کوئٹہ : بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے پی یو جی /سلو میٹر گیس چارجز ، گیس لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی ، بجلی اور گیس کمپنیوں کی جانب سے تیز رفتار نئے میٹرز لگانے اور صارفین کو بھاری بھر کم بلز بھیجنے سے متعلق دائر آئینی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کرکے طلب کرلیا ہے ۔
منگل کے روز سینئر قانون دان سید نذیر آغا ایڈووکیٹ ، فرزانہ خلجی ایڈووکیٹ اور ثروت سلطانہ ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے موقع پر درخواست گزاران نے بینچ کو بتایا کہ گیس کمپنی کی جانب سے پی یو جی/سلو میٹر گیس چارجز کی مد میں صارفین سے خطیر رقوم وصول کئے جارہے ہیں اس سلسلے میں حکم امتناع جاری کرکے کمپنی کو ان چارجز کی وصولی سے روکا جائے ۔ انہوں نے گیس اور بجلی کمپنیوں کی جانب سے لوڈشیڈنگ اور دیگر سے متعلق بھی دلائل دیئے اور کہا کہ اس سلسلے میں ہائی کورٹ بلوچستان صارفین کی داد رسی اور انہیں انصاف کی فراہمی کے لئے احکامات دیں ۔ عدالت نے درخواست کو سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کرنے کے احکامات دیئے اور سماعت 16جون تک کے لئے ملتوی کردی ۔
واضح رہے سید نذیر آغا ایڈووکیٹ ، فرزانہ خلجی ایڈووکیٹ اور ثروت سلطانہ ایڈووکیٹ دائر آئینی درخواست میں فیڈریشن آف پاکستان کو بتوسط سیکرٹری منسٹری آف پٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورسز ، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کو بتوسط چیئرمین /ڈائریکٹر ،سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر ، چیف سیکرٹری بلوچستان ، چیف ایگزیکٹیو آفیسر کیسکو ، جنرل منیجر سوئی سدرن گیس کمپنی کو ئٹہ ، ایریا منیجر ایس ایس جی سی پشین ، ایس ڈی او کیسکو ، سپرٹینڈنٹ کچہری سب ڈویژن کوئٹہ ، بورڈ آف ڈائریکٹرز کیسکو کو فریق بنایا گیا ہے ۔ دائر کردہ آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گیس کمپنی کی جانب سے صا رفین کو پی یو جی/سلو میٹر چارجز کی مد میں بھاری بھر کم بل بھیجے جارہے ہیں جو غیر قانونی عمل ہے اس کے علاوہ گیس کمپنی وجہ بتائے بغیر صارفین کے پرا نے میٹر ز اتار کر نئے اور تیز رفتار میٹرز لگارہی ہے ، کیسکو کی جانب سے بھی غریب صارفین کے نہ صرف میٹر تبدیل کئے جارہے ہیں
بلکہ انہیںجرمانوں کے ساتھ بھاری بھر کم بل بھی بھجوائے جارہے ہیں ، بلا وجہ میٹرز کی تبدیلی اور جرمانے غیر قانونی عمل ہے ۔ دائر کئے گئے آئینی درخواست میں کہا گیا ہے کہ گیس کمپنی کی جانب سے جی ایس پی ایڈیشنل سیکورٹی ڈیپازٹ کے نام پر بلوں میں چارجز بھیجے جارہے ہیں جو غیر آئینی اور 1973کے آئین کے آرٹیکلز 7، 8اور 9کی خلاف ورزی ہے ۔ آئینی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو فوری طور پر بلوں میں پی یو جی /سلو میٹرز چارجزاورجی ایس ڈی ایڈیشنل سیکورٹی ڈیپازٹ کو روکے بلکہ کیسکو اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو اووربلنگ کی مد میں لی گئی رقم کی واپسی کی ہدایت دیں اس کے علاوہ آئینی درخواست میں بجلی اور گیس کے میٹرز کی بغیر کسی وجہ تبدیلی سے روکنے ، صارفین کو تنگ کرنے والے عملے پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے اور غیر قانونی بلوں کی وصولی کو روکنے و دیگر کی حکامات دیں ۔