کراچی :بحریہ ٹاؤن کراچی کا نور محمد گبول گوٹھ اور عبداللہ گبول گوٹھ پر پولیس کے سرپرستی میں ہیوی مشینری کے ساتھ مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کا عمل جاری ہے۔مزاحمت کرنے پر خواتین اور بچوں پر شیلنگ اور فائرنگ کی جارہی ہے۔ پولیس اور سندھ گورنمنٹ بحریہ ٹاؤن کی قبضہ گیری کو روکنے اور مقامی لوگوں کی دادرسی کے بجائے بحریہ ٹاؤن کی قبضہ گیری کے عمل میں شریک ہوکر رمضان کے مہینے میں لوگوں کو اْن کے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کر ہے ہیں جو ظلم کی انتہا ہے۔
بحریہ ٹاؤن ملیر ، گڈاپ اور کاٹھور میں صدیوں سے آباد بلوچ اور سندیوں کے زمینوں پر زبردستی قبضہ کررہا ہے ، ہزاروں لوگ اپنے جدّی پشتی زمینوں سے محروم ہوچکے ہیں ، عدالت کے احکامات کے باوجود قبضہ کا عمل جاری ہے۔ ملیر اور گڈاپ کے مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضے کے عمل میں سندھ حکومت اور ریاستی ادارے برابر کے شریک ہیں۔
سندھ انڈیجینیس رائٹس الائنس اور مقامی لوگ کئی سال سے بحریہ ٹاؤن کی قبضہ گیریت کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی ، کراچی کے مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضے کی سخت مذمت کرتی ہے اور سندھ حکومت سے مطالبہ کرتی ہیکہ بحریہ ٹاؤن کے قبضہ گیری کے عمل میں شریک ہونے کے بجائے مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضے کے عمل کو روکے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے مقامی لوگوں کی زمینوں کے قبضے کیے خلاف اور اْن کی حقوق کی جہدوجہد میں اْن کے ساتھ ہے۔