تربت: بل نگور کے پہاڑی ایریا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران ہلاک کیئے جانے والے والے عرفان بلوچ اور نورخان بلوچ کے رشتہ داروں نے تربت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز ہلاک نوجوانوں کی لاشیں ہمارے حوالے کردیں تاکہ ہم ان کا مذہبی رسومات کے تحت تجہیز وتکفین کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اقارب کل صبح لاشوں کو وصول کرنے تمپ (واپڈا گریڈ) کیمپ گئے تھے۔
تو شام تک انتظار کرانے کے بعد ان سے کہا گیا کہ رات دس بجے آ کر لاشیں لیکر جاؤ رات کو ہمیں پر لاشیں نہیں دیے گئے پھر علاقائی معتبرین کے ذریعے درخواست کی تو ہم سے کہا گیا آپ کو لاشیں کل ملیں گے جب ہم آج صبح لاشوں کو وصول کرنے گئے تھے تو ہمیں معلوم ہوا کہ تمپ میں ٹریکٹر کے زریعہ گڑھا کھود کر آخری رسومات و جنازہ ادا کیے بغیر لاشوں کو دفن کیا گیا ہے کہ جو انسانی حقوق اور پاکستان کے قوانین کی سراسر منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ دونوں نوجوانوں کی لاشیں ہمیں دی جائیں اگر ان کو کفن دفن کیا گیا تو اس بارے میں ہمیں مطمئن کیا جائے۔ہم اس کے علاوہ اور کوئی مطالبہ نہیں کرتے کیوں کہ ہمیں معلوم ہے کہ وہ جس حال میں قتل کیے گئے یہ ان کا اپنا چنا گیا راستہ تھا۔اس موقع پر ایچ آر سی پی اسپیشل ٹاسک فورس تربت مکران کے ریجنل کوآرڈی نیٹر پروفیسر غنی پرواز نے کہا کہ آئین پاکستان میں انسانی حقوقِ کا ایک واضح چپٹر موجود ہے۔
جس کے مطابق تمام شہریوں کو قانون کے دائرے میں تمام انسانی حقوق حاصل ہیں۔کسی کو قتل کرنے کے بعد ان کا بغیر کسی سیاسی و لسانی اور مذہبی تفریق کے رسومات کے مطابق کفن دفن کرنا آئینی حق بنتا ہے اس لیے ہم اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ دونوں نوجوانوں کی لاشیں فوری طور ان کے اہل خانہ کو دی جائیں تاکہ وہ ان کا مذہبی رسومات ادا کرسکیں۔پریس کانفرنس میں ایچ آر سی پی کے علاوہ فیملی کی خواتین بڑی تعداد میں موجود تھے۔