|

وقتِ اشاعت :   March 14 – 2021

ضلع لسبیلہ میں جعلی رہائشی اسکیموں کی بھرمارہوگئی ہے۔ مقامی افراد کی جدی پشتی اراضی پر قبضہ کرنے کاسلسلہ جاری ہے۔ بلڈر مافیا کو متعلقہ افسران کی سرپرستی حاصل ہے، ان کے مسلح افراد دن دھاڑے لوگوں کی اراضی پر گن پوائنٹ پر قبضہ کررہے ہیں۔ پیرکس روڈ، بھوانی، حب بائے پاس،ساکران روڈ سمیت دیگر علاقوں میں رہائشی اسکیموں نے ایک سونامی کی صورت اختیار کرلی ہے۔ جگہ جگہ سائن بورڈز آویزہ کردیئے گئے ہیں۔ لسبیلہ کے مقامی قبائل کی اراضی محفوظ نہیں ہیںجن میں سیاہ پاد، موٹک، گجر، منگیانی سمیت دیگرقبائل شامل ہیں۔

لسبیلہ میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔ بلڈر مافیا سرکاری اراضی پر بھی رہائشی اسکیمیں بنا رہے ہیں جبکہ متعلقہ حکام خا مو ش تما شائی بنے ہوئے ہیں۔مقامی افراد نے لینڈ مافیا کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ انتظامیہ بااثر لینڈ کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ تحصیل حب میں وڈیرہ امید علی مو ٹک گوٹھ پیر کس بھوانی میں جگہ جگہ مسلح افراد انتظامیہ کی ایما پر قدیمی گوٹھوں پر چڑھائی کر کے علاقے میں خو ف وہراس پھیلا رہے ہیں۔ لینڈ مافیا طاقت کے ذریعے صدیوں سے آباد گوٹھوں کے کھیل کے میدانوں پر قبضہ کررہے ہیں۔

بچوں کے کھیلوں کے میدانوں پر قبضہ کیا جارہا ہے۔ علاقے میں سرکاری اسکول کی اراضی کوبھی نہیں بخشا جارہا ، بچے تعلیم کی زیور سے محروم ہورہے ہیں۔ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ تعلیمی اداروں پر قبضہ کرنے کا مقصد بچوں کو تعلیم سے دور رکھنا ہے۔ ویسے بھی علاقے میں تعلیم کا فقدان ہیں۔ اوپر سے لینڈ مافیا کے کارندے ان کے اسکولوں پر قبضہ کررہے ہیں۔ علاقے میں زندہ لوگوں کے ساتھ مردوں کو بھی نہیں چھوڑا جارہا ۔ علاقے کے قبرستانوں کو مسمار کیاجارہا ہے۔ سرکاری عملداری کا نام و نشان تک نہیں جبکہ احتجا ج کر نے والے مقامی افراد کو جان سے ما رنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

ان کی جان و مال محفوظ نہیں ۔ لوگوں کی زندگیاں اجیرن کی جارہی ہے۔ ضلع لسبیلہ کے قدیم آبادی کے لوگوں نے ضلعی انتظامیہ سمیت دیگرمتعلقہ حکام کو متعدد بار عرضیاں پیش کی ہیں کہ علاقے میں غیر قانونی اقدامات کو روکا جائے۔ علاقے کی زرعی اراضی، ندی نالے اور پہا ڑ غیر قانونی طو ر پر پیسے کے زور پررویژن الاٹمنٹ کئے گئے ہیں۔ ان لینڈ مافیا نے کبھی بھی ان علا قوں میں قد م تک نہیں رکھا اور نہ کبھی ایک بیج بویا ، اور آج وہ مافیا اس سرکا ری اراضی پر سوسائٹیاں بنا رہے ہیں، یہ کس قانون میں ہے کہ لیز پر لی گئی زرعی زمینوں کو فروخت کیا جا ئے یا سوسائٹیا ں بنائی جائیں، ضلع میں اندھیر نگری چوپٹ راج قائم ہے۔

متعلقہ افسران پیسے کے عوض تمام غیر قانونی کام کر نے پر تیا ر ہیں، اس طر ح کی من مانی سے قدیمی گوٹھوں میں آباد لو گ خوف وہراس میں مبتلا ہیں ، لو گ خو د کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ان کی جا نوں کو خطر ہ لاحق ہے ،لینڈ ما فیا کی جانب سے انہیں دھمکیا ں مل رہی ہیں۔ علاقے کے مکین لینڈ مافیا اور اسکے مسلح گماشتوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ لینڈ مافیا اور ان کے مسلح گماشتے ان کی جدی پشتی اراضی پر قبضہ کررہے ہیں۔ متعلقہ حکام لینڈمافیا کے وفادار بن چکے ہیں۔لوگوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ ان کی جدی پشتی اراضی اور سرکاری زمینوں کو بااثر لینڈمافیا کے قبضے سے نجات دلائی جائے۔

بلوچستان حکومت کی خاموشی سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں منظم اور سوچی سمجھی سازش کے تحت یہاں جدی پشتی اصل زمینداروں کی زمینیں ان سے جبراً چھیننے کی پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے۔ حکومتِ بلوچستان کو چاہیئے ضلع لسبیلہ کے مقامی زمینداروں کو تحفظ فراہم کرے اور غیر قانونی الاٹمنٹ کو فوری منسوخ کرے۔سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی آمد سے علاقے میں اراضی کی قیمتیں آسمان پر پہنچ چکی ہیں۔ طرح طرح کے بہانوں سے مقامی افراد کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ضلع لسبیلہ کے مشہور علاقوں میں حب، سونمیانی، وندر، گڈانی، کنڈ ملیر اور کنڈ حب شامل ہیں۔

اس کی آبادی تقریباً سات لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ ضلع کے تمام تحصیلوں میں قبضہ مافیا سرگرم عمل ہیںجن میں تحصیل حب،تحصیل لاکھڑا، تحصیل بیلا، تحصیل دریجی، تحصیل اوتھل شامل ہیں۔ ضلع بھر میں رہائشی اسکیموں کی تعمیرات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ جس سے ڈیموگرافک تبدیلی آرہی ہے۔ لسبیلہ میں ڈیموگرافک تبدیلی کی وجہ سے ضلع بھر کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی تعلقات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں۔ نئے اور پرانے لوگوں میں سماجی دوریاں شروع ہوگئیں جس سے سماجی رشتے کمزور پڑ رہے ہیں۔ لسبیلہ کاسیاسی ڈھانچہ بھی کمزور پڑ رہا ہے جس سے مثبت سیاست میں منفی رجحانات بڑھ رہے ہیں۔

معاشرے میں سیاسی اور سماجی کمٹمنٹ آہستہ آہستہ ختم ہورہا ہے۔ ہر شخص اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دینے میں مصروف نظر آتا ہے جس کی وجہ سے سماج میں انسان کی وفاداریوں کا فقدان پایا جارہا ہے جو کسی بھی معاشرے کے لئے ایک بھیانک عمل ہے۔ علاقے کے پلاٹوں پر زبردستی قبضہ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اصل مالک کو زور زبردستی اس کی جائیداد سے بے دخل کیا جاتا ہے۔ بات نہ ماننے پر دھمکیاں دی جاتی ہے۔ اگر پھر بھی بات نہ بنے تو جان سے مارنے کی بھی رپورٹیں ملتی رہتی ہیں۔ اس طرح لوگوں کے ذاتی املاک بھی غیر محفوظ ہیں۔

کسی زمانے میں ضلع لسبیلہ، بلوچستان کا ایک پرامن ضلع ہوا کرتا تھا۔ اب صورتحال تیزی سے تبدیل ہورہی ہے۔ آبادی بڑھنے سے جرائم میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ کرائم رکنے کا نام نہیں لے رہا ۔ امن و امان کی صورتحال ابتر ہورہی ہے۔ لسبیلہ کی پرامن فضا ایک بار پھر پرتشدد ہونے جارہی ہے۔ سی پیک کے منصوبے کی وجہ سے لینڈ مافیا کی نظریں ضلع لسبیلہ کی اراضی پر لگی ہوئی ہیں۔

بعض علاقوں میں لوگوں کو پیسے کا لالچ دے کر اراضی حاصل کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے بعض خاندان آپس میں دست گریبان بھی ہورہے ہیں۔ لوگوں میں ناچاقیاں بڑھ رہی ہیں۔ ذاتی دشمنیوں میں اضافہ ہورہاہے۔ خونی رشتے کمزور پڑ رہے ہیں۔ پیسے کی بنیاد پر سماجی ڈھانچہ تشکیل پارہا ہے۔

One Response to “لسبیلہ میں جعلی ہاؤسنگ اسکیموں کی بھرمار”

  1. Waseem Ahmed

    محترم عزیز سنگھور صاحب ماشاء اللہ آپ نے بہترین تحریر لکھی ھے مگر کسی ھاؤسنگ سوسائٹی کا ذکر نہیں کیا لینڈ گریبر کون ھیں اسکا بھی ذکر نہیں ھے آپ نے عرضیوں کا ذکر کیا مگر کسی عرضی کاعکس شیئر نہیں

Comments are closed.