گوادر: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین بوہیر صالح ایڈوکیٹ، جونیئر وائس چیئرمین گورگین بلوچ اور وحدت بلوچستان کے جنرل سیکریٹری عابد عمر بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں موجودہ وفاقی و صوبائی سیلکٹڈ حکومت کی گوادر کے ساتھ سوتیلی ماں جیسی رویہ اور سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کو جان بوجھ کر تعلیمی پسماندگی کی طرف دھکیل دیا۔
گیا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایک سازش کے تحت گوادر کے عوام کو بیگانگی کی جانب لیجایا جارہا ہے جو انکی بھول ہے ہم انکو بتانا چاہتے ہیں اس طرح کے رویوں سے ہم نہ اپنے ساحل وسائل سے دستبردار ہونگے اور نہ اپنے بنیادی و آئینی حقوق سے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وفاقی حکومت نے 2017 میں گوادر یونیورسٹی کی بنیاد رکھی مگر تاحال اسکے لیئے فنڈ یا بجٹ مختص نہیں کی گئی جو موجودہ حکمرانوں کے منہ پر زوردار تھمانچا ہے گوادر سی پیک کا مرکز ہوتے ہوئے یہاں کے غیور عوام بنیادی تعلیم کے ساتھ ساتھ آئے روز اپنے معاشی قتل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور ہم پوچھنا چاہتے ہیں۔
کہ یہ کونسی ترقی ہے کہ گوادر کے عوام روز بروز ناراض ہوتے جارہے ہیں۔حقیقت تو یہ ہے کے ایک سوچھے سمجھے سازش کے تحت وہاں کے مقامی لوگوں کو نہ صرف تعلیم بلکہ ہر شعبے سے محروم کرنے کا پلان تیار کیاگیا ہے جو ناقابل برداشت اور قابل مذمت عمل ہے اور ہر باشعور اور قوم دوست لوگوں کو بی ایس او پجار کے آواز کے ساتھ اپنی آواز اٹھانی ہوگی۔
مرکزی رہنماؤں نے مزید کہا ضلع گوادر میں ایس ایس ٹی اساتذہ کی کمی، جے وی ٹیچرز کی کمی، جے وی ٹی کی کمی اور دو سال پہلے نان ٹیچنگ اسٹاف کی ٹیسٹ و انٹرویو ہونے کے باوجود آرڈر نہ ہونا موجودہ حکومت کی عوام پر مظالم کا اصل چہرہ ہے لیکن ہم انکو بتانا چاہتے ہیں کہ اب گوادر سمیت بلوچستان کے غیور عوام آپ کے مکروہ چہرے کو بخوبی پہچان چکے ہیں کے سی پیک کے نام پر آپ لوگوں کا اصل مقصد کیا ہے اور ہم عوام کو آگاہ کرتے چلیں کہ اس سازش میں گوادر سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے اور سینیٹر برابر کے شریک ہیں۔
جنکو آپکے بنیادی مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہم حکومت کو واضع بتانا چاہتے ہیں کہ اپنی بلوچ اور تعلیم کش پالیسیوں پر نظرثانی کرکے واپس لیں وگرنہ بی ایس او پجار اپنے غیور عوام کے ساتھ ملکر اپنے آئینی حقوق کے لیئے سخت سے سخت احتجاج کرے گی۔