|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2021

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما خرم شير زمان، سندھ بار کونسل اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے سکھر پولیس کے ہاتھوں سندھ یونیورسٹی کے طالب علم کے مبینہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما خرم شير زمان نے کہا کہ سندھ یونیورسٹی کے طالب علم عرفان جتوئی کے واقعے پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پولیس نے اپنی الگ ریاست قائم کی ہوئی ہے اور ماورائے عدالت قتل پر چیف جسٹس نوٹس لیں۔

خرم شیر زمان نے کہا کہ انکوائری رپورٹ تک ایس ایس پی سکھر سمیت دیگر ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی سکھر راؤ انوار بننے کی کوشش کررہے ہیں۔

خرم شیر زمان نے عرفان جتوئی کے ورثا سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقتول کا معاملہ سندھ اسمبلی سمیت ہر متعلقہ فورم پر اٹھائیں گے۔

علاوہ ازیں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رہنما اور رکنِ سندھ اسمبلی نند کمار گوکلانی نے طالب علم کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پولیس کے جعلی مقابلوں کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور ایس ایس پی سکھر کو گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طالب علم عرفان جتوئی کو یونیورسٹی سے اٹھا کے جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔ نند کمار گوکلانی نے کہا کہ سندھ کو پولیس کی ریاست بنا دیا گیا ہے۔

دوسری جانب سندھ بار کونسل نے بلوچستان اور سندھ سے لاپتا ہونے والے افراد کے معاملے پر قرارداد منظور کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا کہ ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کی جائیں۔

ایس بی سی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنے متعین کردہ دائرہ اختیار میں رہ کر فرائض انجام دیں۔

ایس بی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بلخصوص سکھر کی ضلعی پولیس کے ہاتھوں طالبعلم کا مبینہ قتل افسوس ناک واقعہ ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ معاملے کی غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائے۔

خیال رہے کہ سندھ یونیورسٹی کے ایک طالب علم کی لاش مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے ایک ماہ بعد برآمد ہوئی تھی، جس پر سوشل میڈیا پر احتجاج کیا گیا تھا۔

طالب علم کے ساتھیوں اور سماجی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر واقعے کی شدید مذمت کی تھی اور پولیس پر الزام عائد کیا تھا جبکہ پولیس نے دعویٰ کیا کہ وہ مطلوب جرائم پیشہ تھا اور ‘فائرنگ کے تبادلے’ میں مارا گیا۔

پولیس کا مؤقف

دوسری جانب سکھر پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ فش فارم جھانگڑو تھانے کی حدود میں پولیس سے مقابلے میں نوجوان مارا گیا۔

پولیس کے بیان کے مطابق ان کی شناخت عرفان علی کھروس کے نام سے ہوئی۔

سکھر پولیس کے ترجمان بلال لغاری کا کہنا تھا کہ مارا گیا نوجوان ایک ‘خطرناک ڈکیت’ تھا اور سکھر سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں کار چوری، ڈکیٹی، پولیس سے فائرنگ کے تبادلے اور دیگر تشویش ناک واقعات میں مطلوب تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ مارے گئے نوجوان کی تفصیلات اور ان کا کریمنل ریکارڈ دیگر اضلاع سے بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔ واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تاحال درج نہیں کی گئی۔