|

وقتِ اشاعت :   January 5 – 2021

کرپشن ایک ایسی سماجی بیماری ہے جسکی جڑیں معاشرتی نا انصافی ، عدم استحکام معاشرتی بگاڑ اور تنزلی سے جڑی ہوئی ہیں، کرپشن وہ ناسور ہے جو کسی بھی معاشرے کو دیمک ذدہ کر کے تباہی کے اتاہ گڑہوں میں اْتار دیتا ہے ، جہاں سے میرٹ ، انصاف، ایمانداری اور مساوات کے آفاقی رہنما اصولوں کی پاسداری کے بغیر واپسی کا تصور بھی نا ممکن ہے۔ شعوری آگاہی کے فقدان اور ٹھوس حکمت عملی کی کمی سے معاشرے میں بد عنوانی اور کرپشن کا عفریت چارسو اپنے گمراہ کن پر پھیلائے ہوئے ہے۔یہی وجہ ہے کہ ملک اور صوبے کی ترقی کے لئے اْٹھائے گئے اقدامات کے حوصلہ افزاء اور مطلوبہ نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔

ذاتی مفادات کو اجتماعی اور قومی مفادات پر ترجیح دینے کا چلن عام ہو نے سے اصلاح احوال کی راہیںمسدود ہوتی جا رہی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے اور ریاست کی تعمیرو ترقی کے لئے کرپشن کا قلع قمع کر کے قانون اور میرٹ کی بالا دستی اور جزا و سزا کے احسن اقدامات کے ذریعے پائیدار ترقی کی بنیادیں ڈالی جائیں۔ چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی کی قیادت میں قومی احتساب بیورو کرپشن کے مکمل خاتمے کے لئے بھر پور اقدامات اْٹھا رہی ہے۔

قومی احتساب بیورو بلوچستان نے اپنی ذمہ داریوں کابھرپور ادراک کرتے ہوئے گزشتہ چند برسوں میں کرپشن صوبے میں کرپشن سے لوٹی گئی 7 ارب سے زائد کی رقم کرپٹ عناصر سے بر آمدکر کے قومی خزانے میں جمع کی، 501 افرادکو گرفتار کیا جبکہ 13606 شکایت پر کام کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف تحقیقات مکمل کر کے 346 ریفرنس دائر کئے گئے جس پر احتساب عدالتوں نے 213 کیسز میں فیصلے سناتے ہوئے متعدد ملزمان کو سزائیں سنائیں۔ نیب بلوچستان نے رواں سال بھی کرپٹ عناصر کے خلاف بے لاگ احتساب کا تسلسل مزید تیز کرتے ہوئے۔

این اے او 1999 کے تحت 500 سے زائد شکایت کی جانچ پڑتال اور تحقیقات مکمل کرنے کے بعد 24 ریفرنس دائر کئے ، 21 افراد کو گرفتار کیا ، چار کروڑ 59 لاکھ وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے جبکہ سابق وزرائے اعلی سمیت سینکڑوں اعلی عہدیداروں کی مبینہ کرپشن کے 150سے زائد کیسز کی تحقیقات پر تیزی سے کام جاری ہے۔نیب بلوچستان نے سال 2020 میں بھی کرپشن کے بڑے بڑے کیسز تشت از بام کیے ، ریکوڑک ، پٹ فیڈر منصوبہ سمیت محکمہ صحت، فشریز میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا سراغ لگایا گیا۔

مختلف سرکاری محکموں سے کرپشن کے خاتمے اور قوانین میں بہتری کے لیے 5 اصلاحاتی کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیا، اورمعاشرے کے تمام طبقات کی بدعنوانی کے خلاف فکری آگہی کے لیے 150 کردارساز انجمنیں بھی بنائی گئیں، یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بلوچستان وہ پہلا صوبہ ہے جس نے قومی احتساب بیورو کے ساتھ ملکر بد عنوانی کے خلاف کا روائیوں کا بیڑہ اْٹھایا ہے۔نیب بلوچستان اورچیف منسٹر انسپیکشن ٹیم (سی ایم آئی ٹی) کے مابین کرپشن کے خاتمے کے لئے مشترکہ کاوشوں کا یہ معاہدہ صوبے سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے معاون ثابت ہو گا۔

قومی احتساب بیورو اور بلوچستان حکومت کے مابین کرپشن کے تدارک کے لئے ہونے والی مفاہمتی یاداشت اس امر کی دلیل ہے کہ حکومت بھی کرپشن کی روک تھام اور مکمل خاتمے کے لئے سنجیدہ ہے۔ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال کی جانب سے حال ہی میں متعدد ترقیاتی اسکیمات میں بدعنوانی کی تحقیقات نیب کو ریفر کی گئی، صوبائی حکومت اور نیب کا یہ معاہدہ نیب کی کرپشن کے خاتمے کے لیے کوششوں کا برملا اظہار ہے۔ سال 2020کے دوران نیب کی بلوچستان میں بڑے کیسز کی تفصیلات کے مطابق ریکوڈیک منصوبے میں قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان پہچانے والے حکومت بلوچستان کے سابقہ۔

اعلی عہدیداران سمیت 26 افراد کے خلا ف ریفرنس دائر کیا گیا نیب بلوچستان نے قومی خزانے سے غیر قانونی طور پر کروڑوں روپے حاصل کرنے اور قومی خزانے کو غیر قانونی طور پر 817 ملین روپے کا نقصان پہنچا نے کے الزام میں سابق وزیر اعلی سمیت آٹھ ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کیا،قومی احتساب بیورو بلوچستان نے سابق وزیر صحت بلوچستان بلوچستان کے 28کروڑ روپے سے زائد کے مالیت کے اثاثے جو انہوں نے مبینہ طور پر اپنے بھائیوں، رشتہ داروں کے نام پر اکاونٹس بنا کر بھاری رقم جمع کرنے کی تحقیقات مکمل کرکے ریفرنس احتساب عدالت میں جمع کروایا۔

غیر قانونی طور پر سرکاری اراضی ہتھیانے اور 28 کروڑ روپے کے مالی فوائد حاصل کرنے کے معاملے پر نیب بلوچستان نے سابق صوبائی وزیر کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں جمع کروایا، قومی احتساب بیورو بلوچستان نے محکمہ کوسٹل ڈویلپمینٹ اینڈ فشریز میں تقریبا ایک ارب روپے کے غبن کا کھوج لگاتے ہوئے سابقہ سیکرٹری محکمہ کوسٹل ڈویلپمینٹ اینڈ فشریز اور موجودہ ڈی جی فشریز کو کوئٹہ سے گرفتار کیا، ایک اور کاروائی میں محکمہ صحت میں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی جعلی خریداری اور اس میں کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزام میں ڈی جی ہیلتھ اور ایم ایس شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال کو گرفتارکیا۔

پٹ فیڈر کینال ا یکسٹینشن پروجیکٹ میں 59 کروڑ روپے کی کرپشن پر نیب بلوچستان نے پروجیکٹ ڈائریکٹر، فرم کنسلٹنٹ سمیت16 افراد کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا، نیب نے محکمہ معدنیات بلوچستان کے افسران و ملازمین کی جانب سے2017-18کے دوران قومی خزانے کو مبینہ طور پر کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے پرمحکمہ معدنیات کے افسران، کوئلہ کمپنی کے مالک سمیت 7 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کیا کوئٹہ کے سر کاری گندم کے گودام میں کروڑوں روپے مالیت کی گندم غائب کرنے پر نیب بلوچستان نے پی آر سی سریاب کے انچارج ڈسٹرکٹ فوڈ کنڑولر کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا۔

ذوب فٹبال اسٹیڈیم کی تعمیر میں بد عنوانی کیس میں محکمہ بی اینڈ آر کے ملازمین اور ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہچانے پر نیب بلوچستان نے 6 افراد کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا، قومی احتساب بیورو بلوچستان نے کرپشن کے ایک کیس کی گتھی سلجھاتے ہوئے لوکل گورنمنٹ ضلع شیرانی کے افسران و ماتحت عملے کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں داخل کیالوکل گورنمنٹ ضلع شیرانی نے ٹھیکیداروں سے سرکاری ٹھیکوں میں رشوت کی مد میں رقم بینکنگ چینل استعمال کرتے ہوئے وصول کی۔

نیب بلوچستان نے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس ڈیرہ اللہ یار میں جعلی ملازمین کے نام پر کروڑوں روپے جاری کرنے کے الزام میں ملازمین کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے ریفرنس عدالت میں دائر کیا،گوادر ریوینو ریکارڈ میں ٹمپرنگ کے زریعے11 کروڑ سے زائد کا گھپلہ کرنے پر نیب بلوچستان نے محکمہ مال بلوچستان کے افسران کے خلا ف ریفرنس دائر کیا،سال 2020میں نیب نے 40 کروڑ روپے سے زائد کے غبن کے الزا م میں سابق ایڈیشنل ڈائر یکٹر ایم ایس ڈی محکمہ صحت بلوچستان سمیت تین افراد کو کروڑوں روپے غبن کیس میں گرفتار کیا۔

عوام الناس سے دھوکہ دہی کے بڑے کیس کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے نیب بلوچستان نے تقریباََ دو ارب روپے کا فراڈ کرنے والی کمپنی تھری الائنس کے مالک کاشف قمر سمیت 11 افراد کے خلاف ریفرنس عدالت میں دائر کیا،نیب بلوچستان نے کوئٹہ کی جعلی اور غیر قانونی ہاوسنگ اسکیم کے 23 متاثرین میں ملزم سے ریکور کی گئی رقم کے چیک حوالے کئے،نیب کی جانب سے پش آن مارکیٹنگ فراڈ کمپنی کانوٹس لیااورجعلی کمپنی کے خلاف تحقیقات شروع کیں،نیب کی جانب سے ہزاروں ایکڑ سرکاری اراضی پر ہاوسنگ اسکیم بنانے والے قبضہ مافیا کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے غیرقانونی ہاوسنگ اسکیم چلانے والے تین افراد گرفتار کیا گیا۔

ہاوسنگ اسکیمز کے دفاتر سے تمام ریکارڈتحویل میں لے کر ملزمان کے خلاف باقاعدہ کاروائی کا آغاز کیا گیا،نیب بلوچستان نے سڑک کی تعمیر میں محکمہ بی اینڈ آر بلوچستان کے افسران اور ٹھیکیدار کی جانب سے قومی خزانے کو تقریبا 5 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے والے ملزمان کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا،نیب بلوچستان نے بلوچستان ہائیکورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد ہونے پر26.700 ملین روپے کی دھوکہ دہی کے کیس میں نامزد الائیڈ بینک لمیٹڈ کوئٹہ کے سابق مینیجر محمد ندیم کو گرفتار کر کے جیل بھجوایا۔نیب کی جانب سے محکمہ تعمیرات کے مواصلات کے ایکس ای این کی بنی گالہ اسلام آباد، ریلوے ہاوسنگ سوسائٹی کوئٹہ، سمیت مہنگے مالز اور پاکستان کے دیگر شہروں میں 14کروڑ روپے سے زائد پر ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا گیا۔

ایک اور تحقیقات میں نیب بلوچستان نے محکمہ تعمیرات و مواصلات بلوچستان کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر کے 25 کروڑ روپے کے غیر قانونی اثاثوں کا سراغ لگا یاور اور ملزم کے خلاف ریفرنس احتسا ب عدالت میں دائر کیا۔نیب نے 276 افراد کی غیر قانونی بھرتی کیس قومی خزانے کو 428ملین روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں سابق تحصیل ناظم خضدار، تحصیل میونسپل آفیسرز، چیف آفیسر اور اکاؤنٹنٹس کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں جمع کیا،احتساب عدالت کوئٹہ نے سابق چیئرمین بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی انور سادات کی بریت کی درخواست مسترد بھی کی۔

جبکہ احتساب عدالتوں نے 2020میں متعدد کیسز کے فیصلے سناتے ہوئے سزائیں سنائیں سرکاری ٹھیکوں میں کرپشن کا الزام ثابت ہونے پرسابق ایکسین صنعت و حرفت بلوچستان کو تین سال قید بامشقت اور 96 لاکھ جرمانہ جبکہ فرنٹ مین کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنا ئی گئی، گئی احتساب عدالت نے عوام النا س سے 155 ملین روپے کا فراڈ، احتساب عدالت نے جعل سازی میں ملوث تین ملزمان کو مجموعی طور پر 30 سال سزا اور تقریبا155 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنا ئی، 2020میں احتساب عدالت نے روڑوں روپے کے غیر قانونی اثاثہ جات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے۔

سابق ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کوئٹہ غلام مصطفی رندھاوا کو چھ سال قید بامشقت اور پانچ کروڑ روپے جرمانہ جبکہ بے نامی دار غلام مرتضی کو چار سال سزا اور پانچ کروڑ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ڈی جی نیب بلوچستان نے کرپشن کو ملکی تعمیر و ترقی کے ضد قرار دیتے ہوئے کہاکہ کرپشن کے تدارک میں ہی آئندہ آنے والی نسلوں کی بقا کا راز مضمر ہے، عوامی وسائل لوٹنے والے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ، عوام کرپشن اور کرپٹ عناصر کی نشاندہی کریں، نیب قومی دولت و وسائل لوٹنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں ہر صورت لائے گا۔

بدعنوانی کی روک تھام اور میرٹ کی بحالی کا عزم کر رکھا ہے ،کرپشن سے متعلق تمام شکایات کی شنوائی ہو گی۔ڈی جی نیب بلوچستان نے واضح کیا کہ قومی احتساب بیورو چئیرمین نیب کی “احتساب سب کے لیے یکساں” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، نیب بلا امتیاز اور بے لاگ احتساب پر یقین رکھتا ہے کہ کرپشن کے تدارک کے حوالے سے تمام شکایات پر قانون کیمطابق عملدرآمد کیا جائے گا، کر پشن کا خاتمہ ہم سب کی مشترکہ قومی زمہ داری ہے اسکے لئے ہر مکتبہ فکر کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا معاشرے کی اصلاح احوال اور ملکی تعمیر وترقی کیلئے کرپشن کے عفریت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔ اور یہ اس وقت ممکن ہو گا جب معاشرے کا ہر طبقہ کرپشن کے سدباب کیلئے اپنے طور پر بھی سعی کرے گا۔