|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2020

کوئٹہ:وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ گوادر اب عملی ترقی کررہا ہے اور اس کا شمار جلد دنیا کے ترقیافتہ شہروں میں ہوگا، گوادر کی ترقی جامع حکمت عملی کے تحت کی جارہی ہے،

گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان پر جلد از جلد عملدرآمد کو یقینی بناتے ہوئے اولڈ سٹی ٹاؤن میں نکاسیء آب، پانی کی فراہمی اور بنیادی ڈھانچے کے طویل مدتی منصوبہ جات کے لئے اقدامات کئے جائیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سے متعلق امور کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکریٹری اطلاعات محترمہ بشریٰ رند، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات عبدالرحمن بزدار، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قمر مسعود، سیکریٹری اطلاعات سمیت متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز، ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے ودیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل شاہ زیب کاکڑ نے گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان پر عملدرآمد، گوادر شہر کو پینے کے صاف پانی کے فراہمی، گوادر کے لئے واٹر پالیسی اور جی ڈی اے کے مسائل سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی،انہوں نے بتایا کہ پرانے گوادر شہر کی بحالی کے ماسٹر پلان کے لیے پی ایس ڈی پی 2019-20ء کے میں 1000ملین روپے کی لاگت سے عمل کیا گیا ہے

اور انفراسٹرکچر، آئی سی ٹی سینٹر کی تعمیر کے لئے الگ الگ رقوم مختص کی گئی ہیں، جس کے لیے مائیکرو پلاننگ کا عمل جاری ہے۔ جبکہ انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کا مسئلہ ابھی تک پی ڈی ڈبلیو پی میں زیر التواء ہے، ڈائریکٹر جنرل نے مزید بتایا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی اسکیم کے تحت واٹر ٹریٹمنٹ، واٹر سپلائی اور گوادر میں پانی کی تقسیم کے منصوبے پر مرحلہ وار عملدرآمد کیا جارہا ہے،

سواڈ ڈیم سے ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے گوادر کو پانی کی فراہمی کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے، شادی کور سے چاددگر تک دوسرے مرحلے پر کام جاری ہے جو ستر فیصد ہوچکا ہے،

انہوں نے بتایا کہ گوادر میں پانی کی کمی کے پیش نظر واٹر پالیسی تیار کرکے سمری کابینہ کو منظوری کے لئے بھجوادی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ سواڈ ڈیم میں پانی کی سطح 12میٹر تک ہے اور اس سطح میں کمی آنے کی صورت میں یہاں سے پانی حاصل کرنا ممکن نہ رہے گا لہٰذا محکمہ جی ڈی اے نے محکمہ آبپاشی سے پمپنگ مشین نصب کرنے کی درخواست کررکھی ہے، مفاد عامہ میں اس کام کو جلد کرنے کی ضرور ت ہے، انہوں نے بتایا کہ جی ڈی اے کے پاس اپنی اراضی نہیں ہے، وزیراعلیٰ نے زمین الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا

اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ جی ڈی اے کا دائرہ کار صرف گوادر تحصیل تک ہے لہٰذا مختلف علاقوں میں ترقیاتی سرگرمیوں کے لئے دوسرے ادارے بھی این او سی جاری کرتے ہیں، اس عمل کے جاری رہنے سے مستقبل کی منصوبہ بندی پر منفی اثرات ہوسکتے ہیں، اس بارے میں ایک واضح پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ہدایت کی کہ ماسٹر پلاننگ کے دوران تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی اور مقامی آبادی کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لئے اقدامات کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ گوادر میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، سرمایہ کاروں کو اس جانب راغب کرنے کے لئے جامع حکمت عملی اپنائی جائے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر پر اگر دس سال پہلے توجہ دی جاتی تو آج یہ شہر مختلف ہوتا تاہم ہماری حکومت نے اپنی پی ایس ڈی پی سے شہر کی ترقی کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ جی ڈی اے کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز فوری طور پر ریلیز کرنے کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ پینے کے صاف پانی کے لئے ایک جامع پالیسی مرتب کی جائے جس کا اطلاق صوبے بھر میں ہونا چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ آبپاشی، محکمہ پی ایچ ای اور جی ڈی اے کو ریونیو جنریشن اور پانی پر بلنگ کے آغاز کے اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے گوادر میں جامعہ مسجد پر تعمیرات کے کام کے جلد از جلد آغاز کی بھی ہدایت کی۔