|

وقتِ اشاعت :   January 12 – 2021

کوئٹہ: قبائلی رہنماء نوابزادہ میر رئیس رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کے ذمہ دار سردار نہیں استحصالی قوتیں ہیں،بلوچستان کے تمام سرداروں کے اثاثے یکجا بھی کئے جائیں تو بیرون ملک جزائر نہیں خریدے جاسکتے ،وزیراعظم آٹا ، چینی ، پیزا فروخت ، کھیل کود اور سلائی کڑھائی سے ہونے والی ترقی کے راز سے قوم کو آگاہ کریں۔ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سرداروں سے متعلق وزیراعظم کا بیان ان کے اسکرپٹ رائٹر کی لاعلمی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نوا ب اور سرداروں کی مجموعی حکومت کی مدت دس سال سے بھی کم رہی ہے، عمران خان ون یونٹ کے بعد سے آج تک بلوچستان پر حکمرانی کر نے والوں سے وضاحت طلب کریں کہ ان کے حلقوں میں کیوں پسماندگی ہے ؟

موجودہ حکومت نے ڈھائی سالوں میں پندرہ ہزار ارب روپے کاقرضہ لیا یہ قرضے کسی سردار نے نہیں لئے حکومت جواب دے یہ قرضے کہاں خرچ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سردار اپنے لوگوں کے حقوق اور سرزمین کے محافظ ہیںجب سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کا تصور ہی نہیں تھا اس وقت بھی یہاں کے سردار اس سرزمین کے حاکم اور لوگ خوشحال تھے۔ عمران خان بتائیںاسٹیل میل، پی آئی اے ، واپڈاسمیت دیگر سرکاری اداروں کو کس سردار نے تباہ کیا۔

پنجاب ، سندھ اور کے پی کے میں عوام کی بدحالی کے ذمہ دار کون سے سردار ہیں ، کس سردار نے ملکی خزانہ کو کھربوں کا مقروض کیا ،آٹا اور چینی چوری میں کون سے سردار ملوث ہیں۔

انہوںنے کہا کہ 73 سالوں سے بلوچستان کے سرداروں کیخلاف سازش ہورہی ہے قبائل کو تقسیم کرنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے گئے مگر آج بھی سازشیں کرنے والے عوامی تائید و حمایت سے محروم ہیں جبکہ نواب ، سردار اور قبائلی معتبرین اپنی اقوام کے نہ صرف وارث ہیں بلکہ قبائلی نظام آج ماضی سے کئی گنا زیادہ طاقت رکھتے ہیں۔