اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے دو اہم ایشوز بلوچستان اسمبلی کے آگے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کرنیوالوں پر پولیس لاٹھی چارج کے منفی عمل اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے برطرف ساڑھے تین سو کے قریب ملازمین کی بحالی کیلئے اقدامات کرنے کیلئے آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری بلوچستان کو اپنے اسپیکر چیمبر میں طلب کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے خواتین اساتذہ پر لاٹھی چارج کے عمل کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لوگ مجبوراً احتجاج کا راستہ اپناتے ہیں۔ صوبائی حکومت ملازمین کی بحالی سمیت دیگر بروقت اقدامات کر کے ان کی تسلی وتشفی کراتی تو نوبت مظاہروں تک ہر گز نہ آتی۔
یہ بات انہوں نے ان اسمبلی انتظامی آفیسران سے قبل بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بھی کہی انہوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے مسائل کے حل میں تسائل کے عمل کو ناپسند یدہ قرار دیتے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ بیس سالوں میں یہ عمل کبھی نہیں دیکھا کہ پولیس کی جانب سے مظاہرہ کرنیوالے ملازمین پر،پر تشدد کارروائی کی جارہی ہو لیکن موجودہ دور میں یہ دیکھنے کو مل رہا ہے کہ پولیس پرامن احتجاج کو روکنے کیلئے ان پر لاٹھی چارج کرتی ہے ،یہ خواتین ہماری ہی بچیاں اور بہنیں ہیں ایسے عمل کو کسی صورت قابل تعریف نہیں کہا جاسکتا۔
اگر یہ احتجاج کرنیوالے ملازمین اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے اسمبلی کے آگے نہ آئیں تو پھر کہاں جائیں ،اس فورم پر ان کے مسائل پر بحث ومباحثہ کر کے راہ نکالی جاسکتی ہے۔ انہوں نے آئی جی پولیس سے ملاقات میں کہا کہ پولیس کی جانب سے ان خواتین پر اور چندہ ماہ قبل بی ایم سی کی طالبات پر پولیس تشدد اور انہیں بجلی گھر تھانے لے جا کرقید میں رکھنے کا عمل ہر صورت باعث مذمت ہے، اس سے حکومت کی اپنی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔ آئی جی پولیس نے اس موقع پر یقین دہانی کرائی کہ مستقبل میں ایسی کارروائیوں کا خاتمہ کیا جائیگا ۔
چیف سیکرٹری مطہر نیاز رانا سے بات چیت کرتے ہوئے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو سے 361اور بی ڈی اے کے برطرف ملازمین کی بحالی کیلئے کوئی راستہ نکالا جائے کیونکہ یہ ملازمین اپنی عمر کی بالائی حد تک پہنچ چکے ہیں اب یہ کوئی اور کام کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں اگر ملازمین کے لیے نہ سہی تو ان کے بچوں کی خاطر انہیں بحال کیا جائے کیونکہ ان ملازمین نے ان اداروں میں دس سال سے زائد عرصہ صرف کیا ہے ایسے میں ان کی برطرفی کا عمل کسی صورت لاحق تحسین نہیں ۔بلوچستان ایک عرصے سے بیروز گاری کی لپیٹ میں ہے۔
اگر وفاقی محکمے بلوچستان کے کوٹہ کے مطابق نوجوانوں کو ملازمتوں میں کھپائیں تو اس سے صورتحال کافی بہتر ہوسکتی ہے۔ وفاق کا بلوچستان پر احسان ہوگا کہ وہ صوبے کے دیگر مسائل پر بھی غور کرے ۔مین قومی شاہراہوں کو دو رویہ کرنے کی شدید ضرورت ہے ،مین شاہراہوں پر اسپیڈ بریکرز سے انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ ہے مین شاہراہوں پر لیویز اور ایف سی کی اگر چیک پوسٹیں نہیں ہیں تو ان پر بنے اسپیڈ بریکرز کو ختم کیا جائے۔ چیف سیکرٹری نے یقین دہائی کراتے ہوئے کہا کہ وہ تمام سیکرٹریز کو طلب کر کے ان مسائل پر بات چیت کرینگے ۔
انہوں نے آئی جی پولیس محمد طاہر رائے سے کہا کہ پولیس ملازمین پر تشدد سے اجتناب کرے اگر کوئی شہری قانون کو ہاتھ میں نہیں لیتا تو انہیںاکسایا نہ جائے کہ وہ تشدد پر مجبور ہوجائے ۔اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنیوالی خواتین پر تشدد قابل مذمت اقدام تھا، سمجھ میں نہیں آتا کہ ہمارے لوگ جب سڑکوں پر آتے ہیں تو ان پر تشدد کے بعد ان کے مسئلے حل کئے جاتے ہیں ۔اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے اہم ایشوز پر چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کو طلب کر کے صورتحال کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ثابت کیا کہ وہ ایک عوام دوست شخصیت کے مالک ہیں۔
ان کے والد محترم سابق وزیر تعلیم وڈپٹی اسپیکر میر عبدالمجید بزنجو مرحوم بھی خود انتہائی ملنسار اور غریب پرور شخصیت کے مالک تھے آج وہ ہم میں نہیں ہیں لیکن میر عبدالقدوس بزنجو کے روپ میں ان کے فرزند اسپیکر کے اہم منصب پر بیٹھ کر جس طرح عوامی مسائل پر بحث ومباحثہ کراتے ہوئے ان کے حل کے لیے بھر پور توجہ دے رہے ہیں وہ لائق تحسین ہے، ان کے اس لب ولہجہ کو چند وزراء برداشت نہیں کرتے ،وہ چاہتے ہیں کہ سب اچھا ہے کی رٹ لگاتے ہوئے حکومت کی تعریف کے پل باندھیں لیکن۔
ایسا کر نا میر عبدالقدوس بزنجو کی تربیت کا حصہ نہیں ، نگران وزیراعلیٰ کی حیثیت سے انہوں نے چند ماہ کے قلیل عرصہ میں جوانتہائی اہم اقدامات کئے وہ لائق تحسین ہیں، ان کے تین ماہ کے اقدامات آج بھی روز روشن کی طرح عوام کے دلوں پر نقش ہیں۔ سی ایم سیکریٹریٹ کے دروازے ہر آنیوالے کے لیے کھلے رہے ،مسائل پر فوری طورکارروائی قابل تحسین تھی ،انتہائی کم مدت میں بنیادی مسائل پر توجہ دیکر انہیں حل کرایا، یہی وجہ ہے کہ اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجوکو آج بھی اپنے والد کی طرح جو عزت وتکریم حاصل ہے شاید کسی اور کو ہو۔ ہماری دعائیں ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید کامیابیاں عطا کرے۔