خضدار: صوبہ سندھ کے شہر گوٹھ جاگیر ضلع شہداد کوٹ کے رہائشی مختار احمد ولد حمل خان قوم چانڈیونے اپنی اہلیہ کے ہمراہ خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تین سال قبل (ح) نامی خاتون سے شادی کی جس سے مجھے دو بچے ہیں۔
ہم میاں بیوی بخوشی اپنی زندگی گزار رہے ہیں لیکن میرے سسرغلام نبی ولد غوث بخش اور انکے والد میری بیوی کے دادامحمد شریف ولد پاندی خان بضد ہیں کہ میں اپنی اہلیہ کو طلاق دوں مسماۃ (ح) زوجہ مختار احمد نے کہا کہ میرے دادا مجھے طلاق دلوانے کے لیئے جان سے مارنے کی دھمکی دینے اورہر قسم کے حربے استعمال کرکے مجھے شدید ذ ہنی پریشانی سے دو چارکررہے ہیں۔
اس سازش میں انہیں مقامی بااثر افراد کی پشت پناہی بھی حاصل ہے تاکہ مجھے طلاق دلواکر بھیڑ بکری کی طرح فروخت کیا جائے مختار احمد چانڈیو نے کہاکہ ہم میاں بیوی نے عین شرعی تقا ضے پوری کرکے شادی کی ہے نکاح نامہ سمیت تمام عدالتی دستاویزات ہمارے ساتھ موجود ہیں مختار احمد نے کہا کہ میں نے اس سے پہلے ایک شادی کی ہے جس سے مجھے چھ بچے ہیں میری سسر نے میرے ان چھ بچوں کو بھی اپنی تحویل میں لے رکھا ہے اورگوٹھ جاگیر ضلع شہداد کوٹ میں میری ذرعی اراضیات اور ایک ٹریکٹر پر قبضہ جما رکھا ہے مختار احمد نے کہا کہ ہمیں اپنے سسر غلام نبی اور ان کے والدمحمد شریف علاقے کے چند بااثر افراد کیساتھ مل کر ہمیں جان سے مار دینگے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی جان بچانے اور روزگار کے سلسلے میں وڈھ میں رہائش پزیر ہیں انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سردار اختر مینگل پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوکمشنر قلات ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر خضدارسے اپیل کی کہ وہ ان کے بچوں کو انکے حوالے کرانے بیوی کو زبردستی طلاق دلوانے اور جان و مال کو تحفظ دینے میں کردار اداکرکے انکی جان بخشی کو یقینی بنایا جائے