|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2021

چین کے شہر ووہان سے دسمبر 2019 کوکورنا وائرس منظر عام پر آنے لگا یوں چند ہی ماہ میں اس وائرس نے تیزی سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اس وائرس کی حیرت انگیزطور پر انسان سے انسان میں تیز ترین منتقلی ہیو من ٹرانسمیشن کی صلاحیت کی وجہ سے تیزی سے وائرس پھیلنے لگا اس تیزی سے وائرس سے ہلاکتیں سامنے آئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وائرس نے دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جن کا حفظان صحت کافی بہتر تھا اور یوں کوویڈ کی وجہ سے یومیہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ لقمہ اجل بن گئے۔

ایران سے زائر ین کی آمد کی وجہ سے بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ ،تربت سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں کورنا تیزی سے پھیلنے لگا تاہم صوبائی حکومت کی بروقت اقدامات اور شہریوں کی ایس او پیزپر عملدرآمد سے پہلی اور دوسری لہر سے صوبے میں وائرس کا تدارک ممکن ہوسکا۔اس وقت دنیا بھر میں بالعموم اور ہمارے ملک میں بالخصوص کوویڈ کی تیسری لہر اپنی زوروں پر ہے جس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر صوبے میں کورنا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے اس وقت صوبے میں کورنا وائرس کے پھیلائو کی شرح تادم تحریر 10فیصد تک پہنچ چکا ہے ۔

پھیلائو کا شرح اس رفتار سے جاری رہا ہے تو عیدالفطر تک یہ شرح 25فیصد تک بڑھ سکتا ہے وائرس کے پھیلنے کے کیسوں کی تعداد سکولوں اور بازاروں میں سامنے آرہے ہیں جہاں بے احتیاطی کی وجہ سے بچے اور شہری اس وائرس سے متاثر ہورہے ہیں وفاقی حکومت نے سکولوں کی بندش کا معاملہ صوبائی حکومتوں کے سپرد کی ہے گزشتہ ہفتے صوبے کے سردار بہادر خان وومن یونیوورسٹی کے کاتون پروفیسر کی کورنا وائرس کی وجہ سے موت اورمتعدد طالبات میں کورنا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد یونیوورسٹی کو بند کرنا پڑا ہے جبکہ کوئٹہ سمیت مختلف سکولوں اور کالجوں میں وائرس کے پھیلنے کے خطرات روز بروز منڈلا رہے ہیں۔

صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رندنے کہا ہے کہ چونکہ گزشتہ دو سالوں کے دوران بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے اس لئے ہر ممکن کوشش ہوگی کہ ایس او پیز کے مطابق سکولوں میں درس و تدرس کے عمل کو جاری رکھ سکیں مگر حکومت نے کورنا کے کیسوں میں اضافہ کو مد نظر رکھتے ہوئے آٹھویں کلاس تک سکولوں میں عید الفطرتک چھٹیوں کا فیصلہ کیا ہے بلوچستان کی صوبائی حکومت نے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ اورہفتے میں دو دن سمارٹ لاک ڈائون کا فیصلہ بھی کیا ہے مگر یہاں اس امر کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے کہ حکومت کے تمام اقدامات اس وقت تک ناکافی ہیں جب تک انہیں عوامی تعاون میسر نہ ہو۔

عوام کو چائیے کہ لاپرواہی نہ کریں احتیاطی تدابیر اختیار کریںاپنے بچوں کو سکولوں میں بھیجتے ہوئے ،دوکانوں میں گاہکوں کو ڈیل کرتے ہوئے ،بازاروں اور ہجوم والی جگہوں میں بغیر ضرورت کے ناجائیں اورہر وقت ماسک، سینیٹائزر ااور سماجی فاصلوں کے اصول کو اپنا معمول بنائیں اور حکومت کی جانب سے دئیے گئے ایس او پیز پر مکمل عمل کریں تاکہ کوررنا وائرس کے مزید پھیلائو کو روکا جاسکے اور معمولات زندگی ایک بار پھر اپنی ڈگر پر چل پڑے۔کورنا وائرس کے تیسری لہر اور سمارٹ لاک ڈائون کے باعث اس وقت ایک بار پھرنادار اور غریب لوگوں کیلئے مسائل بڑھ گئے ہیں۔

کورنا وائرس کے تیزی سے پھیلائو کے باعث کاروبار اور رومز معمولات متاثر ہونے سے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کے شب و روزمتاثر ہونے لگے ہیں اس لئے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس ماہ صیام کے بابرکت ماہ میںان افراد کی مددکرکے زیادہ سے زیادہ ثواب کمائیں اس مددسے مراد صرف راشن نہیں ہے بلکہ تمام ضرورت تمندحضرات کو انکے گھر کی دہلیز پر انکا حصہ پہنچانے کا اہتمام کرنا چائیے اور کوشش کرنی چائیے کہ ان کی دیگر بنیادی ضروریات کا بھی خیال رکھا جائے آج کل ایک عام رجحان یہ پایا جارہا ہے کہ کسی کی مدد کے ساتھ باقاعدہ ایک فوٹو سیشن منعقد کروایا جاتا ہے کہ جس میں صاحبان ثروت اپنی دریا دلی۔

کا لوہامنوانے کیلئے جتن کرتے ہیں ہمارا دین ہمیں سکھاتا ہے کہ اتنی راز داری سے صدقہ دیا جائے کہ دوسرے ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہوسکے۔ اس ضمن میں ایسے افراد کی خصوصی مدد کی ضرورت ہے جن کا تعلق (خصوصی افراد )سے ہے ایسے خواتین جو بیوہ ہیں اور وہ خود اپنے گھر کاواحد کفیل ہیںجبکہ اس وقت یومیہ اجرت کرنے والے حضرات کو بھی مدد کی اشد ضرورت ہے جوسمارٹ لاک ڈائون سے متاثر ہورہے ہیں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ کورنا وائرس کی تیسری لہر میں خود بھی احتیاط کریں اور دوسروں کو بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تلقین کریں اور ساتھ ساتھ ایسے افراد کی مدد کو یقینی بنائیں جو اس مہلک وبا ء کے باعث معاشی طور پر متاثر ہیں۔