کوئٹہ: سابق و زیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان رکن صوبائی اسمبلی نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ ملک کی بڑی جماعتوں کا بلوچستان سے متعلق رویہ کبھی بھی اطمینان بخش نہیں رہا انتخابات کے بعد منہ پھیرنا بڑی جماعتوں کا وطیرہ بن چکا ہے انائوں اور عداوتوں کو بالائے طاق رکھ کربلوچستان سے متعلق نہ سوچھا تو ہمارا حال بھینسوں کی اس جھنڈ کی طرح ہوگا جنہیں بھوکے شیر ایک ایک کر کے اپنا لقمہ بنا لیتے ہیں۔
اہل بلوچستان نے پاکستان میں آئین کی بالادستی جمہورکی تحفظ کیلئے جو قربانیاں دی اس کی تاریخ کہیں نہیں ملتی ان خیالات کااظہارانہوں نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سیاسی جہد نے ہمیں جہاں بہت سے سبق سکھائیں وہی یہ بات بھی واضح کی ہے کہ ملک کی بڑی جماعتیں بلوچستان سے متعلق ترجیحی پالیسیاں نہیں اپناتی انتخابات کے موقع پر تو بلوچستان کو اہمیت دی جاتی ہے۔
بعد ازاں یہاں کے منتخب نمائندگان اور رہنماء ہمیشہ اپنا احتجاج ہی ریکارڈ کرواتے رہتے ہیں پھر چاہیے اس میں مسلم لیگ(ن) ،پیپلز پارٹی یا پاکستان تحریک انصاف ہی کیوں نہ ہوں بلوچستان اور اس کے مینڈیٹ کو انہوں نے اپنے اقتدار کی تقویت کیلئے ہی استعمال کیا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ وقت اور حالات نے ہمیں جس نہج پر لا کھڑا کیا ہے ایسے میں ہمیں اب یہ فیصلہ کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ ایسی سیاسی سوچ اور فکر کو پروان چڑھا یا جائے۔
جس کا مقصد سب سے پہلے بلوچستان ہو تاکہ جو بلوچستان ہمیشہ سے پاکستان میں سیاسی جمہوری عمل کیلئے قربانیاں پیش کرتا رہا ہے اسے نظرا ندازکرنے کے رویوں کا تدارک کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام ملک کی بڑی جماعتوں سے ہردور میں امید لگاتے ہیں کہ ان کے مسائل کو اقتدار میں آنے والے ترجیحات میں شامل کرینگے مگر ا فسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ایسا کبھی بھی نہیں ہوا اور ہمیشہ سے بلوچستان کے عوام کو اپنی امیدوں پر پانی ہی نظر آیا ہے۔
مگر اب ہمیں اپنے عوام کیلئے ایسے فیصلے کرنے ہونگے جس کے دو رس نتائج برآمد ہوں اور ہمارے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر نہ صرف دیکھا جائے بلکہ ان کے بہترین حل کیلئے بھی کوششیں کی جاسکیں۔