|

وقتِ اشاعت :   November 1 – 2020

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سیاسی کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مسلہ کو طاقت سے حل کرنے کی حکمت عملی کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی

بلوچستان کا مسلہ سیاسی ہے اور اس کا حل بھی سیاسی نکالنا چاہئے بلوچستان میں یہ آگ مشرف اور اس کے حواریوں کی لگائی ہوئی ہے بلوچستان میں بلاجواز آپریشن کے ذریعے نواب اکبر خان بگٹی سمیت سینکڑوں بلوچ نوجوان کو شہید کیا گیا ریاست کو معاملات کو صحیح تناظر میں دیکھنا ہوگا انھوں نے کھاکہ تاحال بلوچستان میں طاقت کی حکمت عملی جاری ہے معاملات کرنے کی اس حکمت عملی کو بدلنا ہوگا بصورت دیگر حالات ٹھیک نہیں

ہونگے بلکہ مزید خراب تر ہوتے جائیں گے انھوں نے کھاکہ بلوچستان کے سیاسی مسائل کا واحد حل مذاکرات ہے جتنا جلدی اس سلسلے کو شروع کیا جائے جس کی ابتداء ھم نے دوران حکومت کیا تھا۔ انھوں نے کھاکہ بلوچستان اور سندھ کو تقسیم کرنے کی سازشیں ہرگز کامیاب نہیں ہونگے

ساوتھ بلوچستان کی باتیں منافقانہ سوچ کی پیداوار ہیں بلوچستان میں ترقی کے نام پر تاریخی علاقوں کو جنوب و شمال کے نام پر تقسیم کرنے کا سوچ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے گزر و بسر کا واحد ذریعہ بارڈر ٹریڈ ہے

لیکن موجودہ حکومت نے ایران و افغانستان نے منسلک کاروبار کو تقریبا بند کردیا ہے بارڈر کے بند ہونے کے سبب لوگ فاقہ کشی کا شکار ہوتے جارہے ہیں مکران میں ہر طرف ایف سی کے چیک پوسٹوں اور بارڈر پر بلاجواز سختی سے مقامی لوگ شدید مشکلات و مسائل کا شکار ہوتے جارہے ہیں حکومت کو بارڈر کے کاروبار سے متعلق اپنے رویے کو بدلنا ہوگا۔