گردوں کا عالمی دن جو کہ مارچ کے ہر دوسرے جمعرات کو منائی جاتی ہے۔اس سال گیارہ مارچ کو گردوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۰اس دن کی شروعات انٹرنیشنل سوسائٹی آف نفرالوجی اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف کڈنی فاونڈیشن نے کی ہے۔کڈنی ڈے منانے کی وجوہات کیا ہیں؟۱۔ چونکہ گردوں کی بیماریاں خاموش قاتل ہوتے ہیں۔ جو انسان کے روزمرہ معاملات کو ڈسٹرب کرتے ہیں، انسان کو ان کا پتہ اس وقت چلتا ہے ، جب گردے خراب ہو چکے ہوتے ہیں۔ گردوں کے امراض کو کنٹرول کرنے کے بہترین طریقے جو کہ انسان ، گردوں کی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔ ۲۔ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کا وقت پر تشخیص جو کہ گردوں کے فیل ہونے کا سبب ہیں، اور سرفہرست ہیں۔
ادویات سے شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا۔۳۔اپنے آپ کو صحتمند رکھنے کیلیے ورزش کرنا، ۴۔ ہر سال یا چھ مہینے بعد اپنے بنیادی ٹیسٹ کروانا، خاص کر پیشاب، شوگر، گردوں کے ٹیسٹ جنھیں یوریا، کریٹینین بولتے ہیں کروانا۔۵۔ اپنے خوراک میں نمک کم اور اچھی خالص غذا استعمال کرنا۔گردے جو کہ خون سے فاسد مادے کے خراج میں مدد دیتے ہیں ، جسم کی نمکیات کو برابر رکھنے اور خون کے سرخ ذرات بنانے میں مدد دیتی ہیں۔جب گردے ناکارہ یا فیل ہو جائیں، تو فاضل مادے خون میں جمع ہو جاتے ہیں، ان کا خراج نہیں ہو پاتا، گردے کام چھوڑ دیتے ہیں یعنی فیل ہو جاتے ہیں۔
کچھ لوگوں میں یہ عارضی طور پر فیل ہوتے ہیں ، جو کہ ادویات اور ڈائیلائسز سے دوبارہ کام شروع کرتے ہیں۔ بد قسمتی سے کچھ مریض اور ان کے لواحقین ڈائیلائسز سے منع کرتے ہیں، تو اس طرح عارضی فیل ہونے والے گردے ہمیشہ کیلے ناکارہ ہو جاتے ہیں۔جن کے گردے مستقل ناکارہ ہو جاتے ہیں، ان کا علاج صرف ڈائیلائسز ہے، جو کہ ھفتے میں دو یا تین بار کروانا پڑتا ہے۔جوان حضرات کڈنی ٹرانسپلانٹ کروا سکتے ہیں، جو بدقسمتی سے ابھی تک کوئٹہ میں شروع نہ ہو سکا۔ پاکستان کا واحد ادرہ پروفیسر ادیب رضوی صاحب کا SIUT ہے۔
جہاں مفت کڈنی ٹرانسپلانٹ اور زندگی بھر کیلے مفت ادویات دی جاتی ہے۔گردے فیل ہونے کے کچھ علامات۔ مثلاً سانس کا رکھنا، سستی، متلی، قے اور پیشاب کم آنا ، جسم کا سوج جانا، بےآرامی وغیرہ۔عارضی طور پر پر گردوں کے فیل ہونے کے وجوہات۔۔دست، قے، ملیریا کا پرانا ہونا اس کا وقت پر علاج نہ کروانا۔اور دوران زچگی خون بہنا، بلڈ پریشر کا کم ہونا، زیادہ خون بہنے، حادثات یا ٹارچر سے بھی گردے عارضی طور پر کام چھوڑ دیتے ہیں ۲۔کچھ درد کے ادویات کا زیادہ لمبے عرصے تک استعمال بھی گردوں کو کمزور کرتا ہے۔
۳۔گردوں کے پتھری اور پروسٹیٹ غدود کا بروقت علاج نہ کروانا۔مستقل طور پر گردوں کے ناکارہ ہونے کی وجوہات۔۔۔ان میں ہائی بلڈ پریشر اور شکر کی بیماری سر فہرست ہیں، اس لئے بلڈ پریشر اور شوگر کے مریض متواتر اپنے معالج سے رابطہ رکھیں، اور باقاعدگی سے ادویات استعمال کریں حاملہ خواتین باقاعدگی سے اپنا چیک اپ کرائیں۔ایک اندازے کے مطابق 20% سے40% شوگر کے مریض 50 سال کی عمر کے بعد گردوں کے کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔، اور ہائی بلڈ پریشر گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ گردے انسان کے جسم میں نہایت قیمتی اور اہم جز ہیں، جو کہ انسان کے جسم میں پانی کے نظام کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔
گردے جسم کی اضافی مقدار کو جسم سے خارج کرتے ہیں۔گردے جسم میں کچھ ہارمونز بناتے ہیں یہ ہارمونز، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے اور خون کے سرخ ذرات بناتے ہیں۔اس دن کی مناسبت سے یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ، بلوچستان میں میں ناکارہ گردوں کا علاج 1980سے شروع ہوا، ڈاکٹر علی دوست بلوچ بلوچستان کے پہلے نفرالوجسٹ تھے ، ان کی کوششوں سے سول ہسپتال میں ڈائیلائسز اور نفرالوجی شعبہ وجود میں آیا،اس سے پہلے لوگ سندھ اور پنجاب ڈائیلائسز کیلے جاتے تھے۔ اور اب بلوچستان حکومت کی کوششوں سے اس شعبے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں شیخ زاید ہسپتال ڈائیلائسز سنٹر کا توسیع اور سب سی بڑی بات مختلف ڈسٹرکٹ میں ڈائیلائسز یونٹس کابننا شامل ہے۔ڈسٹرکٹ لیول پر ڈائیلائسز سنٹر کے قیام کے حوصلہ افزآ نتائج سامنے آئے ہیں، اس سلسلے میں ژوب اور تربت میں نور فاؤنڈیشن کی تعاون سے قائم سنٹرز میں توسیع کیا گیا ہے۔۔خاران اور دالبندین میں مخیر حضرات کے تعان سے قائم ڈائیلائسز سنٹرز کو مزید جدید ڈائیلائسز مشینیں فراہم کی گئی ہیں ۔بلوچستان میں صوبائی حکومت کی مدد تعاون سے مزید تیرہ ڈائیلائسز سنٹرز قائم کیےجا چکے ہیں ۔
ان میں پنجگور ،نوشکی ،حب ،خضدار،قلات ،مستونگ ، پشین ،چمن،بارکھان ،کوہلو ،لورا لائی ،ڈیرہ مراد جمالی ،ڈیرہ اللّہ یار،شامل ہیں ،، بینظیر ہسپتال کوئٹہ میں نیا ڈائیلائسز سنٹر قائم کیا جا چکا ہے۔جب کہ سنڈ یمن ہسپتال کوئٹہ اور کڈنی سنٹر میں پہلے سے ڈائیلائسز کی سہولیات ہیں ۔۔ان سینٹروں میں زیادہ تر نے کام شروع کردیا ہے۔۔کچھ سینٹروں کےٹیکنشن کراچی اور کوئٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں ٹریننگ کر رہے ہیں ۔ان کے ٹریننگ مکمل ہوتے ہی مزید سینٹروں میں ڈائیلائسز کی سہولت ہونگے اس سے پہلے بلوچستان کے مریض کوئٹہ یا کراچی میں کرائے کے مکانوں میں رہ کر وہاں ڈائیلائسز کرواتے تھے ، جو نہایت مشکل کام تھا، اب یہ اپنے علاقوں میں میں ڈائیلائسز کروا رہے ہیں،۔
اور مریض اور ان کےلوحقیں بھاری بھر کم اخراجات سے بچ گئے ہیں، اور دوسری طرف کوئٹہ میں ڈائیلائسز کے مریضوں کا رش بھی کم ہوا ہے، انشااللہ عنقریب صوبائی حکومت اور سکریٹری صحت کی تعاون سے بلوچستان کے مذید اضلاع میں ڈائیلائسز سنٹر اسی سال قائم ہو جائیں گے۔۔اور بلوچستان حکومت سے پرزور اپیل ہے کہ کڈنی سنٹر میں کڈنی ٹرانسپلاٹیشن کا کام شروع کرائے۔۔ورنہ اس ادارے کو جس مقصد کے لیے قائم کیا گیا تھا۔وہ پورے نہیں ہو رہے،ہمارے ٹرانسپلانٹیشن کے مریض خوار ہو رہے ۔
کڈنی سنٹر کو اتنے فنڈز دینے کے باوجود صوبے کے مریض محکمہ سوشل ویلفئیر کی مدد سے گمبٹ اور ملک کے دوسرے ہسپتالوں سے کڈنی ٹرانسپلانٹیشن کرواتے ہیں