|

وقتِ اشاعت :   January 31 – 2021

ڈیرہ مراد جمالی صوبے کے زرخیز اور گنجان آبادی والا ضلع اور ڈویژن کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ نصیرآباد سیاسی اور زرعی حوالے سے بلوچستان کی اہمیت کا حامل علاقہ رہا ہے اور ضلع کی سیاسی زعماء روز اول سے ہی سیاسیمیدان میں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ ڈیرہ مراد جمالی صوبے کی زرعی معیشت کے حوالے سے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے شہر کی آبادی میں روز بروز اضافہ کے باعث اب ڈیرہ مراد جمالی بلوچستان کا چھٹا بڑا شہربن چکا ہے ۔نصیرآباد ضلع کی سیاسی قیادت ہر دور میں وزارتوں اور حکومتی اتحادیوں پر براجمان رہنے کے باوجود شہر کی عدم ترقی اور پسماندگی اہل سیاست کا منہ چھڑا رہی ہے ۔

ضلع کی تعمیر و ترقی پر اب تک کھربوں روپے ترقیاتی مد میں خرچ کیے جا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود شہر میں ترقی کہیں بھی نظر نہیں آ رہی۔ سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی کے دور وزارت عظمیٰ میں شہر کیلئے دس کروڑ روپے کی خطیر لاگت سے سوریج نظام بنایا گیا جس پر بعد میں بھی مزید کروڑوں روپے خرچ کئے گئے لیکن اب تک نہ تو سوریج نظام درست اور بحال ہو سکا ہے اور نہ ہی سوریج نظام بہتر ہو سکی ہے۔ ظلم کی انتہاء یہ ہے کہ سوریج نظام کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ نکاسی آب کی پانی نالیوں میں نکلنے یا بہنے کے بجائے گھروں، سڑکوں اور ریلوے ٹریک پر بہتا رہتا ہے۔

جس کے باعث کروڑوں روپے سے بننے والی سڑکیںجلد ہی تباہ و برباد ہو جاتی ہیں۔ ڈیرہ مراد جمالی بلوچستان کا واحد ڈویژنل ہیڈ کوارٹر شہر ہے جن کی چند گلیاں ہونے کے باوجود میونسپل کمیٹی ان کی صفائی ستھرائی کرنے سے تاحال قاصر ہے کروڑوں روپے میونسپل کمیٹی کا فنڈز ہونے کے باوجود پتہ نہیںیہ کس کی زمین پر، کس کے بیٹھک پر، کس کی کچن پر، کس کے جیب یا کس کوخوش کرنے پر خرچ ہو رہے ہیں ۔شہر دوحصوں پر مشتمل ہونے اور سینکڑوں خاکروب ہونے کے باوجود شہر میں دھول اور مٹی اُڑتی رہتی ہے ۔

ڈیرہ مراد جمالی شہر کے سوریج نظام کو بنے ہوئے بیس سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود اب تک میونسپل کمیٹی ڈیرہ مراد جمالی ان نالیوں کا کنٹرول سنبھال نہیں رہی ہے۔ کروڑوں کا بجٹ رکھنے والا میونسپل کمیٹی آخر اس بجٹ کو کہاں خرچ کر رہی ہے۔کیا کسی ادارے کمشنر ڈپٹی کمشنر محکمہ بلدیات یاکسی اور ادارے نے کبھی ان اخراجات یا فنڈز کے بارے میں چانچ پڑتال کرنے کی جسارت کی ہے؟ کیا یہ میونسپل کمیٹی کا بجٹ شہر کی تعمیر وترقی کے بجائے چند سفارشی جیالوں اور نعرے لگانے والے منظورنظر لوگوں کو ماہانہ خرچہ دینے کیلئے پابند ہے؟

یا پھر شہر کی خوبصورتی صفائی ستھرائی اور سوریج نظام کی بحالی و دیکھ بھال شاید ان کی ذمہ داری نہیں ۔شرقی ڈیرہ مراد جمالی میں واحد اور اکلوتا سوریج نالے کو تین سال گرزنے کے باوجود اب تک بحال نہیں کیا جا رہا۔ سوریج کا گندہ پانی ریلوے ٹریک کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والے روڈ کو تباہ کرنے اور لوگوں کے درجنوں گھروں کو گرانے اور ان میں روازانہ پانی داخل ہونے کا عمل تسلسل سے جاری ہے تاہم اہل شرقی کے لوگوں کو اکیس توپوں کی سلامی کہ ان کی خاموشی اور سوریج کے گٹر ملا مکس پانی پینے کیلئے استعمال کرنے کے باوجود شہریوں اور معززین کی جانب سے کوئی ری ایکشن نہ ہونا ۔

قیامت کی نشانی کے مترادف ہے۔ مشرقی ڈیرہ مراد گونگے بہرے اور اپنے حقوق سے نابلد لوگوں کا علاقہ ہے جہاں کے لوگ اور سماجی سرگرم کارکن صرف سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ دیکر چی گویریا اور انقلابی لیڈر بن جانے پر خوش ہو جاتے ہیں لیکن اسی سوشل میڈیا کے انقلابی دوست آج تک شہر کی بدحالی، پسماندگی صاف پینے کی پانی کیلئے موثر تحریک چلانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں تاہم سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اہل صحافت کو ملامت کرنے کے سوا آج تک عملی طور پر کچھ نہیں کر سکے ہیں جبکہ دوسری جانب ڈیرہ مراد جمالی شرقی کا حصہ جسے نیو میر حسن فیڈر سے بجلی فراہم ہوتی ہے۔

ضلع کے بارہ سے زائد فیڈرز پر بارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ اور بارہ گھنٹے بجلی کی فراہمی ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود اہل شرقی کے بدقسمت عوام کو صرف آٹھ گھنٹے بجلی کی فراہمی کی جا رہی ہے ظلم تو یہ ہے کہ اسی فیڈر پر سٹی کا بوجھ ڈال کر اسے زیادہ لاسسز والا فیڈر قرار دیکر عوام کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کیا جا رہاہے لیکن سلام ہے اہل شرقی کو کہ اس ظلم کے باوجود انہوں نے کبھی بھی بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر لب کشائی کی ہو۔ اہل شرقی ڈیرہ مراد جمالی اہل کوفہ کا کردار ادا کر رہے ہیں وہ طاقتور اشرافیہ اور انتظامیہ کے ہاں میں ہاں ملانے اور پھر مظلوموں کے سامنے ظالم کی ظلم کی داستان بیان کرتے ہیں ۔

اہل کوفہ کی تمام ترخصوصیات اہل ڈیرہ مراد جمالی میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ ہمارے ڈیرہ مراد جمالی کے سوشل ایکٹوسٹ، صحافی، سیاسی رہنمائوں اپوزیشن قیادت مذہبی جماعتیں عوام کے سامنے ان کا ہمدرد بن کر عوام کے حقوق کا محافظ کا کردار تو ادا کرنے کے بڑے دعویدار تو ضرور ہیں لیکن یہی طبقات منتخب نمائندوں وزیروں انتظامیہ کے سامنے حکومت کے ترقیاتی کاموں کی تعریفوں کے پل باندھ کر ان کی خوشنودی حاصل کرنے میں ہی کامیاب ہو جاتے ہیں۔

موجودہ حالات میں جو صاحب اقتدار لوگوں کی جتنی زیادہ تعریف وتوصیف کریگا اسے اتنا ہی بڑا انعام یا عہدہ دیا جائے گا۔ اور آج کل سوشل میڈیا میں اس طرح کی تعریفی پوسٹیں چلا کر لوگ اہل اقتدار کی ہمدردی حاصل کرنے میں نصیرآباد کے سوشل ایکٹوسٹ مصروف عمل ہیں اگر یوں کہا جائے کہ نصیرآباد میں اس طرح سوشل میڈیا پر تعریفی پوسٹوں کے مقابلے کا ریس لگا ہوا ہے توبے جا نہ ہوگا۔

بقول قتیل شفائی
دنیا میں بڑا اس سا منافق نہیں قتیل
جو ظلم تو سہتا ہے مگر بغاوت نہیں کرتا
یہ شعر ہمارے ڈیرہ مراد جمالی کے باسیوں پر مکمل صادق آتا ہے اتنی بدحالی عدم ترقی، نہ نکاسی آب کی سہولت، نہ صاف پینے کی پانی کی سہولت، نہ گیس کی سہولت، نہ بجلی کی سہولت، نہ روڈ اور نہ ہی اسپتال و سکول کی سہولت ہونے کے باوجود جب ایم پی اے یا کسی حکومتی نمائندہ کی جلوس ہو تو ہزاروں کی تعداد میں وہی پسماندہ اور جدید سہولیات سے محروم شہری کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہیں جب شہر کی بدحالی کیلئے کبھی کوئی جلوس نکلتا ہے تو ایک درجن سے کم افراد شرکت کرکے اہل کوفہ ہونے پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں۔

ڈیرہ مراد جمالی کی پسماندگی ،عدم ترقی بدحالی کا جہاں حکومتی پارٹی ذمہ دار ہے وہاں اس سے زیادہ ذمہ دار اپوزیشن جماعتیں ہیں ۔شہر کی بدحالی پر پی پی پی ،نیشنل پارٹی،بلوچستان نیشنل پارٹی، جمعیت، بی این پی عوامی، سوشل ایکٹوسٹ ،بلدیاتی نمائندے، اہل قلم کبھی بھی موثر تحریک نہیں چلا سکے ہیں شاید یہ سب حکومت کی ناراضگی برداشت نہیں کر سکتے یا پھر شہر کی بہتری ان کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ اب وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ اہل شرقی خواب غفلت سے بیدار ہو جائیں۔ سیاست، قبائلیت، برادری ازم ،حزب اقتدار اور اپوزیشن کی تفریق کے بغیر صرف ون پوائنٹ ایجنڈے کے تحت شہر کی ترقی کیلئے متحد ہوکر جہدوجہد کریں۔

ڈیرہ مراد شہر کی ترقی کی صورت میں ہی اپنے ووٹ کا استعمال کرنا ہوگا ووٹ کی طاقت سے ہی حکومتی نمائندوں کا احتساب کرنا ہوگا۔ اور اہل اقتدار کو ڈیرہ مراد شہر کی ترقی پر مجبور کرنا ہوگا۔ دوسری جانب ڈیرہ مراد جمالی کے ایم پی اے کو بھی اب تین سال گزرنے کے بعد شہرکی ترقی اور ڈیرہ مراد جمالی کو ماڈل سٹی بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ شہر کی ارزاں نرخوں پر مالکانہ حقوق، نکاسی آب، صاف پینے کے پانی کی فراہمی، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خاتمے، کو یقینی بنانا ہوگا بصورت دیگر آنے والے بلدیاتی انتخابات اور جنرل الیکشن میں عوام ان کی ضمانتیں منسوخ کرائیں گے۔

تاہم اس طرح کی توقع اہل ڈیرہ مراد جمالی سے نہیں کی جا سکتی؟ ایک بار پھر امید کا دامن تھام کر ایم پی اے سے ڈیر مراد جمالی شہر بالخصوص شرقی ڈیرہ مراد جمالی کی ترقی کی امید رکھتے ہیں ۔یہ امید پانچ سال بعد غلامی یا پھر غلامی سے آزادی حاصل کرنے کا فیصلہ کریگا۔