|

وقتِ اشاعت :   May 8 – 2021

کوئٹہ:  پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک نے کوئٹہ میں ایگل اسکواڈ کے اہلکاروں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوان فیضان جتک پر فائرنگ کے واقعہ کی ایف آئی آر پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کے لئے مقدمہ کو کمزور بنایا ہے فیضان قتل کیس کی ایف آئی آر میں دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7ATAشامل کی جائے۔

یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، انہوں نے کہا کہ ایگل اسکواڈ کو کوئٹہ شہر کے تحفظ کے لئے تربیت دی گئی اور انہیں گشت پر مامور کیا گیا مگر ان اہلکاروں نے روز اول سے اپنی طاقت اور تربیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے غریب،مسکین لوگوں کو بے جا تنگ کرنا اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے انہوں نے کہا کہ فیضان جتک پر فائرنگ کا واقعہ کھلی دہشتگردی ہے جس سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلنے کے ساتھ ساتھ پولیس سے عوام کا اعتماد بھی اٹھا ہے ۔

عوام آ ج پولیس بلخصوص ایگل اسکواڈ کے اہلکاروں کو اپنے محافظ کی بجائے جابر اور غاصب کے طور پر دیکھ رہے ہیں ہر شخص کی زبان پر یہ بات عام ہے کہ پولیس والے اختیار کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں اور یہ ایک نوجوان کے قاتل ہیں ایسی صورتحال میں فیضان جتک کے قتل کی ایف آئی آر میں محض قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کرنا ناکافی ہے اور اس سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے کہ فیضان جتک کے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کی بجائے پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے اس ایف آئی آر کے ذریعے قاتل اہلکاروں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ نامنظور ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ فیضان جتک قتل کیس کی ایف آئی آر میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7ATAشامل کی جائے تاکہ لواحقین کو انصاف مل سکے ساتھ ہی آئندہ ایسے واقعات کا تدارک یقینی بنایا جائے ۔