|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام (پی ڈی ایم)کی جانب سے 25اکتوبر کو کوئٹہ میں ہونے والے جلسے کی کامیابی اور عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں گزشتہ روز ہزارہ ٹاون میں پارٹی کے رہنما نعمت مظہر ھزارہ کی رہائش گاہ پر کارنر میٹنگ منعقد ہوا۔کارنر میٹنگ میں بی این پی ہزارہ ٹاؤن کے عہدیداروں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

کارنر میٹنگ کے شرکا سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری، ضلعی سینئر نائب صدر ملک محئی الدین لہڑی، لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، ہیومن رائٹس سیکرٹری ڈاکٹر رمضان ہزارہ، پرنس رزاق بلوچ، کیپٹن محمد علی آزاد، ابراہیم ہزارہ، نسیم جاوید، نعمت مظہر، اور ملا مہدی ہزارہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سے نہیں بلکہ 70سالوں سے ہمارے اکابرین ملک میں آئین،قانون کی حکمرانی پارلیمنٹ کی بالادستی سمیت برابری کی بنیاد پر حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔

روز اول سے بی این پی کا موقف رہا ہے کہ ملک میں تمام اقوام کو برابری کی بنیاد پر ان کے حقوق اور ان کے ساحل وسائل پر مقامی آبادی کا حق تسلیم کیا جائے اس طرح ملک میں جمہوریت کی فروغ، میڈیا اور عدلیہ کی آزادی، قوموں کی شناخت، واک و اختیارکے لئے ہر پلیٹ فارم پر بی این پی کے اکابرین اور رہنماؤں نے آواز بلند کی ہے۔ مقررین نے کہاکہ سیاست میں مداخلت اور عوامی حقوق کی تحفظ کے لئے آج بھی اکابرین کی طرز پر سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں پارٹی برسرپیکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ون مین ون ووٹ کا احترام وقت کی اہم ضرورت ہے۔

یہ جمہوریت پسند اور قوم پرست پارٹیوں کا موقف رہا ہے۔ ہمارے اکابرین نے اصولوں پر سیاست کرتے ہوئے قید و بند کی صعوبتیں، جلاوطنی برداشت کی اور شہادتیں قبول کی مگر اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، محکوم اقوام کے حقوق کے لئے جمہوریت پسند اور عوام دوست پارٹیوں کے اکابرین نے بہت بڑی قربانیاں دی ہیں مگر بدقسمتی سے انہیں جدوجہد کی پاداش میں ہمارے اکابرین کو مختلف القابات سے نوازنے اور ان پر جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات قائم کئے جاتے رہے اور آج 70سال بعد ملک کی وفاقی سطح کے سیاسی اور مذہبی پارٹیاں ہمارے اکابرین کے انہی موقف کی تائید کررہے ہیں۔

اور سب یہ تسلیم کررہے ہیں کہ ملک پر آئین و قانون کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی، جمہوریت کا فروغ سب سے اہم ہیں بلکہ قوموں کو واک و اختیار دینے سمیت جمہوریت، قومی اور سیاسی سوال کو حل نہیں کیا جاتا اس وقت تک ملک بحرانوں سے نہیں نکل سکتا۔ انہوں نے وفاقی کابینہ کی جانب سے آرڈیننس جاری کے تحت بلوچستان اور سندھ کے جزائر کو وفاق کے سپرد کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صوبائی خودمختاری اور آٹھارویں آئینی ترمیم کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور یہ اٹھارویں آئینی ترمیم کی رول بیک کرنے کی سازش ہے جسے کسی صورت بھی تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے آہستہ آہستہ وفاق صوبائی خود مختاری کو واپس چھیننے کی کوششیں کررہا ہے تاکہ ماضی کی طرز پر تمام اختیارات واپس وفاق کے پاس چلے جائیں۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے 25اکتوبر کو کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے ہونے والے جلسہ میں بھر پور انداز میں شرکت کرکے غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدامات کے خلاف آواز بلند کرے۔

انہوں نے کہا کہ جلسہ کی کامیابی کے لئے رابطہ مہم تیز کرتے ہوئے ڈور ٹو ڈور عوامی رابطہ مہم شروع کیا جائے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کوئٹہ شہر سمیت پورے صوبے کے عوامی نمائندہ جماعت ہے جو تمام محکوم اقوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کررہی ہے اسی لئے تمام طبقات کی حمایت بی این پی کو حاصل ہے اسی لئے اس وقت بی این پی صوبے اور کوئٹہ شہر کی پارلیمانی سیاسی اور تنظیمں ی حوالے سے بڑی عوام کے نمائندہ جماعت ہے۔

اس لئے بی این پی کے کارکنوں اور عہدیداروں پر جلسے کی کامیابی کے لئے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور پارٹی عہدیداروں اور کارکن جلسے کی کامیابی کے لئے اپنے بھر پور سیاسی کردار ادا کرے تاکہ یہ پیغام دیا جاسکے کہ ملک و صوبے میں غیر جمہوری و غیر قانونی اقدامات کے خلاف ماضی کی طرح اب بھی بی این پی سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے اور اس سلسلے میں بی این پی کے کارکن کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اس موقعے پر جلسے کی کامیابی کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی۔