولائی 2018 کے عام انتخابات میں چار ہزار ووٹوں کی برتری حاصل کرنے کے باوجود انتخابی نتائج کو تبدیل کرکے 4 ہزار کی برتری کو 3سو کرکے باقی ووٹوں کھایا گیا اور مخالفین چور دروازے سے آنے لیئے الیکشن ٹریبونل اور الیکشن کمیشن گئے۔

مگر ان کو مایوسی ہوئی جسکے بعد ضلع کے دو پولنگ اسٹیشن پشتکو اور سرآپ میں الیکشن کرائی گئی وہاں بھی ہمیں کامیابی ملی اسکے باوجود میرے مخالفین نے مجھے تنگ اور کمزور کرنے کے لیئے ہائیکورٹ گئے بلوچستان ہائیکورٹ میں مخالفین کی درخواست مسترد ہوئی ہائیکورٹ کے بعد سپریم کورٹ میں میرے خلاف کیس دائر کی گئی جسے گزشتہ روز سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے میرے حق میں فیصلہ سنا کر اللہ پاک نے مجھے سرخرو کردیا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ واشک کے عوام کی جیت ہے حاجی میر ذابد علی ریکی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سیاسی مخالفین کے لیئے شرمندگی کا باعث بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین نے واشک میں اپنے ظلم ناانصافی اقرباپروری اور کرپشن کو پروان چڑانے کے لیئے میری راہ میں کئی رکاوٹیں کھڑی کی لیکن میں نے صبر و تحمل و استقامت سے برداشت کرتے ہوئے ہر محاذ پر مخالفین کا مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے واشک کے مظلوم اور غریب عوام کی دعاوں نے کامیابی دلائی واشک کے عوام میں شعور بیدار ہو چکا ہے جنہوں نے اپنے رائے دہی سے سیاسی مخالفین کو مسترد کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں میرے خلاف کیسز کے ساتھ ساتھ گزشتہ دو سال سے صوبائی حکومت کی پوری مشینری میرے خلاف کام کر رہی ہے۔