|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2020

کوئٹہ: چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ اور لاپتہ افراد سے متعلق پولیس حکام کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ اس حوالے سے جامع رپورٹ دو ہفتے میں پیش کی جائے عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی اور صوبے میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں، ہوائی فائرنگ سمیت غیرقانونی کاموں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی حکم دیا۔

سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ اورپانچ لاپتہ افراد سے متعلق از خودنوٹس اورآئینی درخواستوں پرسماعت چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی،، بنچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجازالاحسن شامل تھے ایس ایس پی کرائم برانچ محمد اکبر رئیسانی نے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پیش کی سپریم کورٹ نے پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔

اور لاپتہ افراد کے حوالے سے شواہد اکٹھے نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہارکیاچیف جسٹس گلزاراحمد نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ آپ پی ایس پی آفیسر ہیں انوسٹی گیشن کا طریقہ نہیں معلوم آپ انتظار کرتے ہیں کہ درخواست گزار آپ کے پاس خود آئے بلکہ تفتیشی خود شواہد کے پیچھے جاتا ہے درخواست گزار سے شواہد نہیں مانگتاچیف جسٹس گلزار احمد نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن کرائم برانچ کو ہدایت کی کہ دو ہفتے میں جامع رپورٹ جمع کرائیں انہوں نے یہ حکم بھی دیا کہ لاپتہ افراد بازیاب کرکے دیں عدالت نے نان کسٹم پیڈگاڑیوں،ہوائی فائرنگ سمیت دیگرغیر قانونی کاموں کیخلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی۔