تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ بلوچ اوربلوچستان کے خلاف سازشوں کے تناظرمیں نوجوانوں پر بھاری ذمہ داری عائدہوتی ہے،وہ شہید ڈاکٹریاسین بلوچ، میرجمہوریت میر حاصل بزنجو، شہید مولابخش کے مشن کو آگے لے جاتے ہوئے ان سازشوں کا ڈٹ کرمقابلہ کرکے انہیں ناکام بنائیں۔
عوام کی طاقت سے ٹھپہ ماری کا راستہ روکیں گے، شہید ڈاکٹریاسین بلوچ کی جدوجہد لازوال ہے، ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کی شام شہید ڈاکٹر یاسین بلوچ کی 5ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ عام میں نیشنل پارٹی اوربی ایس اوپجارکے کارکنان اورعوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی، ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ راتوں رات پارٹی ایک خاص مقصد کیلئے بنائی گئی۔
اس کے اثرات اب ظاہرہونا شروع ہوئے ہیں بلوچستان کوتقسیم کرنے، جزائر، ساحل اور وسائل پرقبضہ کی کوشش کی جارہی ہے مگر نیشنل پارٹی عوام کے ساتھ مل کر ایسی کسی بھی سازش کا ڈٹ کرمقابلہ کرے گی، ٹھپہ ماری کے پیداوارلاکھوں کروڑوں روپے خرچ کرکے بھی اتنا بڑاجلسہ نہیں کرسکتے جتنا آج کاجلسہ ہے آپ اپنے خلوص اورکمٹمنٹ کی بنیادپر خوداخراجات برداشت کرکے تعزیتی ریفرنس کو جلسہ عام بنادیاہے۔
انہوں نے کہاکہ بڑی بڑی باتیں کرنے والوں کویہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہرالیکشن میں ٹھپہ ماری نہیں ہوسکتی، جو اس گھمنڈ میں بیٹھے ہیں کہ انہیں عوام کی کیاضرورت ہے آئندہ الیکشن میں عوام انہیں ان کی اصل اوقات یاددلادیں گے، ابھی تک یہ حکومت باقی ہے مگر نیشنل پارٹی میں شمولیتوں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہے اورلوگ جوق درجوق نیشنل پارٹی کے کاروان کا حصہ بنتے جارہے ہیں آئندہ الیکشن تک سیاسی مخالفین کا صفایا کرکے رہیں گے۔
اورنیشنل پارٹی 1988ء کی بی این وائی ایم کی پوزیشن پر آرہی ہے، ضلع بھر میں نیشنل پارٹی مضبوط ومنظم ہورہی ہے، ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ نیشنل پارٹی اوربی ایس اوپجارکے کارکنان کاجوش وجذبہ انتہائی حوصلہ افزاء ہے، بلوچستان کے حالات اسی جذبہ اورکمٹمنٹ کاتقاضا کرتے ہیں، انہوں نے کہاکہ شہید ڈاکٹریاسین بلوچ، میرجمہوریت میر حاصل بزنجو، شہید مولابخش دشتی، شہید فدااحمد، شہیدنسیم جنگیان، شہید ڈاکٹرلعل بخش، شہیدمیجرمحمد علی ودیگر شہداء اس کاروان وجدوجہد کے ایسے سپوت تھے۔
جنہوں نے جدوجہد کے راستے میں کبھی بھی اپنی جانوں کی پرواہ نہیں کی، شہید ڈاکٹریاسین بلوچ ایسے جرات مند، بہادر ساتھی تھے کہ 2013ء کے الیکشن مہم کے دوران ہم پر روز حملہ ہوتے تھے مگر اس ان کے پاؤں میں کسی قسم کی لغزش نہیں آئی، شہید ساتھیوں نے مال ودولت نہیں بنائی بلکہ ان کی اثاثہ اور دولت نیشنل پارٹی، بلوچ قوم اور بلوچستان ہیں۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی نے کہاکہ ملکی سیاست میں بلوچ وبلوچستان کو میر غوث بخش بزنجو، سردار عطاء اللہ مینگل، خیربخش مری ودیگر اکابرین نے ایک نام اور شناخت دیا تو ان کے بعد میر جمہوریت میر حاصل خان بزنجو، ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، شہید ڈاکٹر یاسین بلوچ نے اپنے کردار سے بلوچ سیاست کو سرخرو کیا اور عزت وسرفرازی بخشی یہی وجہ ہے کہ 2013ء کے الیکشن کے بعد 11سیٹوں کے باوجود نیشنل پارٹی کو وزارت اعلیٰ پیش کی گئی۔
یہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کااعلیٰ کردارتھاکہ نیشنل پارٹی کو اقتدارملی، اس وقت ملک کے تمام اعلیٰ پائے دانشوروں، صحافیوں نے یہ مطالبہ کیاکہ بلوچستان جل رہاہے، بلوچستان ہاتھ سے نکل رہاہے اگربلوچستان اورپاکستان کوبچانا ہے تو ڈاکٹرمالک کو وزیراعلیٰ بنانا ہوگااور ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے اپنے کردار اورکار کردگی سے یہ ثابت بھی کردکھایا۔
بلوچستان میں امن وامان بحال کرایا، ترقی کے نئے سفرکاآغازکیا، انہوں نے بلوچستان میں قومی جمہوری کردار اداکیا، انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرمالک کے مقابلہ کی اب کسی میں جرات نہیں کہ وہ ان کے مقابلے میں الیکشن لڑے، انہوں نے کہاکہ شہید ڈاکٹر یاسین بلوچ عملاً ایک تحریک کانام ہے وہ ایک سوچ ایک فکر اورنظریہ کانام ہے ان کانام جب بھی زبان پرآتاہے توبردباری، رواداری، برداشت، تحمل، صبر،مستقل مزاجی کاایک پیکرسامنے آتاہے۔
انہوں نے ہرمشکل، ہربحران اور کڑے وقت کانہایت ثابت قدمی کے ساتھ مقابلہ کیا، وہ کبھی مایوس نہ ہوئے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹرکہدہ محمد اکرم دشتی نے کہاکہ شہید ڈاکٹریاسین کی جدائی نیشنل پارٹی کیلئے ایک بڑانقصان ثابت ہوا کیونکہ ان کی زندگی جہدمسلسل سے عبارت تھی، انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کی تحریک ووٹ کے تقدس، جمہوریت کی بحالی، مہنگائی، بے روزگاری کے خلاف ہے۔
نیشنل پارٹی ضلع کیچ کے صدرمحمدجان دشتی نے کہاکہ 1997ء کے الیکشن کے بعد سے ہرالیکشن میں یہ خواب دیکھے گئے کہ اب نیشنل پارٹی ختم ہوگا مگر نیشنل پارٹی پہلے سے فعال ومنظم صورت میں ابھرتی رہی، آج ایک بارپھر عوام نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم پرمتحدہیں، نیشنل پارٹی کی قیادت کی ایماندارانہ جدوجہد کی بدولت آج ہمارے سرفخرسے بلندہیں، بی ایس او پجارکے مرکزی سنیئروائس چیئرمین بوہیر صالح نے کہاکہ بلوچ کی سب سے بڑی پارٹی نیشنل پارٹی ہے۔
نیشنل پارٹی کامقابلہ باپ سے نہیں ہے، پی این پی عوامی توکسی شمارمیں نہیں بلکہ نیشنل پارٹی کااصل مقابلہ جہالت، غربت، پسماندگی اورمافیاز سے ہے، بلوچ قوم ڈاکٹرمالک پرفخر کرتی ہے، میرجمہوریت میر حاصل خان بزنجو ملک میں جمہوریت اوربہادری کی علامت تھے، انہوں نے کہاکہ شہیدڈاکٹریاسین بلوچ ایک نام نہیں بلکہ ایک فکر ونظریہ ہے اسی فکر ونظریہ کی علمبردار نیشنل پارٹی ہے۔
نیشنل پارٹی شہداء کی امانت ہے، نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن واجہ ابوالحسن نے کہاکہ شہید ڈاکٹریاسین بلوچ میرے دوست اور میرے قائد تھے،ان کی شہادت کی خبر12نومبر2015ء کوہم پر ایک کوہ گراں بن کرگرا، گوکہ وہ جسمانی طورپر ہم سے جداہوگئے مگران کی سوچ وفکر ہمارے لئے مشعل راہ ہے وہ ایک سچے قوم دوست اور وطن دوست تھے، انہیں یادکرنے کا سب سے اہم ذریعہ ان کی سوچ وفکر کو آگے لے جانا ہے۔
اور نیشنل پارٹی کوبلوچ کی قومی جماعت بناناہے۔نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری، سابق چیئرمین ضلع کونسل کیچ حاجی فدا حسین دشتی نے کہاکہ شہید ڈاکٹریاسین بلوچ رواداری اوربردباری اورصبروتحمل کی علامت تھے، وہ بلوچ قومی سیاست کے مضبوط ستون تھے، انہوں نے کہاکہ ایک مہینہ کے اندرپارٹی بناکر اسے اقتداردلانے کانتیجہ یہ ہے کہ کیچ کی تمام قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستیں دلانے کے باوجود باپ اور اس کے لے پالک وزیراعظم کی تربت آمدپر ایک جلسہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں جس سے ان کی عوامی حمایت کااندازہ بخوبی لگایاجاسکتاہے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ ہرماہ کسی کو لیکر تربت اس لئے آتے ہیں کہ تربت کو ڈاکٹرعبدالمالک نے اپنے دوراقتدارمیں ترقی دی ہے وہ کسی کوبیلہ کیوں نہیں دکھاتے، انہوں نے کہاکہ بارکھان سے لیکر جیوانی تک نیشنل پارٹی مضبوط جماعت کا روپ دھارچکی ہے آئندہ الیکشن میں نیشنل پارٹی بھر پورکامیابی حاصل کرے گی انشاء اللہ آئندہ وزیراعلیٰ بھی نیشنل پارٹی کاہوگا۔