قلعہ عبداللہ:صوبائی وزیر تعلیم بلوچستان سردار یارمحمد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان کی تعلیمی پسماندگی کے خاتمے کیلئے 44ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں ،تعلیمی عمل میں کوئی رکائوٹ برداشت نہیں کی جائیگی ،سردار اور نواب تعلیم کی راہ میں رکائوٹ نہیں ہے ایسا کرنے والے قوم اور وطن کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے
،مافیاز تعلیم کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں ان کیخلاف کام کرنا ہوگا ،
اسسٹنٹ کمشنر قلعہ عبداللہ جہانزیب شیخ کی جانب سے شیلاباغ میں چائے پارٹی دی گئی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قلعہ عبداللہ اور میزئی اڈہ کے دورے کے دوران مختلف ہائی سکولوں کے معائنے کے دوران اساتذہ اور میڈ یا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ،
انہوں نے کہا کہ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں تعلیمی پسماندگی کے خاتمے کیلئے مجموعی طورپر 44ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں اور امید ہے کہ اس سے صورتحال میں بہتری آئے اگر نہ آئی تو یہ ہماری بدقسمتی ہوگی ،
تعلیم کے عمل میں کوئی رکائوٹ برداشت نہیں کرینگے اس کے حصول سے ہی ہم ترقی کرسکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ سردار اور نواب تعلیم کے مخالف نہیں ہے اگر کوئی ایسا کرتے ہیں تو وہ قوم اور ملک کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے ،سنی شوران میں قائم تعلیمی ادارہ اس تاثر کو زائل کررہاہے ہماری پسماندگی کی سب سے اہم وجہ تعلیم کی کمی ہے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تعلیمی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکائوٹ مافیاز ہے جو مختلف صورتوں ہر جگہ موجود ہے ان کیخلاف کام کرنا ہوگااس سے دور کئے بغیر احداف کا حصول ممکن نہیں ہے ،
اس موقع پر سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن بلوچستان شیرخان بازئی ،سیکرٹری کالجز بلوچستان ہاشم خان غلزئی ،ڈائیریکٹر ایجوکیشن نظام الدین مینگل ،ڈائریکٹر کالجز(خواتین) ربابہ حمید ،ڈویژنل ڈائیریکٹر عبداللہ خان اچکزئی ،،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سید عبدالکلیم شاہ ،ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر سید امین اللہ ،گورنمنٹ ٹیچرزایسوسی ایشن کے رہنماء آمان اللہ خان اچکزئی سمیت دیگر بڑی تعداد میں لوگ ان کے ہمراہ تھے ،بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر قلعہ عبداللہ جہانزیب شیخ نے صوبائی وزیرتعلیم کے اعزاز میں شیلاباغ آفیسرز میس میں چائے پارٹی دی ۔