|

وقتِ اشاعت :   March 7 – 2021

بلوچستان جفرافیائی اور طبعی ساخت کی وجہ سے دنیا کے خوبصورت ترین خطوں میں شمار ہوتاہے۔اس کے بلند وبالا پہاڑ،سرسبز وادیاں،چیٹل میدان،ریگیستان اور خوبصورت ساحل سمندر اسے پرکشش اور دل کش سیاحتی مقام کا درجہ دلانے کا سبب ہیں۔کوئٹہ کے نواح میں خوبصورت وادی ہنہ اوڑک ،ولی تنگی ،شعبان ،موسی خیل کی دید ہ زیب ،بولان کا پیرغائب ،کھجوری ،خضدار میں مولا چٹوک کی آبشار،زیارت اور ہربوئی کے صنوبر کے جنگلات ،پھلوں کے باغات،قومی ورثہ کی حامل قائد اعظم ریذیڈیسی اور قدرتی مناظر دیکھنے والوں کو خوشگوار حیرت میں ڈالنے کا سبب ہیں۔

دوسری جانب مکران سے ملحقہ سمندری پٹی ،کنڈملیر کی ساحل ، پسنی کے سمندر میں قدرتی جرید ہ استولہ اورہنگول کاوسیع و عریض نیشنل پارک جہاں نادر جنگلی حیات ،ہیکوسسٹم ،امید کی شہزادی کا مجسمہ Princes of Hopeاور مہرگڑھ کی آٹھ ہزار سال پرانی تہذیب قابل دید اور بہترین سیاحتی مقامات جو کہ دیکھنے والوں پر سحر طاری کرتی ہیں، اور سیاحوں کے لئے جنت نظیر ہیں۔یہاں کے لوگ ان کی رنگارنگ ثقافت اور تہذیبی رکھ رکھائو باہر کے لوگوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے اپنی بانہیں پھیلائے منتظر ہیں۔لذیذ اور روایتی کھانوں سے مہمان نوازی یہاں کے باشندوں کا وطیرہ ہے۔

اس کے علاوہ اپنے قدرتی جنگلوں ،پہاڑوں ،پانی کی گزرگاہوں، جھرنوں اور آبشاروں کی وجہ سے کشش کا باعث ہے۔موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے میں سیاحت کو فروغ دینے،سیاحتی مقامات کو دنیا کے سامنے لانے اورسیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایک کھرب روپے کے فنڈز مختص کیے ہیں۔ بلوچستان کے ساحلی علاقے معاشی اور معاشرتی سرگرمیوں کیلئے بہترین ہیں۔اس مقصد کے لئے صوبے کی 770 کلومیٹر ساحلی پٹی کے ساتھ ساتھ سیاحت کی سہولیات میں اضافہ کرکے محصولات کے لئے ماسٹر پلان تیار کیا گیا ہے۔

رواں سال پی ایس ڈی پی میں ساحلی علاقوں میں سیاحت کے فروغ اور سیاحوں کو تفریحی سہولیات فراہم کرنے کے لئے ماسٹر پلا ن مرتب کرکے ساحلی پٹی کی بہتری اور قیام کے لئے 150 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جبکہ ” ساحلی علاقوں کے سیاحتی مقامات کی نشاندہی کرنے اور وہاں پر سیاحتی رہائش گاہیں قائم کرنے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔اس سلسلے میں ماحولیاتی سیاحت کے فروغ اور ترقی کے لئے فزیبلٹی رپورٹ تیار کرکے ان علاقوں میں ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے ایک ہزار ملین روپے کی لاگت سے 7 سیاحتی ریسارٹ قائم کیے جائیں گے۔

جبکہ ایک ہزار ملین روپے کی لاگت سے کوسٹل ہائی وے پر 10 مقامات پر جدید ترین سہولیات والے ریسٹ ایریاز گڈانی ،کنڈملیر، مینی ہور، اورماڑہ ،گوادر، پسنی اور جیوانی اس میں شامل ہیں ۔ صوبہ میں آنے والے سیاحوں کو ساحل سمندر پر تفریح فراہم کرنے کے لئے ، ایک ہزار ملین روپے کی لاگت سے آٹھ جیٹیز خریدی جائیں گی جو ماہی گیری کے مقاصد کے لئے بھی استعمال ہوسکتی ہیں حکومت نے ساحلی علاقوں گڈانی ،کنڈملیر،اورماڑہ ،پسنی اور گوادرمیں پانچ بیچ پارکس بنانے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے ، جبکہ اس مقصد کے لئے رواں سال 250 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

رواں مالی سال کے دوران ساحلی سیاحتی مقامات پر ریسٹ ہاوسز ، ریستوراں ، موٹلز ، بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چینز ، واش رومز اور ہنگامی رسپانس مراکز کے قیام کے لئے 150 ملین روپے رکھے گئے ہیں ان ریسٹورنٹس کو بنیادی انفراسٹرکچرسپورٹ سسٹم اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے ایک جامع حکمت عملی تیار کی گئی ہیَ۔مینی ہور میں سیاحوں کے لئے ریسارٹ، ریسٹورنٹ، ہٹ رومز، ڈولفن سائٹ سیلنگ، واٹر اسپورٹس، ماہی گیر ی بوٹنگ اور بچوں کے لئے واٹرپارک بنائے جائیں گے۔ کنڈ ملیر میں سیاحوں کیلئے آراستہ رہائش گاہ بنائی جائیگی۔

ضلع کچھی کے تفریحی مقام پیرغائب پارک جوکہ درہ بولان میں قدرتی حسین اوردلفریب مقامات کو سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔پہاڑوں کے درمیان پیر غائب کے قدرتی حسین مناظر سحر انگیز ہیں بلکہ یہ قدرتی دلفریب حسین مناظر آنے والے سیاحوں پر سحر طاری کردیتے ہیں۔پیرغائب پارک کی تزئین و آرائش اور ڈویلپمنٹ میں ایف سی بلوچستان نارتھ کا کلیدی کردار ہے ۔ پیر غائب پارک کی بحالی کے لئے موجودہ حکومت نے خطیرلاگت سے تعمیراتی کام مکمل کرچکا ہے جس میں جھولے ،مسجد، لوگوں کے بیٹھنے کے لئے جگہ ، واٹر پل اوربچوں کے لئے پلینگ ایریا بھی قائم کئے گئے ہیں۔

جبکہ پیر غائب جانے والی سٹرک کی تعمیر بھی مکمل ہوچکی ہے۔ جس کا باقاعاعدہ افتتاح وزیراعلیٰ بلوچسان میر جام کمال خان نے کردیا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے وژن کے مطابق صوبائی دارلحکومت کوئٹہ کے تین تفریحی اور صحت افزاء مقامات ولی تنگی، شعبان اور ہنہ جھیل کو پرکشش سیاحتی مراکز میں تبدیل کرنے کے مجوزہ منصوبوں کیلئے ماسٹر پلاننگ کی گئی ہے۔کوئٹہ ہنہ روڈ کو دورویے بنانے اورہنہ ہل ٹاپ کی تعمیر کے لئے400ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ جس میں ریٹسورنٹس ، آوٹ ڈور ڈیزاینگ ، سٹی ویو ٹرایس ،چلڈرن پلنیگ ایریا اور ہنہ جھیل سے ہل ٹاپ تک چیئر لیفٹس کی تنصیب اس اہم ترین منصوبے میں شامل ہیں۔

جبکہ شعبان وادی میں سیاحت کے حوالے سے سہولیات کے لئے 4.2ملین کی لاگت سے ماسٹر پلان بنا یا گیاہے۔ جس میں سیاحتی مقامات کی ترقی میں نجی شعبہ کو بھی شامل کیا جائے گا اور مقامی سطح پر معاشی سرگرمیوں کے فروغ او ر مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ ولی تنگی، ہنہ جھیل اور شعبان کو سیاحتی مراکز میں تبدیل کرتے ہوئے وہاں تفریحی، رہائشی، تجارتی، مواصلاتی اور ماحولیاتی سہولیات فراہم کی جائیں گی جن میں کشتی رانی، سرفنگ، واٹر گلائیڈنگ، تھیم پارک، رہائشی کاٹیجز، ریسٹوران، سمیت بچوں اور بڑوں کی دلچسپی کی دیگر سہولتیں شامل ہوں گی۔

اگرچہ بلوچستان زیادہ تر خشک پہاڑی اور صحرائی علاقوں پر مشتمل ہے لیکن ان کے درمیان متعدد ایسے مقامات ہیں جو کہ خوبصورتی اپنی مثال آپ ہیں۔ ان ہی میں مقامات میں توجہ حاصل کرنے والا تفریحی مقام مولہ چٹوک بھی شامل ہے جسے دیکھنے والے لوگ چھپی ہوئی جنت سے بھی تشبیہ دیتے ہیں۔ضلع خضدار میں واقع مولہ چٹوک میں دراصل متعدد بڑی اورچھوٹی آبشارہیں۔ آبشاروں سے گرنے والے پانی کی مناسبت سے یہ علاقہ مولہ چٹوک یعنی مولہ کے آبشار کے نام سے مشہور ہے۔ان آبشاروں تک سیاحوں کی رسائی کے لئے روڈ کی تعمیرو مرمت ،سہولیات کی فراہمی بھی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔

زیارت بھی صوبے کا ایک خوبصورت، دلکش اور پرفضاء مقام ہے۔لہذا زیارت میں سیاحتی ترقی کے لئے قلیل مدتی منصوبے متعارف کئے جارہے ہیں۔جس پر 350ملین روپے لاگت آئیگی۔زیارت میں سیاحت کے فروغ کے لئے ماسٹر پلان کی سٹڈی کے لئے 35ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ان میں آن لائن بکنگ، گیسٹ رومزاور رہائش، کوئٹہ سے زیارت تک گاڑیوں کی بکنگ،آرام گاہ، سروس سنٹرز بھی بنائے جائیںگے۔ جس میں فلنگ اسٹیشز،ورکشاپس،ریسٹوریٹ،مسجد اور یوٹیلٹی شاپس ہونگے۔

جبکہ گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے مخصوص جگہ،باب زیارت پر رہائشی سہولیات بھی بنائے جائیں گے۔جبکہ زیارت وادی تک شٹل سروس متعارف کروایا جائے گا۔سیاحوں کے لئے خرید و فروخت کے مراکز اور کیمپنگ ایریا بھی بنایا جائے گا اس کے علاوہ ایمرجنسی صحت سروس بھی مہیا کی جائے گی۔یہ تمام منصوبے اسی سال مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیاہے۔بلوچستان اپنے منفرد جغرافیائی اور تہذیبی آثار کے باعث ہمیشہ سے اہمیت کا حامل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کے ویژن کے عین مطابق ۔

محکمہ ثقافت و سیاحت اور آثار قدیمہ نے صوبے کے مختلف علاقوں میں تاریخی احاطوں، عمارتوں اور آثار قدیمہ کے مقامات کو محفوظ بنانے کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔آرکیالوجی کے شعبے کے لیے اقدامات اٹھاتے ہوئے صوبے کے آثار قدیمہ کے مقامات مہرگڑھ، میری کلات، قلعہ چاکراعظم، شاہی تمپ، خاران قلعہ اور چوکنڈی قبرستان کو محفوظ بنانے اور سیاحتی مقاصد کے استعمال کرنے ،کوئٹہ میں بین الاقوامی سطح کے میوزیم کا قیام اورکیچ گوادر اور سبی میں میوزیم کا منصوبہ،بلوچستان کے آثار قدیمہ کے مقامات کا جدید کمپیوٹرائزڈ نقشہ تیار کرنے اورآرکائیوز کے حوالے سے صوبے کے تاریخی۔

دستاویزات کو محفوظ بنانے کے لیے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں محافظ خانے اور ڈیجیٹل سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔اورسبی، ژوب، خاران، قلات اور لورالائی کے ضلعی دفاتر میں موجود تاریخی دستاویزات کو محفوظ کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے نہ صرف یہ کتب بینی کے فروغ کے لیے بھی پانچ کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے اور بلوچستان بھر 15 ڈیجیٹل لائبریریوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔بلوچستان ہمارا تہذیب و ثقافت کا گہوارہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان ایک زرخیز اور ہمہ گیر ثقافت کا حامل ہے۔

صوبے کی ثقافت اور سیاحتی مقامات کی ترقی کیلئے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کی ہدایت کی روشنی میں محکمہ ثقافت و سیاحت نے صوبے میںسیاحت کی ترقی کے لیے پہلی بار کلچر کے فروغ کے لیے گوادر تربت ژوب اور واشک میں کلچرل کمپلیکس اوربلوچستان کے آرٹسٹوں کا ڈیٹا بیس اور آرٹس کونسل کا قیام ،اسی طرح مقامی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے کلچر ڈہز کے انعقاد کے لئے اقدامات کے ساتھ ساتھ مقامی زبانوں کے ادیبوں کے لیے سالانہ نقد انعامات کی تقسیم کے علاوہ نوری نصیر خان کلچرل آڈیٹوریم کو جدید سہولتوں سے آراستہ کر کے آرٹسٹوں اور نوجوانوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی جانب سے صوبے میں سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات ایک خوش آئند امر ہے کیونکہ صوبے میں سیاحت کے شعبہ میں ترقی کے بے پناہ امکانات اور گنجائش موجود ہے۔ جس سے استفادہ حاصل کرکے اسے باقاعدہ ایک صنعت کی شکل دی جاسکتی ہے۔جس سے نہ صرف کثیر زرمبادلہ کما یا جاسکتاہے بلکہ مقامی افراد کو روزگار کے وسیع مواقع ملیں گے۔صوبائی حکومت سیاحت کے شعبہ کی ترقی اور ملکی و بین الاقوامی ساحوں کی توجہ اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے کے لئے صوبے کے سیاحتی مقامات کی تعمیرو مرمت۔

رسائی،سہولیات، تفریحی اور بنیادی ڈھانچہ کی فراہمی کے لئے ایک جامع منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے۔حکومت بلوچستان سیاحتی مقامات کی تعمیرومرمت اور سہولیات فراہم کرنے کے علاوہ ٹوازم اتھارٹی کے قیام اور ٹورزم کانفرنسز کے انعقاد کے لئے بھی کوشاں ہے۔ صوبے میں سیاحت اور ثقافت کے شعبہ تفریح کے علاوہ صوبے میں معاشی اعتبار سے بھی معاون ثابت ہوگا اور یہاں کے مقامی لوگوں کو بہتر انداز میں روزگار بھی میسر آئے گا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان صوبہ میں سیاحت کے فروغ کے موجود امکانات اور مواقعوں سے بھرپور استفادہ کرکے اندرون ملک اور بیرون ممالک کے سیاحوں کی توجہ بلوچستان کی جانب مبذول کراناچاہتے ہیں جس کے لئے روا ں مالی سال کے صوبائی بجٹ میں خطیر فنڈز مختص کی گئی ہے ، سیاحت کے شعبے کی ترقی او سیاحتی مقامات پر سہولیات کی فراہمی جیسے اقدامات سے اندورن ملک اور بیرون ممالک سے سیاح آئیں گے جس سے معاشی استحکام ،روزگار اور دنیا بھر میں بلوچستان کا مثبت تاثر اجاگرہوگا۔