|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2021

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے رہنماء و سابق سینیٹر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ جمعیت علما اسلام کسی حادثے کی پیداوار نہیں، ا س کا ایک تسلسل اور شاندار ماضی ہے، تحریک ریشمی رومال 1857یہ اس کا حصہ ہیں، شیخ الہند نے جہاں انگریز کے خلاف جدوجہد کی آج بھی ظلم کے خلاف جمعیت ہی ڈٹی ہوئی ہے جس کی تاریخ اسی تسلسل کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔

اس وقت ملک میں جو لاقانونیت IMFکی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بے توقیری، مہنگائی، کرپشن، وفاقوں کی تعداد بڑھا کر فرقہ واریت کو جنم دینا اسی حکومت کا کارنامہ ہے۔جس کے مقابلے میں ہم کھڑے ہوئے اور بالآخر PDM کی قیادت کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہل میں پیغام جمعیت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر جمعیت علما اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا امتیاز عباسی، مولانا سلیم اعجاز، مفتی مسرت عباسی،مولانا امجد عباسی،مولانا ندیم آزاد، مولانا ثاقب عباسی، مولانا عدیل، قاری سردار الطاف عباسی اور دیگر نے خطاب کیا۔ مہمان خصوصی حمداللہ نے کہا کہ ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔ کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے۔ کرتار پور میں راہداری ہو رہی ہے۔ لیکن مساجد میں تالے ہیں۔

پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوا کرتا تھا مگر اب وہاں الو بول رہے ہیں۔ ان حالات میں ہماری یہ ذمہ داری تھی کہ اپنی جماعت کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں اور مولانا فضل الرحمن نے اول دن سے ہی اس حکومت کو جابرانہ مسلط قرار دیا اور 22کروڑ عوام کا حق چھیننے کی بات کی مگر سیاسی جماعتوں نے اس وقت دلچسپی نہیں لی مگر اب جو تحریک چل رہی ہے وہ آگے بڑھے گی۔

عدم اعتماد کی باتیں ایک عرصے سے ہو رہی ہیں مگر جب تک معاملات کامیابی کی طرف نہ بڑھیں کو رسک نہیں لے سکتا۔ موجودہ بھی سابق صدر آصف علی زرداری کی ایک رائے ہے۔ یوسف رضا گیلانی کو PDMووٹ دے گی۔ جمیعت علما اسلام نے اپنے طریقہ کار کے مطابق سینٹ کے ٹکٹ دیئے۔ اس لیے ہمیں اعتراض نہیں۔ اس وقت معاشی حالات ہوں، سیاسی ہوں، مہنگائی ہو چاروں اطراف سے ملک کو IMFنے گھیر رکھا ہے۔

پیٹرول ڈیزل ہر ماہ دو بار مہنگا ہو رہا ہے۔کشمیر کے لوگ پاکستان کی طرف دیکھ کر فیصلہ نہ کریں اور نہ لوٹے بنیں۔لوٹے باتھروم میں ہوتے ہیں اسمبلی میں نہیں۔ اگر مولانا امتیاز کو ٹکٹ ملتا ہے تو ان کا بھرپور ساتھ دیں۔

جو کچھ مہنگائی اور کشمیر کے ساتھ ہوا کوئی کشمیری ایسی جماعت کو ووٹ نہیں دے گا۔ہم آئین کی بالا دستی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ دینی مدارس کا تحفظ کریں گے۔ حکمرانوں کی چالوں کو ناکام کریں گے۔