|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2021

سبی: جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی امیر و سابق سینیٹر مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے نتائج کے بعد وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے،سینیٹ الیکشن میں پیسہ اور پارٹی ٹکٹ کی لالچ نے منتخب نمائندوں کے ایمان کو ڈگمگایا،چئیرمین سینیٹ کے لیے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی کی شکست نظرآرہی ہے،پاکستان میں جمہوریت صرف نام کی ہے۔

جبکہ نظام سارا نامزدگی والا چل ہے ،پارلیمنٹ ہاوس غلاموں کی ایک منڈی ہے جہاں پر ہر کسی کی قیمت رکھی گئی ہے،بدقسمتی کے ساتھ ملک کو اسٹیبلشمنٹ نے اپنی جاگیر بنا رکھا ہے ،ملک میں وسائل کی کمی نہیں البتہ ایمانداری اور مخلصی کی کمی ضرور محسوس ہوتی ہے ،ملک میں صنعتوں کے قیام کے لیے بھی این اوسی مغرب سے لینا پڑتی ہے جبکہ لنگر خانوں کا اختیار حکمرانوں کے پاس موجود ہے۔

سہ ملکی ٹرین کا تجارتی مرکز کوئٹہ کو بنایا جائے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی میں میڈیا سے بات چیت میں کیا ،اس موقع پر ان کے ہمراہ حافظ پروفیسر عبدالحئی کھوسہ،مولانا جمیل احمد،حاجی محمدصادق نورزئی،مولانانظام الدین ،مولوی محمد عالم و دیگر بھی موجود تھے،جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی امیر مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ سینیٹ کے حالیہ انتخابی نتائج حکمران جماعت کے لیے غیر متوقع ثابت ہوئے ہیں۔

جس کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان کے لیے اعتماد کا ووٹ لینا ناگزیر بن گیا ہے سینیٹ الیکشن میں بدقسمتی کے ساتھ پیسہ اور پارٹی ٹکٹ کا لالچ دئے کر منتخب نمائندوں کے ایمان کو خریدا گیا جس سے غیر متوقع نتائج سامنے آئے ہیں ،پاکستان کو اسٹیبلشمنٹ نے اپنی جاگیر بنارکھا ہے اور تمام نامزدگی کے احکامات وہیں سے جاری ہوتے ہیں جبکہ پارلیمینٹ کوغلاموں کی ایک منڈی بنا دیاگیا ہے۔

جہاں پر بظاہر حکمران ضرور بیٹھے ہیں لیکن ان کے پاس کسی قسم کے اختیارات موجود نہیں ہیں اسٹیبلشمنٹ جو بھی فیصلہ کرئے گی اس تسلیم کرنا پڑئے گا جو اس ملک کی بدنصیبی ہے جبکہ غلاموں کی اس منڈی میں ہر کسی کی قیمت رکھی گئی انہوں نے کہا کہ اس ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے البتہ ایمانداری اور مخلصی کی کمی ضرور محسوس ہوتی ہے جس کی وجہ سے آج ملک اس نازک دہانے پر آکر کھڑا ہو گیا ہے۔

ملک میں جہوریت کا کوئی نام و نشان تک موجود نہیں ہے صرف نامزدگی والا سلسلہ تسلسل کے ساتھ چل رہا ہے انہوں نے کہا کہ موجود حالات میں سینیٹ کے چیئرمین کے الیکشن میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی کی شکست واضح نظر آرہی ہے البتہ سیاست میں کوئی حرف آخر موجود نہیں ہوتا ہے اور بازی کسی بھی وقت پلٹ سکتی ہے انہوں نے کہا کہ ملک کا موجودہ سیاسی نظام مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔

جس کی اصلاح ناگزیر ہے لیکن بدقسمتی کے ساتھ یہاں پر مکمل طور پر دال کالی نظرآرہی ہے جس کی وجہ سے بہتری کا کوئی امکان نظر نہیں نہیں آرہا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں لنگر خاننوں کی بجائے صنعتوں کا قیام ناگزیر ہے۔

تاکہ ملک کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع مل سکیں لیکن ہمارئے یہاں صنعتوں کے قیام کے لیے بھی این اوسی مغرب سے لینا پڑتی ہے جبکہ حکمرانواں کو لنگر خانے کھولنے کے لیے مکمل طور پر اختیارات دیئے گئے ہیں۔