نوشکی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی آرگنائزر حاجی میربہادرخان مینگل نے کہاکہ صوبائی حکومت نے22-2021کے پی ایس ڈی پی میں نوشکی کے عوام کیلئے صحت ،تعلیم ،آبنوشی اسکیم رکھنے کے بجائے اپنے منظورنظرشخص کونوازا ہے جوکہ نوشکی کے عوام کی ٹیکسوں کی رقم پرڈاکہ ڈالنے سے کم نہیں اورغیرمنتخب شخص کی تجویز پر صوبائی پی ڈی ایس پی میں ایسے ترقیاتی اسکیم کیلئے رقم رکھی گئی ہے جس سے نوشکی کے عوام کوکوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ کروڑوں روپے کے فنڈز کوغیرضروری اسکیموں کینام پر ہڑپ کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے
جس سے مزکورہ غیرمنتخب شخص کی ٹھیکیداری کوفائدہ پہنچاناچاہتے ہیں اس ظلم ناانصافی وکرپشن میں محکمہ بی آینڈ آر، محکمہ پی ایچ ای کیکرپٹ آفیسرآن برابرکے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس کی واضح ثبوت 24کروڈ روپے کلی اقبال سے لیکر بلانوش تک 24کلومیٹر کاروڈ بنانے کیلئے رکھے گئے ہیں ۔ واضح رہے اس روڈ پر انسانی آبادی،گاں یاکلی اپنی جگہ ایک گھر تک نہیں مگر غیرمنتخب ٹھیکیدار کو نوازنے کیلئے 24کروڈروپے کابھاری رقم کی فنڈ کو کرپشن کانزرکرناچاہتے ہیں، اسی طرح پی ایچ ای کوآبنوشی اسکیمات ان کلیوں کیلئے دئیے گئے ہیں
جہاں پہلے سے آبنوشی کیلئے پانچ، پانچ ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں اور جن کلیوں میں آب نوشی کا مسئلہ ہے وہ مکمل طور پر نظر اندز کر دئے گئے ہیں وہ کلی جہاں آبنوشی کا کوئی مسئلہ نہیں وہاں جعلی سروے کراکر دوسرے ناموں سے ان ہی کلیوں کیلئے منظور کئے گئے ہیں اور غیرمنتخب ٹھیکیدار شخص صرف اپنے بندوں کونواز رہا ہے تاکہ فنڈز کوبہ آسانی ہڑپ کیا جاسکے جبکہ نوشکی میں کئی ایسے کلی ومحلے ہیں
جن میں اب تک ایک بھی آبنوشی ٹیوب ویل نہیں خواتین اور بچے دوردور سے پانی لانے پرمجبورہیں۔ 7سال قبل نوشکی کیلئے 50بیڈڈ ہسپتال منظورہوا ہے مگرگزشتہ کئی سالوں سے صوبائی حکومت سازش کے تحت فنڈز ریلیز نہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے ہسپتال کاکام رکاہوا ہے جوکہ نوشکی کے عوام کیساتھ ظلم و نا انصافی کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ ہونا یہ چائیے کہ 24کروڈروپے کی لاگت سے غیرآبادی والی ایریا کیلئے منظور کردہ روڈکے فنڈز کوضائع وکرپشن کانزرکرنے کی بجائے بوائز ڈگری کالج نوشکی کی بوسیدہ عمارت کو از سر نو تعمیر کیا جائے جس کی حالت انتہائی مخدوش ہے اور کسی بھی وقت گرکرحادثہ کاسبب بن سکتاہے