|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2021

سات بیٹیاں پیدا کر لیں لیکن ایک بیٹا نہیں پیدا کر سکی برے طریقے سے اپنی بیوی کو پیٹتے ہوئے ایک خاوند کے اپنی بیوی کو بولے جانے والے یہ الفاظ سن کر دِل زارو قطار رونے لگا ذہن میں ہزاروں سوالات آ نے لگے دِل چاہا کہ پوچھا جائے کیا تمہاری ماں جس نے تمہیں جنم دیا وہ کسی کی بیٹی نہیں ھے؟ کیا تمہاری بیوی جس سے تم بیٹا پیدا کرنے کی خواہش کرتے ہو وہ بیٹی نہیں ھے؟ پِھر بیٹی کے پیدا ہونے پر کسی کی بیٹی پر اتنا ظلم کیوں؟ بیٹی کے پیدا ہونے پر اظہار افسوس کیوں؟ صرف اتنا ہی نہیں کچھ عرصہ پہلے لاہور میں باپ بیٹے نے مل کر اپنی بیٹی کو صرف اِس لیے قتل کر دیا کیوں کے وہ گول روٹی نہیں پکا سکتی تھی ایک بھائی نے زیادتی کا شکار ہونے پر اپنی بہن کو قتل کر دیا بیروزگاری کے ڈر سے بیٹی کو منحوس سمجھ کر زندہ دفنا دیا گیا _ ہزاروں نہیں لاکھوں ایسے قصے سننے اور دیکھنے کو ملتے ہیں _ کیا قصور تھا اس بیٹی کا جو بیروزگاری کے خوف سے زمین میں گاڑھ دی گئی؟ کیا قصور تھا 7 سالا زینب کا جسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا؟ کوئی ہے۔

جو بیٹیوں کے حق میں بولے انکے لیے آواز اٹھائے؟ ایک گھر میں جب بیٹا پیدا ہوتا ھے تو خوشیاں منائی جاتی ہیں مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں دعوتیں کی جاتی ہیں جب وہ بڑا ہوتا ہے تو اسکی خواہشات کو پورا کیا جاتا ہے اسکی تعلیم و تربیت کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا جاتا ہے طرح طرح کی لالچ دے کر اسے پڑھایا جاتا ھے لیکن افسوس اگر اسی گھر میں بیٹی پیدا ہوتی ھے تو سوگ منایا جاتا ہے۔طرح طرح کے طعنے دیئے جاتے ہیں _بالغ ہوتے ہی ہزاروں پابندیاں لگا دی جاتی ہیں _ غیرت کے نام پر اسے علم جیسی دولت سے محروم کر کے گھر میں قید کر دیا جاتا ھ اگر وہ پڑھائی کی خواہش کرتی بھی ہے تو یہ کہہ کر خاموش کروا دیا جاتا ہے کہ پڑھ لئھ کر کیا کرو گی آخر کرنے تو گھر کے کام کاج ہی ہیں _ آخر یہ فرق کیوں؟ کیا بیٹیوں کے دِل دِل نہیں ہیں؟ کیا انکی خواہشات کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟ کیا انہیں کوئی حق نہیں کہ وہ اپنا جائز خواہشات پوری کر سکیں؟ لاکھ زیادتیوں کے باوجود بھی یہ بیٹیاں ہی ہوتی ہیں جو اپنے باپ کی عزت کی خاطر اپنی ساری خواہشات کو کہیں دفن کر دیتی ہیں سسرال میں جاتی ہیں تو باپ کی عزت کی خاطر ہر ظلم برداشت کرتی ہیں لیکن طلاق کے لفظ سے ڈرٹی ہیں اپنے حقوق کے لیے بولنے سے ڈرٹی ہیں کبھی باپ کی عزت کی خاطر شوہر کا ہر ظلم برداشت کرتی ہیں اور کبھی اولاد کی خاطر…….

زرا سوچیے! کیا بیٹی ھونا گناہ ہے؟ دنیا ہر لحاظ سے آگے بڑھ چکی ہے انسان چاند تک پہنچ چکا ہے لیکن بیٹی آج بھی مظلوم ہے _آ ج بھی بیٹی کی عزت کو سر بازار نیلام کیا جاتا ہے.. اس کی عزت کی دھجیاں اڑا دی جاتی ہیں لیکن کوئی نہیں جو اِس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی طاقت رکھتا ہو_ ایک بیٹی زیادتی کا شکار ہو کر بھی خاموش کروا دی جاتی ہے یہ بول کر کہ لوگ کیا کہیں گے؟کیا لوگوں کی باتیں اس کی عزت سے زیادہ اہم ہیں؟ میں کچھ سوال کرنا چاہوں گی کیا بیٹی پڑھ لیھ کر بڑے عہدے پہ فائض نہیں ہو سکتی؟ کیا وہ اپنے ماں باپ کو بیٹوں جیسی خوشیاں نہیں دے سکتی؟ کیا بیٹی پہ اعتماد نہیں کیا جا سکتا؟ کیا اسے اپنی خواہشات کے مطابق زندگی گزارنے کا کوئی حق نہیں؟
آئیے بیٹی کی اہمیت بتاتی چلوں ……

اللہ کے نبی نے فرمایا:
جس بندے نے تِین بیٹیوں یا بہنوں یا دو ہی بیٹیوں یا بہنوں کی پرورش کی اور انکی اچھی تربیت کی اور انکے ساتھ اچھا سلوک کیا اور پھر اسکا نکاح بھی کر دیا تو اللہ کی طرف سے اِس بندے کے لیے جنت کا فیصلہ ہے (ابو داؤد ترمذی)
خود کو نبی کے امتی کہلانے والو غور کرو نبی کے فرمان پر، خود کو عاشق رسول کہلانے والو زرا غور کرو اللہ کے نبی کیا فرماتے ہیں کہ:عورت کے لیے بہت ہی مبارک ہے کہ اسکے ہاں پہلی اولاد لڑکی ہو. کیا تم عاشق رسول ہو جو آج بیٹی کے پیدا ہونے پر افسوس کرتے ہو. کیا تم نبی کے امتی ہونے کا دعوٰی کرتے ہو جو بیٹی کے پیدا ہونے پر اپنی بیویوں پر تشدد ود کرتے ہو؟ کیا تم نبی کے پیروکار ہو جو بیٹیوں سے نفرت کرتے ہو؟ کیا ہے رسول سے محبت؟ کہاں کے مسلمان ہو؟ خدارا! اپنی سوچ کو بدلو نبی کے امتی ہونی کا دعوٰی کرتے ہو تو نبی کی سنت کو اپناؤ اپنی بیٹیوں پر بھروسا کرو انکی طاقت بنو کمزوری نہیں تاکہ انہیں کسی کے بھروسے کی ضرورت نہ پڑے_ان سے محبت کرو تاکہ کسی اور سے محبت کی طلبگار نہ ہوں. انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرو تاکہ ایک نئی نسل کو اچھی تربیت دے سکیں.

یاد رکھو ایک بیٹی ایک لڑکی سے پہلے ایک انسان ہے ایک جیتا جاگتا وجود ہے جس کی اپنی ضروریات ہیں اپنی خواہشات ہیں اور وہ اِس بات کا حق رکھتی ہیں کہ اپنی جائز خواہشات کو پورا کر سکیں، اور اپنی زندگی آزادی سے گزار سکیں _
حدیث میں آتا ہے کہ اللہ جس سے خوش ہوتا ہے اسے بیٹی عطا کرتا ہے اور جسے خوش کرنا ہوتا ہے اسے بیٹا عطا کرتا ہے. بیٹی کی پیدائش پر غمگین ھونا تو کفار کا طریقہ تھا اِس لیے ہمیں ایسی نادانی نہیں کرنی چاہیے بلکی اللہ کی رحمت کے عطا ہونی پر اسکا کا شکر ادا کرنا چاہیے کیوں کے اللہ اِس رحمت کی وجہ سے نعمت بھی ضرور عطا کریگا….. انشاء اللہ
یہ بیٹیوں کے غم کی داستاں کہوں تو کس طرح کہوں
مجھے بتا اے آسماں …… میں کیا کروں میں کیا کروں
جزاک اللہ خیرا……