تربت: بی اے پی کے رہنما ٹھیکیدار زبیر احمد نے ایرانی بارڈر کی بندش کو معاشی حوالے سے سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مکران میں قحط کی صورتحال جنم لینے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، یہ بات انہوں نے بارڈر کی بندش کے باعث پیدا شدہ حالات پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ مکران کی 28 لاکھ کے لگ بھگ آبادی کا مکمل گز بسر ایرانی بارڈر اور تیل و ڈیزل کے کاروبار سے وابستہ ہے، ضلع کیچ سمیت پورے مکران میں نہ کارخانے اور فیکٹریاں ہیں۔
نہ ہی معاش اور آمدن کے دیگر زرائع موجود ہیں، یہاں لوگوں کی معاش کا واحد زریعہ ایرانی بارڈر پر تیل اور سامان کی ترسیل رہا ہے بارڈر کی بندش سے مکران میں قحط جیسی صورتحال جنم لینے کا خدشہ ہے کیوں کہ ضلع کیچ کے تمام دیہی علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے پک اپ گاڈیاں اور موٹرسائیکل استعمال کرکے لوگ تربت شہر خریداری، علاج اور دیگر ضروریات پورا کرنے کے لیے آتے تھے۔
تیل کی کاروبار پر پابندی کے باعث کرایہ برھ گئی ہیں جس کے سبب عام لوگ سفر نہیں کرسکتے اور نہ ہی ضروری خریداری یا علاج کے لیے شہر آسکتے ہیں، انہوں وزیراعظم پاکستان، کمانڈر سدرن کمانڈ، گورنر بلوچستان۔
وزیراعلیٰ بلوچستان، آئی جی ایف سی، وفاقی وزیر زبیدہ جلال سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایرانی بارڈر کے مسلے پر ایکشن لے کر اسے روزگار اور تیل کی ترسیل کے لیے کھولنے میں کردار ادا کریں تاکہ مکران کو معاشی قحط سے بچایا جاسکے اور یہاں نوجوانوں کو بے روزگاری کے سبب شدت پسندی اور دیگر تخریبی کاموں کی جانب جانے سے بچایا جاسکے۔