|

وقتِ اشاعت :   February 24 – 2021

اوستہ محمد: جمعیت علما ء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی تحریک کا مقصد سیاست سے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا خاتمہ ہے، سینٹ انتخابات میں بھی دھند کا خدشہ ہے، 2018 کے انتخابات میں جن قوتوں نے مداخلت کی اب بھی وہ مداخلت کی کوشش کررہے ہیں، سینٹ الیکشن میں ہمارا رکن اسمبلی کوئی نہیں بکے گا ۔

حکومتی صفحوں میں ضمیر فروش، کرپٹ اور خانہ بدوش لوگ موجود ہیں اس لیے انہیں خطرہ ہے کہ ان کے ووٹ بکیں گے، یوسف رضا گیلانی اور رانا ثنا اللہ نے اسٹیبلشمنٹ کو کس تناظر میں غیر جانبدار قرار دیا ہے معلوم نہیں البتہ مجھے ابھی تک یہ محسوس نہیں ہورہا کہ مداخلت کرنے والی قوتیں اپنی عادت چھوڑیں گی۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے جے یو آئی کے ضلعی امیر ڈاکٹر اے جی انصاری سے بڑے بھائی ڈاکٹر عبدالکریم انصار ی کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر جے یو آئی کی مرکزی شوری کے رکن سابق نائب امیر بلو چستان مولانا عبداللہ جتک، عبدالمالک بروہی، مولانا عبدالجبار رند، حماد اللہ انصاری، تاج محمود انصاری اور دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ امیدوار کھڑے کئے ،ہم نے پورے ملک میں کامیابیاں حاصل کیں، کرم ایجنسی اور ڈسکہ میں ہمارے امیدوار کامیاب ہوئے لیکن تنائج کو تبدیل کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی اگر مداخلت نہیں ہوگی تو ہم جیتیں گے جس کا ثبوت ضمنی انتخابات میں سب کے سامنے ہے جبکہ 2018 کے انتخابات میں تاریخ کی بدترین دھاندلی کی گئی اور نااہل لوگ کو حکومت دی گئی جس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے ،اگر اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت نہ کرے تو جے یو آئی پنجاب، سندھ سمیت پورے ملک میں کامیابی حاصل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک کا مقصد سیاست اور انتخابات سے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا خاتمہ ہے اور ہماری یہ جدوجہد جاری رہے گی سیاست اور انتخابات سے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہونے سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا اور معاشی طور پر ملک مستحکم ہوگاجمہوریت کی مکمل بحالی سے ہمارے دوست ممالک ہمارے مزید قریب آئیں گے آج پوری دنیا میں ماحول تبدیل ہورہا ہے۔

برما میں فوج نے مداخلت کی تو لوگ باہر نکل آئے ۔ترکی میں فوج آئی تو عوام ٹینکوں کے سانے لیٹ گئے ہماری تحریک کا مقصد بھی یہی ہے کہ ملک میں حقیقی جمہوریت بحال ہو اور ادارے اپنے آئینی دائرے میں رہ کر کام کریں جس سے ملک میں ترقی کرے گا اور ملک میں خوشحالی آئے گی۔ مولانا حیدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ سینٹ انتخابات میں بھی دھند کا خدشہ ہے۔

پوری کوشش کی جارہی ہے کہ ہمیں ہرایا جائے جن قوتوں نے 2018 کے انتخابات میں کھل کر مداخلت کی تھی انہوں نے گلگت انتخابات میں بھی مداخلت کی ۔اس لیے ہمیں خدشہ ہے کہ سینٹ انتخابات میں مداخلت کی جائے گی،انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی اور رانا ثنا اللہ نے کس تناظر میں کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار نظر آرہی ہے البتہ مجھے اس وقت تک کم ازکم یہ محسوس نہیں ہوتا کہ مداخلت کرنے والی قوتیں اپنی عادت چھوڑ کر ہمیں کھلا راستہ دیں گی۔

جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہماری صفحوں میں کوئی ضمیر فروش نہیں اگرچہ دو لوگ پیراشوٹ کے ذریعے کوئٹہ اترے ہیں ان کو ہماری صفحوں سے ووٹ نہیں ملے گاالبتہ حکومتی صفحوں سے ان کو ووٹ مل سکتا ہے، سینٹ الیکشن میں جو لوگ اپنا ووٹ فروخت کررہے ہیں دراصل وہ اپنا ضمیر اور اپنے حلقے کے عوام کا اعتماد بیچ رہے ہیں جوکہ اخلاقی طور پر غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو خطرہ ہے کہ ان کے لوگ بکیں گے اس لیے وہ اوپن ووٹ کی بات کررہے ہیں، حکومتی صفحوں میں ضمیر فروش، ووٹ فروش، کرپٹ اور خانہ بدوش لوگ شامل ہیں اس لیے انہیں خطرہ ہورہا ہے ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہمارا ووٹ ہمیں ہی ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کو پریشان کردیا ہے، غریب کی قوت خرید جواب دے چکی ہے ۔

عوام دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہے، علاج کی کوئی سہولت میسر نہیں ملک میں ترقی روک گئی ہے موجودہ حکمرانوں کے دور میں کوئی ایک ترقی منصوبہ شروع نہیں ہوا،پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے منصوبے سی پیک کو بند کردیا گیا ہے غربت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے نااہل اور نالائق حکمرانوں سے نجات کے لیے 26مارچ کو پورے ملک سے قافلے اسلام آباد کی جانب روانہ ہونگے اور انشا اللہ جلد عوام دشمن حکمرانوں کو گھر بھیجیں گے۔