کوئٹہ: اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے واشک کے زلزلہ متاثرین کو امدادی رقم کی عدم ادائیگی پر تفصیلات طلب کرلیں ، اسپیکر کی پی آئی اے حکام کو صوبے کے عوام کو کرایوں کی مد میں ریلیف فراہم کرنے اور چیف سیکرٹری کو سیکرٹریز کی اسمبلی اجلاس میںموجودگی کو یقینی بنانے کے لئے مراسلہ لکھنے کی ہدایت، جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آواران اور ماشکیل میں جو زلزلہ آیا تھا اس کے لئے اس وقت کے وزیراعلیٰ نے 10کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا تھا
جو محکمہ خزانہ نے ریلیز کر دئیے تھے لیکن ڈپٹی کمشنر واشک اس رقم کو متاثرین تک پہنچانے میں رکاوٹ ہیں اس کے علاوہ 2ہزار ٹیوب ویلوں پر بھی قبضہ مافیا کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ڈپٹی کمشنر عوام کا ملازم ہے اسے عوام کے مسائل حل کرنے چاہیے نا کہ ان میں رکاوٹ بنیں انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے یہ بھی کہا ہے کہ متاثرین کو چیک دینے کے معاملے پر ایک اور کمیٹی بنائیں گے ہم کہتے ہیں
کہ یہ عوام کے پیسے ہیں ڈپٹی کمشنر فوری طور پر اس پیسے کو ریلیز کریں اس موقع پر اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے رولنگ دی کہ یہ اچھی بات ہے سابقہ حکومت نے زلزلے متاثرین کے لئے امداد کا اعلان کیا تھا اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر وضاحت طلب کی جائے کہ متاثرین کو پیسے کیوں جاری نہیں کئے جارہے اجلاس میں اسپیکر نے رولنگ دی کہ پی آئی اے اور سرین ایئر لائن بلوچستان میں 22ہزار کا ٹکٹ فروخت کررہے ہیں جو دیگر صوبوں کی نسبت بہت زیادہ ہے انکی فلائٹس اکثر منسوخ ہوتی ہیں سیکرٹری اسمبلی اس حوالے سے انہیں لکھیں کہ بلوچستان کے عوام جو ایک غریب صوبے سے تعلق رکھتے ہیں انہیں ریلیف دیا جائے ،بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ بننے جارہا ہے
لیکن گیس، پانی، بجلی سمیت عوام کے بنیادی مسائل کو آئندہ بجٹ میں نظر انداز نہ کیا جائے اور ان مسائل کو بجٹ میں شامل میں کیا جائے اس موقع پر اسپیکر نے کہا کہ حکومت کو کہیں گے کہ بجٹ میں اپوزیشن کو زیادہ سے زیادہ فنڈز دے تاکہ عوام کے مسائل بہتر اندا ز میں حل سکیں۔پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے پوائنٹ آف آرڈرپر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پہلے سیکرٹریز آتے تھے
اور اجلاس میں انکی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہے مگر اب وہ نہیں آرہے آفیشل گیلری میں افسران موجود نہیں ہیں نئے چیف سیکرٹری کو آئے 6سے 7ماہ گز ر چکے ہیں مگر وہ کسی سیشن میں نہیں آئے انہیں ہدایت کی جائے کہ وہ سیکرٹریز کی اسمبلی اجلاس میں شرکت کو یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ ڈی آئی جی یا آئی جی کو بھی اجلاس میں آنا چاہیے جو پہلے آتے تھے
اب وہ نہیں آرہے میرے حلقے میں چھ ،سات تھانے ہیں پولیس منشیات فروشوںاور ڈکیتیاں کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہیں کرتی لیکن عوام کو تنگ کرتی ہے گزشتہ دنوں بزرگ شہری حاجی ارسلا خان شکایت لیکر تھانے گئے تو انہیں بلا جواز تنگ کیا گیا اسی طرح طالب علم خالد بھی شکایت کرنے گیا اسے بھی تنگ کیا گیا آئی جی پولیس اور ڈی آئی اسکا نوٹس لیں اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ چیف سیکرٹری کو لکھا جائے کہ وہ سیکرٹریز کی اسمبلی اجلاس میں شرکت کو یقینی بنائیں۔