|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2021

کوئٹہ(آن لائن )جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ ملازمین اور افسران کی بنیادی حق مکمل تنخواہ کی ادائیگی اور دیگر منظور شدہ مطالبات میں تین مہینوں کی تاخیر جامعہ بلوچستان پر غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہوئی نتیجے میں جامعہ کے ملازمین اور ان کے فیملی ممبرز سخت ذہنی کوفت اور مالی مشکلات میں مبتلا رہیں۔

جس کی وجہ سے جامعہ کے اساتذہ، افیسران اور ملازمین نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے جدوجہد شروع کی، عدالت عالیہ کی جامعہ کے ملازمین کے مطالبات کے حق میں فیصلہ دے کر حق کو فتح دلائی ،گو کہ آج یونیورسٹی انتظامیہ نے پچھلے دو مہینوں کی ہائوس ریکوزیشن کی منظوری دے دی لیکن تا حال جامعہ کے سینڈیکیٹ سے منظور شدہ یوٹیلٹی الائونس، پروموشن، اوورٹائم، میڈیکل و امتحانات بلز ، ہا ئوس بلڈنگ ایڈوانس کی ادائیگی، گروپ انشورنس ، پری میچور انکریمنٹ، 25 فیصد ودیگر مسائل پر خاموشی اختیار کی ہے۔

جو ملازمین کے ساتھ نا انصافی اور عدالت عالیہ کے فیصلے کی واضح خلاف ورزی ہے جو توہین عدالت کے ضمرے میں آتی ہے، بیان میں صوبائی حکومت کے کابینہ اجلاس میں صوبے کے تمام جامعات کے ایکٹس میں مجوزہ ترامیم کو تعلیم و صوبہ دشمن اقدام قراردیتے ہوئے ممبران صوبائی اسمبلی، سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں، وکلا و صحافی برادری اور سول سوسائٹی خصوصا عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ اس تعلیم دشمن مجوزہ ڈرافٹ بل کو پاس ہونے نہ دیں بیان میں اس عزم کا اظہار کیا کہ جامعہ کی تعلیمی، تحقیقی بہتری اور اساتذہ، افیسران اور ملازمین کے جائز حقوق کے لئے جدوجہد جاری رہے گی۔