نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سیاسی کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مسلہ کو طاقت سے حل کرنے کی حکمت عملی کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی
بلوچستان کا مسلہ سیاسی ہے اور اس کا حل بھی سیاسی نکالنا چاہئے بلوچستان میں یہ آگ مشرف اور اس کے حواریوں کی لگائی ہوئی ہے بلوچستان میں بلاجواز آپریشن کے ذریعے نواب اکبر خان بگٹی سمیت سینکڑوں بلوچ نوجوان کو شہید کیا گیا ریاست کو معاملات کو صحیح تناظر میں دیکھنا ہوگا انھوں نے کھاکہ تاحال بلوچستان میں طاقت کی حکمت عملی جاری ہے معاملات کرنے کی اس حکمت عملی کو بدلنا ہوگا بصورت دیگر حالات ٹھیک نہیں
ہونگے بلکہ مزید خراب تر ہوتے جائیں گے انھوں نے کھاکہ بلوچستان کے سیاسی مسائل کا واحد حل مذاکرات ہے جتنا جلدی اس سلسلے کو شروع کیا جائے جس کی ابتداء ھم نے دوران حکومت کیا تھا۔ انھوں نے کھاکہ بلوچستان اور سندھ کو تقسیم کرنے کی سازشیں ہرگز کامیاب نہیں ہونگے
ساوتھ بلوچستان کی باتیں منافقانہ سوچ کی پیداوار ہیں بلوچستان میں ترقی کے نام پر تاریخی علاقوں کو جنوب و شمال کے نام پر تقسیم کرنے کا سوچ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے گزر و بسر کا واحد ذریعہ بارڈر ٹریڈ ہے
لیکن موجودہ حکومت نے ایران و افغانستان نے منسلک کاروبار کو تقریبا بند کردیا ہے بارڈر کے بند ہونے کے سبب لوگ فاقہ کشی کا شکار ہوتے جارہے ہیں مکران میں ہر طرف ایف سی کے چیک پوسٹوں اور بارڈر پر بلاجواز سختی سے مقامی لوگ شدید مشکلات و مسائل کا شکار ہوتے جارہے ہیں حکومت کو بارڈر کے کاروبار سے متعلق اپنے رویے کو بدلنا ہوگا۔