دنیا میں اس وقت حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں ایک بار پھر عالمی طاقتیں نئے بلاک تشکیل دے رہے ہیں اورلابنگ کی جارہی ہے جبکہ افغانستان میں تیزی سے بدلتے حالات پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں کہ آنے والے وقت میں افغانستان کی سیاسی سمت کس طرف جائے گی۔
اسی تناظر میںموجودہ سیاسی حالات پر ماہرین سیاسیات اور عوام کی نظریں اپنے سیاسی رہنماؤں خاص کر پارلیمنٹیرینزپر لگی ہوئی ہیں کہ وہ اس تمام تر صورتحال میں کیا حکمت عملی اپنائیں گے اور کس طرح سے ایک پیج پررہتے ہوئے حکومت اوراپوزیشن ملک کو نئے بحران سے بچانے کیلئے پالیسی مرتب کریں گے مگر بدقسمتی سے ایک بار پھر پارلیمنٹ کے ارکان ایک دوسرے سے الجھتے دکھائی دے رہے ہیں اور ایک دوسرے کی ماضی یاددلاتے ہوئے طعنے دیے جا رہے ہیں۔
گزشتہ روز وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ یوسف رضا گیلانی سرکاری ووٹوں سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنے ہیں۔ آپ لوگوں نے یوسف رضا گیلانی کو مک مکا کرکے اپوزیشن لیڈر بنوایا ہے۔قومی اسمبلی میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے تندو تیز تقریر کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ پرچی لے کر آتے ہیں، چابی لگتی ہے اور آٹو پر لگ جاتے ہیں، ابھی وقت لگے گا بچے۔اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ بچہ پریشان ہو گیا ہے،جب یہ کونے میں کھڑے ہوکرجھڑکیاں کھاتے تھے تب سے بلاول کو جانتا ہوں، ان کے بابا کو بھی اچھی طرح جانتا ہوں، آپ یوسف رضا گیلانی کو مک مکا کرکے اپوزیشن لیڈر نہ بنوا سکے، یوسف رضا گیلانی سرکاری ووٹوں سے اپوزیشن لیڈر بنے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلاول اپنے گریبان میں جھانک کردیکھیں،اصلیت کا پتہ چل جائے گا۔ اگرعمران خا ن نہیں بولیں گے تو بلاول بھٹو اورشہبازشریف بھی نہیں بولیں گے۔دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو حکومت کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا جتنا میں ملتان کے ممبر کو جانتا ہوں اتنا آپ نہیں جانتے، عمران خان کو لگ پتہ جائے گا یہ کیا چیز ہیں۔
بلاول نے کہا میں اپنے بچپن میں شاہ محمود کو ،جئے بھٹو، اور ،ایک بار پھر زرداری ،کا نعرہ لگاتے دیکھا ہے۔وزیراعظم کو آئی ایس آئی کو کہنا چاہیے کہ وزیرخارجہ کے فون ٹیپ کرے، یہ جب ہمارے وزیر تھے تو یوسف رضا گیلانی کی جگہ وزیراعظم بننے کے لیے لابنگ کرتے تھے۔قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اسمبلی کو قوانین کے مطابق چلایا گیا تو ہم آپ کے وزیراعظم کی تقریر سنیں گے۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا میں یہاں بیٹھا ہوں میں دیکھتا ہوں عمران خان کیسے یہاں تقریر کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ معاشی تباہی کا سبب ہے، بجٹ اجلاس ہر پاکستانی کیلئے شرمندگی کاباعث بن چکا ہے۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایوان میں شہبازشریف پر حملے کی کوشش کی گئی۔ گزشتہ روز ایوان میں اہم سیشن تھا اور حکومتی اراکین اپنے لوگ دھونڈتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہرممبرکا حق ہے کہ اپنا ووٹ ریکارڈ پر لے کرآئے لیکن گزشتہ روز اسپیکر نے ہمیں بولنے کی اجازت نہیں دی۔ایسی صورتحال میں قومی بیانیہ اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے کس طرح سے ایک پیج پر رہ کر حکمت عملی بنائی جائے گی اگر الزامات اور طعنوں کی سیاست کو مزید طول دیا گیا تو بحرانات اور چیلنجز ملک کو اپنی لپیٹ میں لیں گے جس کے ذمہ دار پارلیمنٹیرینز ہی ہونگے۔