|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2021

ایسے طلبا کثیر تعداد میں ہیں جو کہتے ہیں کہ جب اگلی کلاس میں جائیں گے تو پھر محنت کریں گے لیکن جب وہ اگلی کلاس میں جاتے ہیں تو پھر یہی کہتے ہیں کہ اگلی کلاس میں جاکر پھر محنت کریں گے۔ اسی طرح بڑی عمر کے بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم جلد نماز پڑھنا شروع کریں گے، لیکن اْن کی نمازیں شروع نہیں ہوتیں۔ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم نیک ہوجائیں گے، لیکن وقت گزرتا رہتاہے اور وہ نیکیاں نہیں کما پاتے۔ ہم زندگی میں بیشمار مرتبہ پلان کرتے ہیں کہ ہم یہ کریں گے، ہم وہ کریں گے، لیکن نہیں کرتے۔ جب وقت گزرتاہے تو پھر پچھتاوا رہ جاتا ہے۔

ہم جب کوئی تقریر یا لیکچر سنتے ہیں تو اس وقت ہماری موٹیویشن کا گراف بہت اونچا ہوجاتاہے، لیکن جیسے ہی اگلا دن آتا ہے وہی روٹین شروع ہوجاتی ہے۔ یاد رہے کہ موٹیویشن کا مطلب ہوتا ہے کہ انتظار نہیں کرنا، ابھی فیصلہ کرنا اور شروع کردینا ہے۔ اکثر لوگ اپنے والدین کا ادب نہیں کرتے۔جب وہ دنیا سے چلے جاتے ہیں تو پھر وہ برسی مناتے ہیں، قبر پر پھول چڑھاتے ہیں، ان کے لیے قرآن خوانی کراتے ہیں، لیکن یہ سب کچھ کرنے سے والدین واپس نہیں آسکتے۔ یہ ٹھیک ہے کہ اْن کے لیے ثواب کی محفلیں ہونی چاہییں مگر اْن کے ہوتے ہوئے ان کی بات نہیں مانی، ان کا کہنا نہیں مانا، ان کو راضی نہیں کیا، انھیں خوش نہیں کیا، ان کے دل کو ٹھنڈک نہیں پہنچائی تو پھر اْن کے جانے کے بعد اْن چیزوں کی اتنی اہمیت نہیں رہتی۔ دنیا میں تو آپ اْن کا دل دکھاچکے۔
جب دل میں یہ بات آئے کہ میں تھوڑی دیرتک کام کروں گا تو فوری طور پر اپنے سینے پر ہاتھ رکھیں اور اپنے آپ سے کہیں کہ ابھی شروع کرناہے۔حضرت شیخ سعدی فرماتے ہیں، ’’جوکہتا ہے کہ میں کل سے شروع کروں گا، اس کا کل کبھی نہیں آتا’’۔ جنھیں کرنا ہوتاہے، وہ کل کا نتظار نہیں کرتے۔ اپنے ہردن کو نئی زندگی سمجھیے کیونکہ جو بھی دن شروع ہوتاہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے نعمت ہوتاہے۔ اس دن کی ہرشے ہمارے نام ہوتی ہے۔

دس کام سوچ لیجیے جیسے پڑھنا، اچھا انسان بننا، والدین کا احترام کرنا، نماز پڑھنا، کسی کے کام آنا، اخلاق بہتر بنانا، مسکرانا، سلام کرنا، کسی کا دل نہ دکھانا اور اپنی زندگی کو نئی زندگی بنانا وغیرہ وغیرہ۔ ان کاموں کے بارے میں فوری فیصلہ کیجیے اور شروع کر دیجیے۔ کسی کام کی شروعات میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ کام کو شروع تو ایک کرتاہے، لیکن اس کی دیکھا دیکھی دوسرے لوگ بھی یہ کام شروع کردیتے ہیں۔ نصیحت کرنے سے تبدیلی نہیں آتی ہے۔

آپ اگر محنتی ہیں تو پھر کچھ عرصہ بعد آپ مثال بن جائیں گے۔ بعض اوقات فیصلہ چھوٹا لگتاہے لیکن جیسے جیسے وقت گزرتاہے تو پتا چلتاہے کہ وہ فیصلہ چھوٹا نہیں تھا بلکہ بہت بڑا فیصلہ تھا۔ دنیا میں جتنے بھی فلاحی کام ہیں وہ چھوٹے سے عمل سے شروع ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے بہت بڑے بن گئے۔ جیسے عبدالستار ایدھی جنھوں نے اپنے کام کا آغاز ایک ریڑھی سے کیا، آج اْن کا کا نام گیننر بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہے۔

کوئی بھی کام شروع کریں تو پہلے دو نفل ضرور پڑھیں اور اللہ تعالیٰ سے اس کام کی کامیابی کی دعاکریں۔ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا مانگیں کہ اے اللہ مجھے استقامت دے اور میری ہمت بڑی کردے، کیونکہ ہمت بڑھنے سے مسئلے چھوٹے ہوجاتے ہیں۔ دل میں اپنے آپ کو بدلنے کا سوال اٹھے تو اللہ کا شکرادا کیجیے۔ وجود زندگی کا احساس دیتا ہے، وہ فوری طور پر اپنے آپ پر غور کرتے ہیں اور پھر عمل کا فیصلہ کرتے ہیں اور کام شروع کردیتے ہیں۔