|

وقتِ اشاعت :   May 14 – 2021

ہندوستان کے وسیع دیہی علاقوں میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ملک میں وائرس سے انفیکشنز کی تعداد 2 کروڑ 40 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ لگاتار تیسرے دن 4ہزار سے زائد اموات ہوئیں۔

ہندوستان میں پہلی مرتبہ منظرعام پر آنے والے وائرس کی قسم B.1.617 کی منتقلی کی شرح انتہائی زیادہ ہے اور یہ وائرس اب پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور وزیراعظم مودی نے کہا کہ ان کی حکومت اس وائرس کے خلاف جنگی بنیادوں پر کام کررہی ہے۔

ورچوئل کانفرنس میں کسانوں کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا یہ وائرس اب تیز رفتاری سے دیہی علاقوں میں پہنچ رہا ہے، میں تمام کاشتکاروں اور دیہات میں رہنے والوں کو ایک بار پھر کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے خبردار کرنا چاہتا ہوں۔

اگرچہ بھارت کی تقریباً دو تہائی آبادی گاؤں اور دیہاتوں میں رہتی ہے جہاں صحت کی سہولیات انتہائی ناقص ہیں لیکن یہ فروری میں وبا کی دوسری لہر پھیلنے کے بعد پہلا موقع ہے کہ نریندر مودی نے دیہی علاقوں میں وائرس کے پھیلاؤ کا خاص طور پر ذکر کیا ہے۔

ہندوستان کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 4،000 اموات ہوئیں 3 لاکھ 43 ہزار 144 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

یہ ملک میں لگاتار تیسرے دن چار ہزار یا اس سے زیادہ اموات ہوئی ہیں البتہ انفیکشن کی تعداد میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی ہے جہاں ایک ہی دن میں 4 لاکھ 14 ہزار 188 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

ایک سال قبل وبائی مرض آنے کے بعد سے اب تک بھارت میں کُل کیسز کی تعداد 2 کروڑ 40 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اب تک 2 لاکھ 62 ہزار 317 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ متعدد مقامات خصوصاً دیہی علاقوں میں ٹیسٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے سرکاری سطح پر بحران کی اصل صورتحال کو سمجھنا ممکن نہیں۔

بھارتی نشریاتی اداروں نے اہلخانہ کی تصاویر نشر کی ہیں کہ وہ دیہی ہسپتالوں لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں رکھ کر رو رہے ہیں جبکہ بیمار افراد بے سروسامانی کی حالت میں کیمپ میں پڑے ہوئے ہیں۔

جلانے کے لیے جگہ کم پڑنے اور لکڑیوں کی فراہمی نہ ہونے پر اب لوگ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاستوں سے گزرنے والے دریائے گنگا میں لاشیں بہا رہے ہیں۔

نریندر مودی نے کہا کہ ہم ان تمام رکاوٹوں کو دور کر رہے ہیں جو اس جنگ میں درکار وسائل کی راہ میں حائل ہیں، کام جنگی بنیادوں پر جاری ہے، حکومت کے تمام محکمے، تمام وسائل، ہماری مسلح افواج، سائنس دان سب کووڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔

صحت کے اس بحران کے دوران مودی کی قیادت کو شدید تنقید کا بنایا گیا، انہوں نے فروری میں شمالی ہندوستان میں ہندوؤں کے ایک بہت بڑے اجتماع کی اجازت دی تھی اور اپریل میں ایسی سیاسی ریلیوں سے خطاب کیا تھا جنہیں دیہی علاقوں میں بیماری کے پھیلاؤ کا ذمے دار قرار دیا جا رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے متعدی امراض کے ماہر جائرو مینڈیز نے بتایا ہندوستان میں پائی جانے والی وائرس کی قسم B.1.617 امریکا اور لاطینی امریکا کے 8 ممالک کے ساتھ ساتھ کینیڈا میں بھی پھیل چکا ہے۔

مینڈیز نے کہا وائرس کی اس قسم کی منتقلی کی صلاحیت بہت زیادہ ہے لیکن اب تک ہمیں اس کے سنگین نتائج نظر نہیں آئے البتہ فکر کی بات یہ ہے کہ وائرس کی یہ قسم تیزی سے پھیل رہی ہے۔

متاثرہ افراد میں پاناما اور ارجنٹائن کے مسافر بھی شامل تھے جو ہندوستان یا یورپ سے آئے تھے جبکہ کیریبیئن میں یہ وائرس اروبہ، ڈچ سینٹ مارٹن اور فرانسیسی محکمہ گوڈیلوپ میں پایا گیا تھا۔

وائرس کی یہ قسم نیپال میں بھی پھیل گئی ہے جبکہ برطانیہ اور سنگاپور میں بھی اس کی تشخیص ہوئی ہے۔

پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے بتایا کہ وائرس کی اس طرز کی وجہ سے انگلینڈ میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد دوگنی ہو کر ایک ہزار 313 تک پہنچ گئی ہے۔

وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں پریشان ہیں، یہ پھیلتا ہی جارہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اقدامات پر تبادلہ خیال کے لیے اجلاس منعقد کیے جائیں گے، ہم کسی بھی امکان کو مسترد نہیں کررہے۔

سنگاپور نے کہا کہ وہ سماجی اجتماعات کو دو لوگوں تک محدود کررہا ہے اور ریسٹورنٹ وغیرہ میں کھانے پینے پر پابندی عائد کردی ہے۔

آسٹریلیائی حکومت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہندوستان سے آنے والی پہلی فلائٹ سے وطن واپس آنے والے 150 میں سے نصف مسافروں کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ان کی بورڈنگ سے انکار کردیا گیا ہے۔

وائرس کے پھیلاؤ کی خوفناک رفتار

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی یمینی مشرا نے کہا کہ ہندوستان اور نیپال میں یہ وائرس تباہی چا رہا ہے اور خطے کے دیگر ممالک کو اسے انتباہ سمجھتے ہوئے اپنے ہنگامی اقدامات کی صلاحیت میں اضافہ کرنا چاہیے۔

گروپ کی ایشیا پیسیفک کی ڈائریکٹر نے ایک بیان میں کہا کہ وائرس خوفناک حد تک سرحدوں سے پار پھیل رہا ہے اور اس خطے کی سب سے پسماندہ آبادی کو نشانہ بناتا رہے گا۔

اگرچہ مودی نے یکم مئی سے تمام بڑوں کے لیے ویکسین کو لازمی قرار دے دیا ہے لیکن ویکسینی نیشن کے عمل میں کمی آئی ہے۔

ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا ویکسین تیار کرنے والا ملک ہے لیکن بڑے پیمانے پر مانگ کی وجہ سے اسٹاک کم پڑ گیا ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جمعہ کے روز تک 3 کروڑ 94 لاکھ افراد یا 2.9فیصد آبادی کی ویکسی نیشن کردی گئی ہے۔

 

حکومت کے مشیر وی کے پال نے بتایا کہ اس سال اگست سے دسمبر کے درمیان ویکسین کی 2ارب سے زیادہ خوراکیں دستیاب ہونے کا امکان ہے۔

ڈاکٹر ریڈی لیبارٹریز لمیٹڈ نے بتایا کہ یکم مئی کو بھارت پہنچنے والی روس سے درآمد کی گئی اسپٹنک-V ویکسین کی پہلی کھیپ کو باقاعدہ منظوری مل گئی ہے اور اس کی پہلی خوراک جمعہ کو حیدرآباد میں دی گئی۔