|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2020

گوادر: ایم این اے لسبیلہ گوادر محمد اسلم بھوتانی نے کہا ہے کہ ہمیں ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ سی پیک کا اصل والی وارث کون ہے عوامی مسائل کے حل کے لیے جس کے بھی پاس جا وہ دوسروں پر زمہ داری ڈال دیتی ہے،گوادر کی ترقی کا واحد حل یہ ہے کہ تمام مسائل کا حل ایک ہی ادارے کے پاس ہوں ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں دو روز سے ضلع گوادر کے دورے پر ہوں اورماڈہ سے لیکر جیونی تک میں بحیثیت ایم این اے جہاں بھی لوگوں سے ملا ہوں لوگوں نے شکایتوں کا انبار لگا دیا گوادر جو سی پیک کا محور ہے گوادر کا نام ہم پوری دنیا میں بیچ رہے ہیں ضلع گوادر کے لوگ ابھی بھی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں میں نے ہر فورم میں لوگوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔

لیکن ہمیں بحیثیت عوامی نمائندہ ابھی تک معلوم نہیں ہے کہ گوادر سی پیک کا اصل والی وارث کون ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ بیس سالوں سے گوادر کی ترقی کے لیے اربوں روپے خرچ کیے گئے لیکن عوام ابھی بھی مطمین نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں کوئی سہولیات حاصل ہیں گوادر کو جس طرح نمودار ہونا تھا اسے اسطرح اوپرلانے میں ہم کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی کا ایک ہی واحد حل یہ ہے کہ تمام مسائل کے حل ایک ہی ادارے کے پاس ہوتاکہ آنے والے سرمایہ کار یا یہاں کیمقامی آبادی کو معلوم ہوکہ انکے مسائل حل کون کرسکتا ہے اس وقت مجھے خود تکلیف ہوتی ہے کہ جن اداروں کے پاس میں لوگوں کے مسائل لیکر جاتا ہوں تو ہر کوئی زمہ داری دوسرے کے اوپر ڈال دیتی ہے انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے لوگوں کے عزت نفس کا خیال رکھا جائے جس طرح ایران بارڈر سے لیکر حب چوکی تک لوگوں کو گاڈیوں سے اتار کر انکی تذلیل کی جاتی ہے گاڈیوں سے اتار کر ماں بہنوں کو سرچ کیا جاتا ہے۔

اس عمل سے کھبی بھی محبتیں نہیں بکھر جاتیں انہوں نے کہا کہ یہاں کے ہر رہنے والے کو دھشتگرد اور اسمگلر نہ سمجھا جائے جو غلط کام کرتے ہیں اِن کے لیے راستے کھلے ہیں لیکن معزز گھرانے کے لوگوں کی ہر چیک پوسٹ پر تذلیل کی جاتی ہے وہ ناقابل برداشت ہے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وہ انتظامیہ اور عسکری قیادت سے مل چکا ہے اور انہوں نے کسی حد تک یقین دہانی کرائی ہے کہ ان مسائل کو ہمدردی سے دیکھا جائے گا۔

تاکہ لوگوں کے مسائل کم ہو اپنے دوروزہ دورہ چاہبار ایران کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ چاہبار پورٹ اور گوادر پورٹ کی ایک ہی وقت میں منصوبہ بندی کی گئی لیکن جو پالیسیوں کا تسلسل ہے اس نے چاہبار سٹی کو ترقی دی اور اسے ترقی یافتہ بنایا اور گوادر ابھی تک اسی پوزیشن میں ہے نہ بجلی نہ پانی نہ روزگار اور سیکورٹی کے نام پر لوگوں کو پریشان کیا جاتا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ چاہبار بندرگاہ کی پوزیشن تک پہنچنے کے لیے گوادر کو کم از کم 30 سال لگیں گے۔