|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2021

کوہلو :سیاحتی مقامات پر حکومتی عدم توجہی اور سہولیات کے فقدان سے کوہلو کے خوبصورت مقامات اور دلفریب مناظر تک رسائی نہ ہونے سے سیاحت کا شعبہ زوال پذیر ہوتا جارہا ہے جس سے مقامی افراد میں شدید تشویش پائی جارہی ہے اور روزگار سمیت آمدورفت کے ذرائع بھی بُری طرح متاثر ہورہے ہیں

رپورٹ کے مطابق کوہلو کے دوردراز اور دورافتادہ علاقوں میں قدرتی مناظر کے درجنوں ایسے مقامات ہیں جہاں اگر سہولیات فراہم کئے جائے تو نہ صرف ملک بھر سے بلکہ بین الاقوامی سیاح بھی اُمڈ آئیں جس سے نہ صرف ملکی معیشیت پر اس کے مثبت اثرات مُرتب ہونگے بلکہ مقامی افراد کو روزگار کے وسیع مواقع دستیاب ہونگے مگر بدقسمتی سے دیگر شعبوں کی طرح سیاحت کے شعبے کو بھی مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا اور حکومتی عدم توجہی کے باعث سیاحت کو فروغ نہ مل سکا جس سے نہ صرف علاقے کے قدرتی مناظر اور خوبصورت مقامات سیاحوں سے پوشیدہ ہیں بلکہ وہاں کے رہائشی افراد بے روزگاری،بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی اور آمدورفت کے مسائل سے دوچار ہیں۔کوہلو میں بلندوبالاپہاڑ یں موجود ہیں انکے درمیان بہنے والے قدرتی چشمے اور آبشاریں مناظر کو مزید حسین اور دلفریب بنا دیتے ہیں۔

جاندران،مست توکلی،سفید،پژہ،ٹکیل سمیت درجنوں اہم مقامات ہیں جنہیں دیکھ کر جنت کا نظارہ محسوس کیا جاسکتا ہے لیکن ان سیاحتی مقامات پر سرمایہ کاری اور حکومتی سرپرستی نہ ہونے سے سیاحت جیسے اہم شعبے کو فروغ نہ مل سکا۔عوامی سماجی حلقوں نے وزیراعلی بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوہلو کے سیاحتی مقامات پر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو فوری یقینی بنایا جائے تاکہ سیاحت کے شعبے کو فرغ مل سکے اور اندرون وبیرون ملک کے سیاح حسین ودلفریب وادیوں،سنگلاخ پہاڑوں،آبشاروں اور چشموں،مقامی افراد کے ثقافت وکلچر سمیت دیگر اہم مقامات کے مناظر دیکھنے کیلئے کوہلو کا رُخ کرسکیں جس سے مقامی افراد میں روزگار کے وسیع مواقع میسر آئینگے اور سیاحت کے شعبے کو بھی فروغ ملے گا۔