کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنازیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے خضدار میڈکل کالج نصیرآباد میڈیکل کالج خضدار یونیورسٹی گرلز پولی ٹیکنکل کالچ خضدار ومین یونیورسٹی خضدار کو بند کرنے کے خلاف بھرپور تحریک چلای جائے گی ۔
ترجمان نے بیان میں کہا ہے کہ 4مارچ کو حکومت وقت کی جانب سے خضدار میڈیکل کالج جس کے کلاسز پچھلے چار سالوں سے عارضی و ہنگامی بنیادوں پر پولی ٹیکنک کالج کے بلڈنگ میں شروع کا گیا تھا اور میڈیکل کالج کے لیے 500ایکڑ پر جگہ مختص کی گی تھی جس کے بلڈنگ کی تعمیر کے لیے 2.5ارب جاری کردیئے گیں ہے جس سے عمارت کی چاردیواری بھی تیار ہے۔
حکومت کو جلدازجلد عمارت کی تعمیر کو مکمل کرکے کلاسز کے اجرا یقینی بنانے کے بجاے اب اس عمارت کو فنڈ نہ ہونے کا بہانہ بناکر انتظامیہ کے حوالے کرنے کی منصوبہ بندی شروع کی ہے اور میڈیکل کالج کے کلاسز گرلز پولی ٹیکنک کالج عمارت میں جاری رکھنے کا فیصلہ لیا ہے جس سے پی ایم سی کی جانب سے ادارے کے رجسٹریشن کو کینسل کرنے کا خدشہ بڑھ گیاہے ۔
کیونکہ پچھلے سال پی ایم سی کی کمیٹی نے ادارے کا دورہ کرکے موجودہ عمارت کو میڈیکل کالج کے لیے ناکافی قرار دے کر ایک سال کی مہلت دی تھی کہ جلد از جلد 500ایکڑ پر مختص جگہ پر جلد از جلد کلاسز کا اجرا کیا جاے اس صورت حال میں عمارت کا کام رکنے سے دو خدشات جنم لیے ہیں ایک میڈیکل کالج کی رجسٹریشن کینسل ہوگی اور دوسری گرلز پولی ٹیکنک کالج کا وجود بھی خطرے میں ہے
۔اپنے بیان میں مذید خدشات کا اظہار کرتے ہوے ترجمان نے کہا ہے کہ کہ گزشتہ پارلیمانی اجلاس میں نصیرآبادمیڈیکل کالج ذکر تک نہ ہونے ظاہر ہیں حکومت اس ادارے کو بھی ختم کرنے پے تلا ہوا ہیں ۔ واضح کرتے چلے کہ نصیرآباد انتہای تعلیمی پسماندگی کا شکار ریجن ہے 4اضلاع پر مشتمل گنجان آباد ڈویژن میں ایک پروفیشنل تعلیمی ادارہ موجود نہیں ہے بڑی مدتوں بعد جب حکومت ایک ادارہ بنانے کااعلان کیاتھا اب اس کوبھی عوام سے چھینا جارہا ہے ۔
اپنے بیان میں کہا کہ خضدار یونیورسٹی کی عمارت کا کام کچھ حد تک مکمل ہونے کے باوجود کلاسز کے اجرا میں تاخیری حربے حکومتی بدنیتی پر مبنی ہے جو کسی صورت قبول نہیں ۔ ترجمان نے پروفیشنل تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی سازش اور فیصلوں کے خلاف بھرپور بلوچستان بھرکے سیاسی سماجی طلبہ تنظیموں سمیت مختلف مکتب فکر سے رابطہ کرکے حکمت عملی کے ساتھ بلوچستان بھر میں تحریک چلای جاے گی ۔