|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2021

نوشکی: گلوبل پراجیکٹ کے خواتین ٹیچرز کی اپنی مطالبات کے حق میں نوشکی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے تنخواہوں کی بندش اور حکومتی جھوٹی وعدوں کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اسموقع پر شرکاء سے خطاب کرتی ہوئی گلوبل پراجیکٹ کے خاتون ٹیچر عمیرہ بلوچ نے کہا کہ 2015میں گلوبل پراجیکٹ کے تحت سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو دور کرنے کے لیے۔

بلوچستان بھر میں پندرہ سو کے قریب اساتذہ کو تعینات کرکے ان کے ساتھ مستقلی کے معاہدے کیے گئے لیکن پانچ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال حکومت گلوبل اساتذہ کی مستقلی میں تاخیری حربے استعمال کرکے اساتذہ خاتون اساتذہ کو روڈوں پر نکلنے پر مجبور کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں گلوبل پراجیکٹ کے اساتذہ کی احتجاجی کیمپ میں صوبائی حکومت کی جانب سے وزیر تعلیم سردار یار محمد رند اور ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سرار بابر موسی خیل نے گلوبل پراجیکٹ کے خواتین اساتذہ کو مستقلی اور تنخواہوں کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی مگر چھ ماہ گزرنے کے باوجود نہ تنخواہیں دی گئی اور نہ ہی مستقلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

جسکی ہم پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومتی اعلیٰ زمہ داران وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور چیف سیکرٹری بلوچستان. وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ گلوبل پراجیکٹ اساتذہ کو فوری طور پر مستقل کرکے انکی تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنائیں بصورت دیگر ہم اپنی احتجاج کو مزید وسعت دینگے۔