|

وقتِ اشاعت :   April 25 – 2021

کورونا وائرس کی تیسری لہر کی شدت زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے، دنیا بھر میں ایک بار پھر کورونا وائرس کے کیسز زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں بعض ممالک میں صورتحال انتہائی گھمبیر ہے جہاں اسپتالوں میں لوگوں کو رکھنے کی گنجائش بھی ختم ہوچکی ہے اور اسپتالوں میں وینٹی لینٹر اور آکسیجن کی کمی کے باعث کثیر تعداد میںاموات واقع ہورہی ہیں جس کی واضح مثال بھارت ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جبکہ اموات کی شرح بھی بہت زیادہ ہے ۔مگر پاکستان میں صورتحال قدرے بہتر ہے البتہ الارمنگ صورتحال ہے اگر احتیاطی تدابیر نہ اپنائی گئیں تو یقینا کورونا کاپھیلاؤ تیز ہوگا اور اس سے انسانی جانوںکے ضیاع کا خطرہ پیدا ہوگا لہٰذا اب عوام کو ذمہ داری کے ساتھ احتیاطی تدابیر اور ایس اوپیز پر عمل کرنا ہوگا کیونکہ حکومت اب سخت فیصلے کرنے جارہی ہے جس کی وجہ کوروناوائرس کے دوران احتیاط نہ کرنا ہے۔

ملک میںکورونا وباء کی شرح میں اضافے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں قائم کورونا وارڈز میں مریضوں کی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔پمز اسپتال کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کو خط لکھ کر کہا ہے کہ کورونا کیسز میں اضافے کے بعد اسپتال پر دباؤ بڑھ گیا ہے، کورونا مریض داخلے کے لیے ایمرجنسی رومز میں انتظار کررہے ہیں جبکہ مریضوں میں اضافے کے باعث پمز اسپتال میں آکسیجن پریشر میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔خط کے متن کے مطابق آکسیجن کا پریشر برقرار رکھنے کے لیے آپریشن ملتوی کردئیے گئے ہیں۔ آکسیجن پریشربرقرار رکھنے والے آئی سی یو میں کورونا مریض منتقل کیے جائیں گے۔

خط میں اپیل کی گئی ہے کہ وزرات قومی صحت اسلام آباد کی دیگر طبی سہولتوں کو مضبوط کرے، کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے دیگر طبی مراکز میں سہولتیں بڑھائی جائیں۔انہی حالات کے پیش نظر گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کاکہناتھاکہ ملک میں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے پاک فوج کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایس او پیز پر ٹھیک طریقے سے عمل کیا گیاتو شہروں میں لاک ڈاؤن نہیں کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے فوج کو کہا ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے ہماری فورسز کے ساتھ سڑکوں پر آئے، ہم اب تک لوگوں کو ایس او پیز پر چلنے کا کہتے رہے ہیں لیکن لوگوں میں کوئی خوف نہیں اور کوئی احتیاط نہیں کررہا، اس لیے فوج کو پولیس اور فورسز کی مدد کرنے کا کہا ہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا سے سب سے بڑی احتیاط ماسک ہے، اس سے آدھا مسئلہ حل ہوجاتا ہے، اس لیے سب ماسک پہنیں، اس کے لیے اب ہم پوری طرح زور لگائیں گے، ہماری پولیس زور لگائے گی اور اس پر فوج بھی اس کی مدد کرے گی۔ عوام کی احتیاط کی وجہ سے وبا رک سکتی ہے، جب تک قوم مل کر مقابلہ نہیں کرے گی وبا سے نہیں جیت سکتے۔

پچھلی بار رمضان سے پہلے جس طرح قوم نے ایس او پیز پر عمل کیا شاید اس وقت زیادہ خوف تھا، لگتا ہے اب لوگ تھک گئے ہیں لیکن اُ س وقت اور اب میں زمین آسمان کا فرق ہے، اب ہم سختی کریں گے، امید رکھتا ہوں اگر آپ ایس او پیز پر عمل کریں گے تو ہمیں شہروں میں لاک ڈاؤن نہیں لگانا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن ہمارے ہاں وہ حالات نہیں جو بھارت میں ہیں، بھارت جیسے حالات ہوگئے تو شہر بند کرنا پڑیں گے کیونکہ بھارت میں آکسیجن کی کمی ہوگئی ہے،

مجھے لوگ آج کہہ رہے ہیں لاک ڈاؤن کردو مگر لاک ڈاؤن اس لیے نہیں کررہا کیونکہ غریب مزدور طبقہ متاثر ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری مساجد میں ایس او پیز پر عمل ہوا اور ہماری مساجد سے کورونا نہیں پھیلا لیکن مجھے افسوس ہے کوئی احتیاط نہیں کررہا ہے، کوئی ایس او پیز پر عمل نہیں کررہا ہے، ہم نے احتیاط نہ کی تو لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا، لاک ڈاؤن سے معیشت کو نقصان پہنچے گا، دکانداروں، فیکٹریوں کو نقصان پہنچے گا اور سب سے زیادہ نقصان غریب طبقے کو ہوگا۔

بہرحال اب یہ سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ کورونا وباء کو شکست دینے کیلئے سنجیدگی اور ذمہ داری کامظاہرہ کریں تاکہ وباء کی اس خطرناک صورتحال کے باعث جانی ومالی نقصان نہ اٹھانا پڑے جس کا متحمل ملک نہیں ہوسکتا کیونکہ پہلے سے ہی لوگوں کیلئے مشکلات زیادہ ہیں، معاشی حوالے سے پریشانیاں ہیں اگر صحت کا معاملہ گھمبیر ہوگیا تو غریب عوام کا جینا دوبھر ہوجائے گا لہٰذا صوبائی حکومتیں، ضلعی انتظامیہ ایس اوپیز پر عملدرآمد کرانے کے حوالے سے کردار ادا کریںاور عوام بھرپور تعاون کرے تاکہ معمولات زندگی دوبارہ متاثر نہ ہوں بلکہ اس وباء کوشکست دیکر ہر قسم کی سرگرمیاں کو بحال رکھاجاسکے۔