|

وقتِ اشاعت :   April 30 – 2021

خضدار:بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے صدر شفیق الرحمان ساسولی نے پارٹی بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ کوشک میں نوجوان پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ خضدار پولیس کے رویے کی وجہ سے اس وردی میں ملبوس ہر شخص خوف کی علامت بن چکی ہے۔ خضدار تھانے میں کسی غریب کی فریاد پر ایک معمولی ایف۔آئی۔آر بھی درج نہیں ہوتا، انصاف کا عمل رُک چکاہے اور یہاں عام آدمی کا پولیس پر اعتماد بھی ختم ہے۔

یہ ڈاکووں کے نگہبان ہیں، یہ لیڈ مافیا کے سرپرست ہیں، یہ اغواکاروں کے دست راست کا کام سرانجام دیتیہیں، یہ منشیات فروشوں کے دائیں بازو کا کردار بھی ادا کرنے سے گریز نہیں کرتے، یہ بھتہ خوروں کے ساتھ مل کر اپنے حصے کا کردار ادا کرتے ہیں اور پھر اپنا کمیشن بھی وصول کرتے ہیں، یہ ہمت و حوصلہ دینے کے بجائے کمزور و ناتواں کو ڈرادھمکاکر اپنی مرضی کا بیان لینے میں ماہر ہیں،یہ ڈرا دھمکا کر مقدمات کی پیروری کرنے والوں اور متاثرہ خاندان کو دھمکی دے کر اثررسوخ و صاحب ثروت لوگوں سے اپنا حصہ کمالیتے ہیں۔

ہزاروں ایسے مقدمات ہیں جہاں پولیس کی پولیس گردی کی وجہ سے معاملات الجھے ہوئے ہیں۔خضدار پولیس کی حالت زار اور جرائم کی حالیہ داستانیں اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ یہاں قانون کی عملداری کتنی مظبوط ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی کوشک کے مقام پر ایک نوجوان پہ پولیس تشدد کی ویڈیو اور پولیس کے ہاتھوں سلیم قادری کی شہادت کو معاشرتی سفّاکیت کانام دیا جائے یا انسانی درندگی کا؟ اسے حیوانیت کے ہاتھوں انسانیت کا قتل قرار دیا جائے یا اسے وردی کی طاقت کے نشہ میں سرعام غنڈہ گردی؟ اسے انصاف کے منہ پر طمانچہ مارنے کے مترادف قرار دیا جائے یا پھر اسے اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے بے حس حکمرانوں کی غفلت کا نتیجہ کہا جائے‘ ان واقعات کو ریاست میں ریاستی اداروں کی  لاقانونیت کی  انتہا سمجھا جائے یا پھر ایوانِ عدل کا امتحان ۔خضدار میں وردی بیہودہ طاقت  کی علامت بن گئی ہے، یہاں بڑے بڑے فراڈ کرنے والے صادق و امین ٹھہرتے ہیں اور عام غریب پولیس ٹارچر سے زندگی کی بازی ہارتے ہیں، ایسے سسٹم میں عام آدمی کے لیے انصاف کی توقع رکھنا اور مجرمان کو کیفرکردار تک پہنچانا ایک کٹھن مرحلہ بن چکاہے۔ پورے ملک بالخصوص خضدار میں پولیس سسٹم میں تھانہ کلچر  کی روایات میں حوالات میں  پولیس تشدد‘ غیرقانونی قید‘ رشوت اور بدتمیزی کا رجحان روزمرہ کے معمول کا حصہ ہے۔بیان میں کہاگیاہیکہ خضدار میں پولیس نہیں بلکہ پولیس کے نام پہ پولیس گردی و دہشت گردی ہے۔

سلیم قادری کی شہادت، کوشک میں نوجوان پر تشدد خضدار پولیس کی بدترین حرکات و جرائم میں سے چندایک ہیں۔ خضدار میں پولیس کا نام سنتے ہی زہن میں خوف و گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے۔ یہاں لفظ پولیس خوف و دہشت کا نام بن چکاہے۔ مزیدکہاگیاہیکہ حالیہ پولیس گردی کی وجہ سے عوام پولیس کو کچھ اور ہی مخلوق سمجھ بیٹھنے پر مجبور ہے اور اب یہاں پولیس خوف و دہشت کی علامت کے سوا کچھ نہیں۔بی این پی ضلع خضدار کی جانب سے اعلی حکام کو خبردار کرتے ہوئیکہا گیاہیکہ خضدار پولیس کو لگام دیاجائے، ورنہ عوام قانون سے بے بہرہ پولیس کو اچھی طرح سکھائیگی کہ قانون کیاہوتی ہے۔ اور مطالبہ کیاگیاہیکہ کوشک واقع میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے