تربت: صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے طلباء اور طالبات ہمارے صوبے کا اصل سرمایہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے طالب علموں میں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان کو تعلیم کے شعبے میں موقع دیں اور انکی مدد کریں تاکہ ان میں حوصلہ اور خود اعتمادی پیدا ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عطاء شاد ڈگری کالج تربت میں ایک پروقار تقریب میں ہاسٹل کا افتتاح کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج عطاء شاد ڈگری کالج تربت کے ہاسٹل کی بحالی کے بعد آپ کا ایک پرانا مطالبہ پورا ہوگیا اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ اپنی بھرپور توجہ تعلیم پر مرکوز کریں گے تاکہ آپ کا مستقبل روشن اور تابناک ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ ضلع کیچ کا صدر مقام تربت مکران ڈویژن سمیت آواران اور دیگر جنوبی بلوچستان کے ضلعوں کے لیے تعلیمی مرکز ہے۔اور وہ امید کرتے ہیں کہ ضلع کیچ سے باہر آنے والے طلباء ان ہاسٹل کے قیام سے سب سے زیادہ مستفید ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع فراہم کردیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا کر تعلیمی نظام میں بہتری لائیں تاکہ بلوچستان کے طالب علم ملک کے کونے کونے میں بلوچستان کا نام روشن کرسکیں۔ اس دوران انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے تعلیمی اداروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے صوبے کے ڈگری کالجوں کے فنڈز میں اضافہ کرتے ہوئے۔
ہر کالج کے نان ڈویلپمنٹ فنڈز کو بڑھا کر 80 لاکھ روپے سے ایک کروڑ کردیا ہے اور ان کے مالیاتی نظام کو نچلی سطح پر لائے ہیں تاکہ وہ آزادانہ طور کام کرسکیں۔اس دوران انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر تربت یونیورسٹی میں 1 ارب 40 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کردیا ہے تاکہ ضلع کیچ کے لوگ ابتدائی تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم کے زیور سے بھی مستفید ہو سکیں۔
انہوں نے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کی تشکیل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے صوبے کے تمام یونیورسٹیوں کے لیے خطیر مقدار میں رقوم مختص کئے ہیں اور اس سلسلے میں بلوچستان یونیورسٹی کو 34 کروڑ جبکہ تربت یونیورسٹی کو 12 کروڑ کا گرانٹ سالانہ فراہم کیا جارہے ہیں۔اس دوران انہوں نے تعلیم کے فروغ کے لیے صوبے کے مختلف علاقوں میں سیکنڈری ہائی سکولوں کے قیام کا اعلان کیا۔
دریں اثناء انہوں نے ڈگری کالج تربت کے کلاسز کا بھی دورہ کیا اور وہاں پر طالب علموں سے ان کے تعلیمی مسائل پر گفتگو بھی کی۔اس دوران طالب علموں کی درخواست پر انہوں نے ڈگری کالج تربت کے طلباء کے لیے آل پاکستان ٹور کے پروگرام کے بارے میں فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کالج کی لائبریری،کمپیوٹر لیب اور دیگر شعبہ جات کا بھی دورہ کیا۔
اس سے پہلے پرنسپل ڈگری کالج تربت واحد بخش نے عطا شاد ڈگری کالج تربت کا دورہ کرنے پر صوبائی وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کالج کا ہاسٹل گوں نہ گوں مسائل کی وجہ سے پچھلے 8 سال کی بندش کے بعد آخر کار کھل گیا ہے وہ امید کرتے ہیں کہ ہاسٹل کی بحالی کے بعد دور دراز کے طالب علموں کے رہائشی مسائل میں کمی آئے گی انہوں نے کہا کہ عطا شاد ڈگری کالج تربت بلوچستان کا ایک پرانا تعلیمی ادارہ ہے ۔
جس نے بلوچستان کے لیے بے شمار شخصیات پیدا کیے ہیں۔ علاوہ ازیں کالج کے اساتذہ نے صوبائی وزیر خزانہ کو اساتذہ کو درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا اس دوران انہوں نے صوبائی وزیر سے اساتذہ کو ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پی ایچ ڈی پروگرام میں بھیجنے کی بھی استدعا کی۔صوبائی وزیر خزانہ نے اس حوالے سے ان کی ہر ممکن مدد تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
قبل ازیں صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے تقریباً 1 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر مرمت ہونے والے تین بلاکوں پر مشتمل بوائز ہاسٹل کا افتتاح کیا۔اس موقع پر دعائیہ تقریب بھی منعقد ہوئی۔
اس موقع پر پرنسپل ڈگری کالج تربت نے میڈیا پرسنز کو بریفننگ دیتے ہوئے کہا کہ ڈگری کالج تربت کا قیام 1974 میں ہؤا ہے جبکہ کالج کے ٹوٹل طلباء کی تعداد 3300 ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے ہاسٹل میں کینٹین اور میس کی سہولیات کے بارے میں پرنسپل سے تبادلہ خیال بھی کیاگیا۔